More Related Content
احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل “اچھےاستاد کی خوبیاں”(qualities of a good teacher).pdf Current situation challlanges and our responsibilities سلامتی کا راسہ، سید ابوالاعلی مودودی.pptx Similar to 2626-1.doc (20)
بناؤ اور بگاڑ از سید مودودیؒ کتابچہ.pptx Uloom ul hadees . knowledge on hadees. علوم الحدیث islamic civilization.pptx Culture and Politics.pptx ڈاکٹر مقصود الہی شیخ کے چار خط Long Question Answer based on.BS.PAK.STD 9374 CHAPTER 8(8.3) COMPLETE ANSWER ... Rachna Student Support Society Significance of Education of Urdu Language in Alleviating Contemporary Econom... Long Question Answer based onBS PAK.STD 9374 CHAPTER 3 PART 3.4(URDU NOTES).docx Roleofteacher 091006012056-phpapp02 Long Question Answer based on BS PAK STD 9374 CHAP 8 TOPIC 8.,4 IN URDUdocx.... قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18 More from Noaman Akbar (20)
The Role of Globalization in Education.docx School Organization & Classroom Management.docx Introduction to Secondary Education.docx over pollution as a social problems.docx Meaning and Significance of Comparative Education.docx Introduction to Psychology Preseant.docx Foundation of Education Preseantati.docx Financial Accounting Assignment No 04.docx Comparative Study of Loans and Advances of Commercial Banks.docx 2626-1.doc
- 1. 1
نمبر مشق امتحانی
1
ANS 01
ہللا
نے ٰ
تعالی
انسان
و اوصاف جن کو
ایک ،ہیں حامل کیاہمیت بڑی باتیں دو میں ان ،ہے نوازا سے امتیازات
،علم :
ہیں۔ کے جاننے معنی کے علم سے۔ دل تعلق کا اخالق اور ہے سے دماغ تعلق کا علم اخالق۔ :دوسرے
اس ،ہے ہوتا پٓا اپنے کبھی جاننا یہ
ای جیسے ،کی محنت نہ اور ہے پڑتی ضرورت کی واسطے نہ لیے کے
شخص ک
حاص ذریعے کے واسطے کسی علم کبھی ،ہے ہوجاتا ادراک کاتکلیف اس پٓا اپنے اسے ،ہو درد میں سر کے
ہوتا ل
ک کائنات دھوپ سنہری ،ہوا طلوع سورج کا صبح جیسے ،پڑتی نہیں کرنا محنت کو انسان میں اس لیکن ،ہے
ن ے
وشیب
دیک کو شخص پہچانے جانے کسی ،ہے وقت کا دن یہ کہ لیا جان نے والے دیکھنے ہر اور ،چھاگئی پر فراز
ًافور اور ھا
کوئی میں ان لیکن ،ہیں صورتیں کی ہی ہونے حاصل کے علم بھی یہ ،ہے شخص فالں یہ کہ ہوگیا معلوم
نہ ہے محنت
لیے اس ،ہے ضرورت کی دو وتگ فکری نہ اور مشقت
ک نہیں تعلیم اسے لیکن ،ہے تو واقفیت اور علم یہ
جاتا۔ ہا
لیے کے رسائیتک بات اس اور ،ہو معلوم بات سے واسطے کسی کو انسان کہ ہے یہ صورت اور ایک کی علم
محنت
کو اس ،پڑے کرنا بھی
’’
مّتعل وتعلیم
‘‘
کرن حاصل کاری جان کہ بل ،ہے نہیں جاننا صرف یہ ،ہیں کہتے
ب جو ،ہے ا
اتیں
ع پہنچنا تک حقیقتوں انجانی ذریعے کے حقیقتوں معلوم اور تک باتوں نامعلوم ذریعے کے ان ،ہیں معلوم
ٰ
اعلی وہ کا لم
ت ہوئی تخلیق کی السالم علیہ دمٓا حضرت جب لیے اسی ہے۔ فرمایا عطا کو انسان نے ٰ
تعالی ہللا جو ،ہے مقام
کے ان و
خود اور گیا کیا انتظام کا تعلیم لیے
انقالب ُوررسد ذریعے کے ہی تعلیم دی۔ تعلیم کو ان نے ٰ
تعالی حق
جاسکتا کیا پیدا
کیا استعمال کا ہتھیار اسی لیے کے النےانقالب فکری اندر کے انسان ہمیشہ میں تاریخ انسانی اور ہے
ہے۔ رہا جاتا
میں زبان عربی
’’
خلق
‘‘
ت ،ہے ہوتا پیدا جب انسان ہیں۔ کے کرنے پیدا معنیکے
شکل ظاہری ایک وہ جہاں و
صورت و
واض بالکل صورت وشکل ظاہری ،ہیں ہوتی موجود اندر کے اس بھی صفات باطنی کچھوہیں ،ہے تآا کر لے
ہوتی ح
ا اگر اور ہے جاسکتا دیکھا سانیٓا بہ جنہیں ،وغیرہ ں ٔ
پاو ہاتھ اور مہرہ چہرہ ،نقشہ ناک ،روپرنگ کا اس ،ہے
میں ن
کی محسوس کمی کوئی
ہے۔ ہوتا بھی عالج ذریعے کے ڈاکٹروں تو جائے
- 2. 2
کو اس
’’
لقَخ
‘‘
ظ ہستہٓا ہستہٓا صفات اندرونی اور باطنی کی انسان ہیں۔ کہتے شکل وہئیت جسمانی یعنی
،ہیں ہوتی اہر
کو ان ،وغیرہ غرضی خود یا ایثار ،نفرت یا محبت ،بردباری یا غصہ ،کبر یا تواضع
’’
لقُخ
‘‘
ک اخالق یعنی
ہیں۔ ہتے
ہیں نہیں مرض العالج بھی بیماریاں اخالقی طرح اسی ،ہے کرتا ہوا عالج کا بیماریوں ظاہری کی جسم جیسے
بھی یہ ،
او امراض اخالقی کہ تھا بھی یہ مقصد اہم ایک کابعثت کی ؑ
رسولوں اور پیغمبروں کے ہللا ،ہیں عالج ِقابل
روحانی ر
ہوسکے۔ عالج کا بیماریوں
اور سنوارنے کو اخالق
ہے بھی تعلیم ذریعہ ترین اہم ایک کا کرنے شفایاب سے بیماریوں کو روح و قلب
ہللا لیے اسی ،
ٔ
تزکیہ نے ٰ
تعالی
ک مربوط سے دوسرےایک کو تعلیم کیحکمت و کتاب اور تالوت کی نیٓاقر ِیاتٓا ،اخالق
ذکر کے ر
گئی رکھیصالحیتیں کی دونوں شر اور خیر اندر کے انسان کہ ہے فرمایا
کاس بھی جذبہ کا بھالئی ،ہیں
پنہاں اندر ے
می مکش کش اسی زندگی پوری کی انسان ،ہے رہتی لیتی کروٹ اندر کے اس بھی خواہش کی برائی اور ہے
گزرتی ں
وہ سے لحاظ اسی ،ہے ہوتا دوچار سے ناکامی یا ،ہے کرتا حاصل یابی کام درجے جس میں امتحان اس وہ اور ہے
سزا یا جزا میں خرتٓا
ہوگا۔ مستحق کا
پھر ،ہے کرتی یاب فتح پر بدی اور راغب پر نیکی میں مکش کش اس کی بدی اور نیکی کو انسان تعلیم
کے انسان جب
اخ ساتھ کے علم پس ہے۔ کرتا استعمال پر طور بہتر کو علم اپنے وہ تو ہیں ہوجاتے پیدا اخالق اچھے اندر
ضروری الق
اخال اچھے کو انسان تعلیم اچھی ،ہے
معن حقیقی علم کا انسان سے وجہ کی اخالق اور ہے جاتی لے طرف کی ق
میں وں
ہے۔ فرمائی دعا نے وسلم علیہ ہللا صلی ہللا رسول کی جس ہے۔ بنتا نافع
انس جائے بہ کےپہنچانے فائدہ کو انسان علم اچھا سے اچھے اوقات اکثر تو ہو نہ اخالق ساتھ کے علم اگر
لیے کےانیت
ہ اور نقصان
والی نےٓا میں وجود ذریعے کےٹیکنالوجی جدید مثال واضح کی اس ،ہے جاتا بن سبب کا الکت
،ہیں اشیاء
استعم کاصالحیت اپنی انسان اگر ،کی حاصل رسائیتک طاقت ایٹمی اور کیا دریافت کوایٹم نے انسان
مقاصد اچھے ال
کو تک دیہات کر لے سے شہر میں دنیا پوری جٓا تو کرتا لیے کے
ہ ،ہوتا نہیں محروم سے روشنی گھر ئی
میں گھر ر
س انسانیت اور خیز ہالکت کوصالحیت اپنی نے انسان کہ یہ ہوا لیکن ،ہوتی مہیا سہولت وافر کی بجلی
کے ہتھیاروں وز
نٓا قدر جس پر اس انسان کہ ئےٓا پیش حادثات جیسے ہیروشیما اور ناگاساکی میں دنیا اور کیا استعمال لیے
بہائے سو
کم
ہے۔
بنادی ممکن یہ لیے کے انسان نے فون سیل اور انٹرنیٹ ،وی ٹی ،ہوئی ترقی معمولی غیر میں ابالغ ِذرائع
لمحوں وہ کہ ا
بہت کو ذرائع ان ،دیکھے سے نکھوںٓا اپنی کو حاالت کے وہاں ،دے پہنچا تک دور میل ہزاروں بات اپنی میں
دینی رین
کیا استعمال لیے کے مقاصد دنیوی اور
ہے جاسکتا پہنچایا پیغام کا محبت و اخالق تک سماج ،ہے جاسکتا
عام کو تعلیم ،
جاسک دیا فروغ کو کاروبار اور تجارت ،ہے ہوسکتا تبادلہ کا معلومات سے عالقوں دراز دور ،ہے جاسکتا کیا
،ہے تا
لیے کے مقاصد ان کہ نہیں شبہ میں اس اور ،ہے جاسکتی پہنچائی مدداپنی تک مظلوموں
کا وسائل ان بھی
کیا استعمال
ہے ہوا حاصل فروغ جو کوعریانیت اور حیائی بے میں معاشرے کہ ہے حقیقت ایک بھی یہ لیکن ،ہے جارہا
جرائم ،
- 3. 3
ِذرائع ان بھی میں ان ،ہے ہوئی کوشش جو کی بنانے سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ ،ہے ہوئی کثرت جو کی
کا ابالغ
ہے۔ کردار بڑا بہت
تو ہونا
برا اور ہوتے کم جرائم ویسے ویسے،پہنچتی روشنی کی تعلیم جیسے جیسے کہ تھا چاہیے یہ
چلی مٹتیئیاں
تعد کی مجرمین یافتہ تعلیم کہ ہے یہ حقیقت ہے۔ مختلفبالکل سے اس حال ِصورت عملی لیکن ،جاتیں
روز بہ روز اد
دفاعی صرف نہ اور ہے پاور سپر کا دنیا امریکا ہے۔ جارہی بڑھتی
دنی پوری میں باالدستی معاشی اور قوت
لیے کے ا
تعل ،ہے شدہ تسلیم برتری کی اسی بھی میں ایجاد کیٹیکنالوجی جدید کہ بل ،ہے ہوا بنا تقلید ٔ
نمونہ
بھی سے اعتبار یمی
دی فروغ کو تعلیم ِنظام نئے جس میں ممالک مسلم سے بہت کہتک یہاں ،ہے رکھتا اہمیت خاص ایک امریکا
جارہا ا
،ہے
جرائ اندر کے طالبات و طلبہ میں امریکا لیکن ہے۔ گیا رکھا سامنے کو قدم ِ
نقوش کے امریکا بھی میں اسی
شرح کی م
رہے ہی پڑھ اور دیکھ میں ابالغ ذرائع ہم جو ہے حال صورت ناک ہول ایسی اور ہے۔ ہورہا اضافہ افزوں روز میں
ہیں۔
ا یافتہ تعلیم جو ہیں ایسی تو برائیاں بعض
جیس ،ہیں جاتی پائی میں ہی طبقے یافتہ تعلیم ٰ
اعلی ور
کے کرپشن کرپشن۔ ے
کارو صنعت اور دار عہدے پرائیویٹ و سرکاری کے درجے اونچے ،قائدین سیاسی ٰ
علیَا واقعات صد فی ےّنو
میں ں
ک ہے افزوں روز قدر اس بیماری یہ ہے۔ دیا رکھ کے کر کھوکھال کو ملک نے جنہوں ،ہیں جاتے پائے
ش جن ہ
کو عبوں
ہے۔ جاتا سمجھا شعبہ کا خلق خدمت
ما تعلیمی ،ہیں دیتے نمبر کر لے پیسہ میں امتحان اساتذہ ،ہے کرچکی سرایت بیماری یہ اب بھی میں ان
لے رشوت ہرین
پیتھالوجسٹ ،سے فارمیسی عالوہ کے لینے فیس سے مریض ڈاکٹر ،ہیں کرتے تقرری کی اساتذہ کر
اسپتالوں اور سے
ک سے
ض بال اور ہیں کرتے تجویز دوائیںسبب بال ،ہیں لکھتے ٹیسٹ بالوجہ ،ہیں کرتے وصول میشن
کاپریشنٓا رورت
میں نتیجے کے جس ،ہیں دیتے رپورٹ غلط میں بارے کےمیٹریل تعمیری انجینیرز ،ہیں بناتے کیس
عمارتوں اور لوںُپ
ناخو و جاہل سب یہ ،ہیں رہتے تےٓا پیش حادثات کے گرنے کے
پڑھ کہبل ،نہیں سے طرف کی لوگوں اندہ
اور لکھے ے
اخ اگر ،ہو علم مفید بھی کتنا کہ ہے حقیقت یہ پس ہے۔ تآا پیش سے طرف کی لوگوں یافتہ تعلیم ٰ
اعلی
کااس سے الق
ہے۔ جاتا بن دہ نقصان جائے بہ کے مفید اور مضر جائے بہ کے نافع وہ تو جائے ٹوٹ رشتہ
تصور کا اسالم لیے اسی
تربیت اخالقی ساتھ کے تعلیم کہ بل ،ہے نہیں فی کا تعلیم صرف کہ ہے یہ
ہے۔ ضروری بھی
ن کے پروردگار اپنے :گیا فرمایا میں اس تو ہوئی نازل وحی پہلی جب پر وسلم علیہ ہللا صلی ہللا رسول
،پڑھیے سے ام
ُج سے نام کے ہللا پڑھائی کہ ہے ضروری بھی یہ ،ہے نہیں کافی پڑھنا گویا
پ جب کہ کیوں ،ہو ہوئی ڑی
اپنی واال ڑھنے
ص ہللا رسول ہوگا۔ راستہٓا سے اخالق وہ اور ہوگی پیدا خشیت تو گا رکھے جوڑے سے نام کے ہللا کو تعلیم
علیہ ہللا لی
ہے فرمائی طرح اس دعا کی علم نے وسلم:
’’ فرما راستہٓا سے بردباری و حلم ،فرمائیے عطا دولت کی علم مجھے !ہللا اے
ع عزت ذریعے کے ٰ
تقوی ،ئیے
طا
میرے ذریعے کے عافیت اور کیجیے
رکھیے۔ بہتر کو حاالت ‘‘
- 4. 4
اخ بہتر جو ،ہے فرمایا ذکر کا بردباری و حلم ساتھ کے دعا کی علم نے وسلم علیہ ہللا صلی پٓا میں دعا اس
بنیاد کی الق
کہ فرمایا میں بارے کے دینے تعلیم کو لڑکیوں نے ؐ
پٓا ہے۔ اساس اور
ب اور دے تعلیم کوبیٹی اپنی باپ
اور دے تعلیم ہتر
کاف کو علم ِحصول نے وسلم علیہ ہللا صلی ہللا رسول سکھائے۔ اخالق و ادب بہتر اور سکھائے اخالق و ادب
نہیں ی
ہ جاتا ٹوٹ سے اخالق رشتہ کا علم جب کہ کیوں قراردیا۔ ضروری بھی کو اخالق ساتھ کے اس کہ بل ،سمجھا
تو ،ے
ج علم
ہ لگتا ہونے لیے کے بگاڑ جائے بہ کے ٔ
بناو اور فساد جائے بہ کے اصالح استعمال کا دولت یسی
ے۔
تع بھی پر طور قانونی ،ہے رہی بڑھ توجہ طرف کی تعلیم میں مسلمانوں کہ ہے مسرت باعث یقینا بات یہ
بچے ہر کو لیم
ہمارے سے وجہ کی ترقی تعلیمی ،ہے گیا کرلیاتسلیم حق بنیادی کا
خ دنیا پوری کو ہنرمندوں کے ملک
پیش تحسین ِراج
ہ جارہی ہوتی خالی سے اقدار اخالقی تعلیم یہاں ہمارے کہ ہے ناک افسوس قدر اسی بات یہ لیکن ،ہے کرتی
پر اس ،ے
ان ِ
زیر کے مسلمانوں کر خاص اور بھی کو اداروں تعلیمی نجی ،ہے ضرورت کی دینے توجہ بھی کو حکومت
تظام
ک کو اداروں
دیں۔ توجہ طرف کی دینے فروغ کو اقدار اخالقی میں اداروں اپنے ساتھ کے ترقی تعلیمی وہ ہ
ANS 02
کرتا کوشش کی اپنانے آدمی ہر کو جس کہ آجاتاہے سامنے کر ابھر خاکہ ایسا ایک ہی آتے میں ذہن لفظ کا اخالق
ص یہ اندر کے جس کہ ہے جز ایسا کاایک انسان اخالق کیونکہ ،ہے
انسان کامل وہ کہلیجئے سمجھ تو جاتی پائی فت
اور علم نے وسلم علیہ ہللا صلی پاک رسول ،ہے پہنچاتا غذا کو دونوں دماغ و دل جو ہے دوا ایسی ایک اخالق ،ہے
زیادہ سے اخالق حسن چیز کوئی میں عمل میزان کے مومن دن کے قیامت ،ہے دیا قرار کو اخالق زینت کی عبادت
نہیں باوزن
مرتبہ کا گزار تہجد اور رکھنے روزہ ہمیشہ سے وجہ کی ہی اخالق حسن اپنے مومن طرح اسی ،ہوگی
کہ ہے روایت کی شریف مسلم ،ہے کرلیتا حاصل
”
میں دل تیرے جو ہے وہ برائی اور ہے نام کا اخالق حسن نیکی
جانیں۔ اسے لوگ کہ ہو ناپسند تمہیں اور کھٹکے
“
)ابوداؤد و مسلم (رواہ
کہ ہیں فرماتے ارشاد وسلم علیہ ہللا صلی کریم نبی جگہ ایک میں شریف ترمذی
”
وہبہتر سے سب میں تم
اچھاہو سے سب سے اعتبار کے اخالق جو ہے
“
،ہے امتیاز کا وسلم علیہ ہللا صلی کریم نبی آخری اخالق عظمت چنانچہ
میں دنیا لیے کے دینے تعلیم کی اخالق انبیاء سارے
،ہیں رسول آخری کےہدایت اس وسلم علیہ ہللا صلی آپ مگر ،ئے آ
ڈھلتا میں عمل یہ نظر جب ،ہیں اخالق نمونہ وسلم علیہ ہللا صلی رسول اور ہے اخالق نظریہ قرآنی کہ سمجھئے یوں یا
مستحک ہی اتنا ہے اورمستحکم معقول جتنا نظریہ کا اخالق مگر ،ہے ہوجاتی ًاعموم بیشی کمی تو ہے
نمونہ کا اخالق م
کے ان جب مگر،آتاہے نظر خوشنما درس کا اخالق میں نظر کی مینّمعل اور مفکرین بیشتر کے دنیا لیے اسی ،ہے بھی
کا وسلم علیہ ہللا صلی پاک رسوللیکن ہے؛ آتا سامنے کااختالف کردار و گفتار اور تضاد کا وعمل فکر تو جائیے قریب
گفتار کی ان کہ ہے یہ معاملہ
سیرت ،ہے آتی نظر روشن جتنی تعلیم ،ہے آتا نظر پاکیزہ اتناہی کردار ،ہے پاکیزہ جتنی
واقعی آپ کہنہیں شک کوئی میں اوراس ،نہیں کھوٹ کا قسم کسی یا جھول کوئی پر کہیں ،ہے دیتی دکھائیصیقل اتنی
گرامی ذات کی آپ جو ہے حسن خلق سا کون وہ کہ کیوں تھے؛ مستحق کے اعزاز اس
تمام کو جس حیاء ،تھا نہیں میں
کے اس میں زندگی عملی کی وسلم علیہ ہللا صلی آپ ،ہے دیاگیا قرار خلق ترین عظیم اور افضل سے سب میں اخالق
- 5. 5
نکاح بے اور باکرہ ایک وسلم علیہ ہللا صلی آپ کہہیں فرماتی عنہا ہللا رضی صدیقہ عائشہ سیدہ کہ تھا حال یہ کا دخل
پردے اپنے لڑکی
تھے۔ دار حیا وسلم علیہ ہللا صلی اکرم رسول زیادہ کہیں سے اس ہے کرتی حیا قدر جس میں
ہوتی حاصل کو کسی بعد کے ریاضت کی برسوں جو ہے صفت ٰ
اعلی بڑی کرنا ضبط اور دبانا کو غصہ
لی ہے؛ مشکل بڑا کرنا عمل پر اس مگر ہے آسان تو کردینا بیان فضائل کے اس ،ہے
اندر کے وسلم علیہ ہللا صلی آپ کن
ملیں پر قدم قدم مثال کیتواس جائے کیا سے غور مطالعہ کا سیرت اگر ،تھی ہوئی بھی کر کوٹ کوٹصفت ٰ
اعلی یہ
سوار پر (اونٹ کرکے ہجرت سے مکہجب عنہا ہللا رضیزینب حضرت صاحبزادی کی وسلم علیہ ہللا صلی آپ ،گی
جانب کی منورہ مدینہ )ہوکر
سی تیزی اتنی انہیں نے شخص ایک نامی اسود بن ہبار میں راستہ تو ،تھیں ہورہی روانہ
رسول ،ہوگئیں پیاری کو ہللا اور السکیں نہ تاب سے صدمہ اس ،ہوگیا ساقط حمل ،گرپڑیں سے اونٹ وہ کہ مارا نیزہ
ہوئ ناک غضب بہت آپ تو ہوئی خبر کی حادثہ اس جب کو وسلم علیہ ہللا صلی اکرم
بہت سے بات اس کو آپ اور ے
معافی اور آئے لے اسالم اسود بن ہبار جب لیکن ہوجاتے؛ دیدہ آب تو ہوجاتی تازہ یاد کی حادثہ اس بھی جب ،ہوا صدمہ
کردیا۔ معاف انھیں نے وسلم علیہ ہللا صلی توآپ ،کی درخواست کی
تاریخ اسالمی سے ذات کی جن حرب بن وحشی طرح اسی
کہ ،ہے وابستہ یاد کی حادثہ ترین تلخ کے
الکر اسالم نے انھوں جب لیکن کیاتھا؛ قتل کو چچا مشفق و محبوب کے وسلم علیہ ہللا صلی اکرم رسول نے جنھوں
نے وسلم علیہ ہللا صلی آپ پھر ،فرمالیا تسلیم اسالم کا ان نے وسلم علیہ ہللا صلی آپ تو ہوئے حاضر میں اقدس خدمت
حض سے ان
ہللا صلی آپ تو کیا بیان واقعہ نے انھوں جب ،فرمائی دریافت کیفیت کیقتل کے عنہ ہللا رضی حمزہ رت
دیکھ تمہیں ،کرو آیا نہ سامنے میرے تم لیکن ہے؛ معاف قصور تمہارا !وحشی فرمایا ہوگیااور طاری گریہ پر وسلم علیہ
ہے۔ ہوجاتی تازہ یاد کی چچا شہید پیارے کر
وفا
-
محروم سے کمال کے ایمان اور انسانیت یقینا وہ ہو نہ وفا اندر کے جس ہے صفت اورایمانی انسانی
کے ہللا اور متقیوں ،مومنوں کو عہد اورایفائے ہے بتایاگیا صفت کی قوم مردود جیسی یہود کو بدعہدی میں قرآن ہے
کے وسلم علیہ ہللا صلی آپ ،ہے دیاگیا قرار صفت کینبیوں
وفائی ہمیشہ آپ کہ ہے بھی یہ اخالق ایک میں حسنہ اخالق
مجھے کہہیں فرماتے بیان عنہ ہللا رضیابورافع حضرت ،تھے کرتےنہیں شکنی عہد اور وفائی بے تھے کرتے
اسالم میں جب ہے بات کی وقت اس (یہ بھیجا سے کام کسی میں خدمت کی وسلم علیہ ہللا صلی اکرم رسول نے قریش
محر سے
نے میں چنانچہ ،گئی بیٹھ محبت کی اسالم میں دل میرے ًافور تو کی زیارت کی آپ نے میں جب )تھا وم
فرمایا نے وسلم علیہ ہللا صلی آپ مگر ،گا جاؤں نہیں واپس سے یہاں میں اب قسم کی خدا !ہللا رسول یا کہ کیا عرض
”
اور ہوں کرتا شکنی عہد اورنہ ہوں کرتا خالفی وعدہ میں تو نہ
چلے واپس تم الوقت فی ،روکتاہوں کو غالموں ہی نہ
آنا چلے واپس پھر تو رہیخواہش یہی ،تمنا یہی ،ارمان یہی ،جذبہ یہی میں دل تمہارے اگر البتہ جاؤ
“
اس میں چنانچہ
کرلیا۔ قبول اسالم ہوکر حاضر میں اقدس خدمت میں بعد لیکن گیا؛ چال تو وقت
کر نبی چنانچہ
،کی غمخواری کیانسانیت تڑپتی سے دولت کی حسنہ اخالق اپنے نے وسلم علیہ ہللا صلی یم
کیمحبت و الفت میںاندھیروں کےنفرت ،کیاپیش گلدستہ کا پھولوں میں جواب کے پتھر کو دشمنوں وابدی ازلی اپنے
بھا کرکے کنی بیخ کی عداوت و بغض دائمی اور بازی تفرقہ آپسی ،کی روشن شمع
کے ومحبتالفت اور چارگی ئی
- 6. 6
ہللا صلی آپ کہ دیکھئے کر الٹ کو اوراق کے تاریخ کی مکہ فتح کر بڑھ آگے قدم دو ذرا بلکہ نہیں یہی ،بہائے چشمے
اعالن صحابہ ،ہے ساتھ کے آپ جمعیت ہزار دس کی کرام صحابہ ،ہیں ہوتے داخل میں انداز فاتحانہ میں مکہ وسلم علیہ
ہیں کرتے
”
ی الیوم
الملحمة وم
“
،ہے دن کا شمشیروسناں آج ،ہے دن کا کرنے سرد کو انتقام جوش آج ،ہے دن کا بدلے آج
ان ہم آج ،گےبنائیں قیمے کے گوشت کے دشمنوں اپنے ہم آج ،ہے دن کا رکھنے مرہم پر زخموں کے مظالم گذشتہ آج
بن جوالہ ٔ
شعلہ ہم آج ،گے اچھالیں پر تلواروں اپنی کو کھوپڑیوں کی
اور گے کردیں بھسم جالکر کو کفار خرمن کر
گے۔ بجھائیں سے لہو کے ان کو چنگاری بھڑکتی کی مظالم گذشتہ
ئی مینآ جوش نبوی رحمت ،ہوا نہیں ایساکچھ کہ ہیں دیتے گواہی آسمان و زمین اور ہے شاہد تاریخ لیکن
ٹکراتی سے کانوں کے لوگوں صدائیں کی رسالت زبان اور
ہیں
”
الطلقاء انتم واذہبوا الیوم علیکم التثریب
“
سب تم جاؤ کہ
ٰ
اعلی کا حسنہ اخالق کے پ آ تھا یہ ،کریمانہ اخالق کا تھاآپ یہ ،جائیگا لیا نہیں بدلہ کا قسم کسی سے لوگوں تم ،ہو آزاد
ہے۔ قاصر دنیا سے مثال کی جس ،نمونہ
وسلم علیہ ہللا صلی آپ چنانچہ
باری گواہی کی جس کیاپیش نمونہ ٰ
اعلی وہ کااخالقیت کوانسانیت عالم نے
ہیں فرماتے میں مجید قرآن ٰ
تعالی
”
عظیم خلق لعلی انک
“
کیاخالقیت اپنی وسلم علیہ ہللا صلی پاک نبی خود جگہ ایک
ہیں فرماتے ہوئے دیتے گواہی
”
االخالق مکارم التممبعثت انما
“
بھیجا لیے اس تو مجھے
خصلتوں نیک میں تاکہ ہے گیا
اخالق کے آپ بھی عنہا ہللا رضی صدیقہ عائشہ حضرت ہوئے سراہتے کو اسی ،کروںتکمیل کی اخالق مکارم اور
:ہیں فرماتی ہوئے کرتے بیان کو حسنہ
”
القرآن خلقہ کان
“
۔
ت ہوئے مرحمت سے طرف کی کونین خالق کو آپ اخالق مکارم جو ذاٰلہ
آپ لیے کےتکمیل کی جن اور ھے
مقصد کا جن اور تھے مطابق عین کےمقتضیات جملہ کے فطرت کی مخلوق مکلف وہ تھا گیا بھیجا میں دنیا اس کو
کو والوں اوراٹھنے جائے اٹھایا سے بستروں کے ان کو مریضوں روحانی ذریعہ کے ان بلکہ تھا نہ یہی صرف
تیزی کو والوں چلنے اور چالیاجائے
غایة کی معراج اخالقی اور کمال روحانی کو والوں دوڑنے اور جائے دوڑایا سے
پہنچایاجائے۔ تک ٰ
المنتہی سدرة کی دارین سعادت بلکہ نہیں؛ ہی دنیوی سعادت اور تک ٰ
قصوی
نا اس ہمیں آج جسے ،ہے پڑی بھری سے حسنہ اخالق زندگی کی وسلم علیہ ہللا صلی پاک نبی بیشک
زک
اور دیں کو دوسروں تعلیم کی اخالق ہم کہ ہے کی بات اس ضرورت لیے اس ،ہے ضرورت کی اپنانے میں حاالت ترین
ڈھالنے میں سانچے کو زندگی اپنی پر عمل طرز کے وسلم علیہ ہللا صلی کریمنبی اور ہوں پیرا عمل پر اس بھی خود
وسلم علیہ ہللا صلی کریم نبی کیونکہ کریں؛ کوشش کی
کی اخالقیت بھی لیے ہمارے بعد کےاپنانے کو حسنہ اخالق کے
گا۔ ہوجائے آسان چڑھنا پر گھاٹی گزار دشوار اور بلند
ANS 03
مقصد پہال:
پٓا نے ٰ
تعالی ہللا :دعوت کی عبادت کی ہللا ایک
ﷺ
ا نبی لئے کے جنوں اور انسانوں کے کائنات ساری کو
بنا رسول ور
بعثت کی پٓا، مبعوث کر
کے گمراہی و ضاللت اور شرک لوگ کے زمانے اس اور زمانہ وہ ہوئی میں زمانے جس
ک دعوت کی ہللا الہ ال کلمہ کو پٓا پہلے سے سب نے ٰ
تعالی ہللا لہذا،تھے رہے پھر سرگرداں میںاندھیروں
کہ دیا حکم ا
- 7. 7
سب یہ ہیں رہیں کر عبادتیں بھی جنکی وہ کہ دیں کر گاہٓا سے بات اس کو لوگو
منگھ اور باطل سب کے
ہیں معبود ڑت
ب میں مجید نٓاقر کو مقصد اس کے بعثت نے ٰ
تعالی ہللا،ہے ذات کی ہللا وہ اور ہے ایک معبود حقیقی کا ان،
اور کیا یان
ترجمہ } َوتُغاَّالط واُبِنَتْاج َو َ َّ
اَّلل ُوادُبْعُا ْنَأ والُس َر ٍةَّمُأ ِّلُك يِف َانْثَعَب ْدَقَل َو { کہ فرمایا
ب رسول میں امت ہر نے ہم :
کہ ھیجا
/النحل سورة ( بچو سے معبودوں تمام سوا کے اس اور کرو عبادت کی ہللا صرف )(لوگو
36
اطالق کا طاغوت اور )
ع اپنی جو ہے چیز و ہو یا جائے کی عبادت عالوہ کے ہللا کیجس ہے پر چیز اس ہر میں اصطالح کی شریعت
بادت
تع ہللا ،دے دعوت طرف کے
بتای مقصد کا بعثت کےانبیاء تمام لئے کے دعوت کی توحید عقیدہ نے ٰ
الی
ٰ
تعالی ہللا اور ا
َُوندَبْعُی ًةَھِلآ ِانَمْح َّالر ُِوند ْنِم َانْلَعَجَأ َانِلُسُر ْنِم َكِلْبَق ْنِم َانْلَس ْرَأ ْنَم ْلَأْسا َ{و کہ فرمایا نے
نب ان ہمارے اور :}ترجمہ
یوں
ہم !جنہیں پوچھو سے
جن تھے کئے مقرر معبود اور کے ن ٰ
رحم سوائے نے ہم کہ تھا بھیجا پہلے سے پٓا نے
کی
جائے؟۔ کی عبادت
مقصد دوسرا:
نبی : انذار وتبشیر
ﷺ
اس اور ہللا کے کرقبول کو توحید دعوت لوگ جو ہیکہ یہ مقصد ایک کا بعثت کی
رسول کے
تو گزاریں زندگی مطابق کے ضوابط دہ کر بیان کے
پٓا کو ان
ﷺ
خوشخبری کیجنت والی نعمتوں کی ہللا
اور،سنائیں
گزارکرش زندگی مطابق کےخواہشات نفسانی اوراپنی کریں نہ قبول دعوت کی پٓا لوگ جو عکس بر کے اس
و رکیات
َمَ{و ہے ارشاد کا ٰ
تعالی ہللا جیساکہ ڈرائیں سے عذاب کردہ تیار کے ہللا پٓا کو ان رہیں مبتال میں خرافات
ُلِس ْرُن ا
خوشخب وہ کہ ہیں بھیجتے لئے اس صرف کو رسولوں اپنے تو ہم : }ترجمہ َین ِ
رِذْنُمَو َین ِ
رِّشَبُم َّ
الِإ َینِلَس ْرُمْال
سنادیں ریاں
/الکھف (سورة ڈرادیں اور
56
َو َین ِ
رِّشَبُم الُسُ{ر کہ کیا بیان کو مقصد اس کے بعثت کی پٓا نے ٰ
تعالی ہللا مزید )
َین ِ
رِنذُم
َل
بنا رسولانہیں نے ہم : ترجمہ }اًیمِوَح ا ًیز ِ
زَع ُ َّ
اَّلل َانَكَو ِلُس ُسالر َدْعَب بةَّجُح ِ َّ
اَّلل اَلَع ِ
اسَّنلِل َونُوَی ال
خوشخ ہے یا
سنانے بریاں
پ ٰ
تعالی ہللا بعد کے بھیجنے کے رسولوں الزام اور حجت کوئی کی لوگوں تاکہ والے کرنے گاہٓا اور والے
جائے نہ رہ ر
ہللا
/النساء سورة (ہے۔ حکمت با بڑا اور غالب ٓبڑ ٰ
تعالی
165
)۔
مقصد تیسرا:
رہنمائی کی گزارنے زندگی مطابق کے یٰالہ رضائے اور نکالنے سے اختالف کےبنیادی زندگی کو لوگوں
کے ہللا :
رسول
ﷺ
والے جانے پائے میں زندگی اصول کے لوگوں نے پٓا ہیکہ بھی یہ مقصد ایک کابعثت کی
ت تمام
اختالفات ر
ای صرف اور صرف مقصد کا زندگی کی ان کہ بتایا یہ کو ان اور ،کیاپیش میں روشنی کی یٰالہ وحی حل کا
کی ہللا ک
ک عنہم ہللا رضی کرام صحابہ ہم جب جیساکہ،چاہئے ہونی مقصود ٰ
رضاالہی ذریعہ کے عبادت اس اور ہو عبادت
ی
ک بات اس تو کریں فکر و غور میں زندگی
ت جہاں لمحات ہر کے زندگی کی کرام صحابہ کہ جائیگا ہو علم ا
سنت و وحید
ک پٓا نے ٰ
تعالی ہللا، تھے متالشی کے یٰالہ رضائے صرف اور صرف قدسیہ نفوس وہوہیں تھی اتباع کی
کے بعثت ی
َتِوْال َكْیَلَع َانْل َنزَأ اَمَ{و کہ کیا بیان ں یو میں مزید کالم اپنی وضاحت کی مقصد اس
ْاخ يِذَّال ْمُھَل َنِّیَبُتِل الِإ َاب
ًدُھ َو ِِیِف واُفَلَت
واض کو چیز اس ہر لئے کے ان پٓا کہ ہے اتارا لئے اس پر پٓا نے ہم کو کتاب اس :}ترجمہ َونُنِؤْمُی ٍمْوَقِل ًةَمْح َرَو
کر ح
رحمت اور راہنمائی لئے کے داروں ایمان یہ اور ہیں رہے کر اختالف وہ میں جس دیں
/النحل ہے۔(سورة
64
)۔
مقصد چوتھا:
- 8. 8
پٓا:نفس تزکیہ کا ان اور تعلیم کی لوگوں
ﷺ
نےج العالمین رب ہللا ہیکہ یہ مقصد اہم ایک کابعثت کی
امام کو پٓا ہاں
پٓا وہیں کیا مبعوث کر بنا اعظم
ﷺ
ان،دی تعلیم کی حکمت و کتاب کو لوگوں نے پٓا اور بنایا اعظم معلم کو
اعمال تمام
کی
پٓا وہیں،ہیں والی کرنے قریب سے ٰ
تعالی ہللا جو کی نشاندہی
ﷺ
ا کی گاہٓا کو امت سے اعمال تمام ان نے
ہللا جو
پٓا اور، دی تعلیم کی حکمت و کتاب کو لوگوں نے پٓا،ہے والی کرنے قریب کے جہنم اور دور سے ٰ
تعالی
ﷺ
ن
کتاب ے
جانے پائے اندر کے لوگوں ذریعہ کے تعلیم کی حکمت و
کی تزکیہ کانفس کے ان سے کچیل میل والے
اس تاریخ اور ا
پس اور ہوئی پچھڑی سے سب میں اوراق کے تاریخ قوم جو سے وجہ کینفس تزکیہ اس ہیکہ شاہد کی بات
اور ماندہ
ک سے سب پر طور معاشرتی اور دینی میں اوراق پارینہ کے تاریخ قوم وہی تھی جاتی کی تصور مہذب غیر
لکھی امیاب
گ
ا يِف َثَعَب يِذَّال َوُھ{ کہ فرمایا بیان یوں میں مجید نٓاقر کو مقصد اس کے بعثت کی پٓا نے ٰ
تعالی ہللا،ئی
والُس َر َینِّیِّمُل
يِفَل ُلْبَق ْنِم واُناَك ْنِإ َو َةَمْو ِ
حْال َو َابَتِوْال ْمُھُمِّلَعُی َو ْمِیھِّكَزُی َو ِِِتاَیآ ْمِھْیَلَع وُلْتَی ْمُھْنِم
ٍاللَض
ج ہے وہی : ترجمہ } ٍینِبُم
نے س
پاک کو ان اور ہے سناتا کرپڑھ یتیںٓا کی اس انہیں جو بھیجا رسول ایک سے میں ہی ان میں لوگوں ناخواندہ
ہے کرتا
/ الجمعۃ تھے۔(سورة میں گمراہی کھلی پہلے سے اس ییقینا،ہے سکھاتا وحکمت کتابانہیں اور
2
)۔
مقصد پانچواں:
اخت،دین اقامت
تم نے ٰ
تعالی ہللا :لئے کے کرنے فیصلہ مطابق کے شریعت کی ہللا اور روکنے سے الف
کرامانبیاء ام
نبی ہمارے بالخصوص اور کو السالم علیہم
ﷺ
پ وحدانیت کی ہللا پٓا کہ بھیجا دیکر مشن عظیم ایک یہ کو
قیام کا دین ر
کرنے عمل مکمل پر دیناس،دیں دعوت کی دین اس کو لوگوں کریں
د کے ان کو لوگوں اور،کریںتلقین کی
و ینی
ہ اختالف پسیٓا جب اور،کریں تلقین کی رہنے دور سے اختالفات کے طرح ہر میں معامالت تر تمام معاشرتی
تو جائے و
ا کہیں عالوہ کے وحی کی ہللا کیونکہ کریں حل کا اختالفات ان کرکے فیصلہ ذریعہ کے وحی کی ہللا
فیصلہ سے ور
طاغوت کرنا
اس کیبعثت،ہے کیاتعبیر سے اکبر شرک اسے نے شریعت اور ہے کرنا قبول حاکمیت کی
ہللا کو مقصد
َو َكْیَلِإ َانْیَح ْوَأ يِذَّال َو اًوحُن ِِِب اَّص َو اَم ِینِّدال ْنِم ْمُوَل َعََرش{کہ کیا بیان یوں میں مجید نٓاقر نے ٰ
تعالی
ِب َانْیَّص َو اَم
َیمِھا َرْبِإ ِِ
اَسوُمَو
َتْجَی ُ َّ
اَّلل ِِْیَلِإ ْمُھوُعْدَت اَم َینِك ِ
رْشُمْال اَلَع َرُبَك ِِیِف واُق َّرَفَتَت الَو َینِّدال واُمیِقَأ ْنَأ اَسیِع َو
َاشَی ْنَم ِِْیَلِإ يِب
ْنَم ِِْیَلِإ يِدْھَی َو ُء
کرنے قائم کےجس ہے دیا کر مقرر دین وہی لئے تمہارے نے ٰ
تعالی ہللا :ترجمہ }ُیبِنُی
(عل نوح نے اس کا
کو )السالم یہ
ع اور ٰ
موسی اور ابراہیم نے ہم تاکید کیجس اور، دی بھیج طرف تیری نے وحی)ہم (بذریعہ جو اور تھا دی حکم
ٰ
یسی
ب انہیں پٓا طرف کی چیز جس ڈالنا نہ پھوٹ میں اس اور رکھنا قائک کو دین اس اکہ تھ دیا کو ) السالم (علیہم
رہے ال
)تو(ان وہ ہیں
بھی جو اور ہے بناتا برگزیدہ اپنا ہے چاہتا جسے ٰ
تعالی ہللا ہے گزرتی گراں پر مشرکین
طرف کی اس
/الشوری ہے۔(سورة کرتا رہنمائی صحیح کی اس وہ کرے رجوع
13
پٓا )۔مزید
ﷺ
ایک مجید نٓاقر مقصد یہ کابعثت کی
اَّنِإ{ہے ارشاد کا ٰ
تعالی ہللا جہاں ہے ہوتی سے کریمہیتٓا اور
ِب ِ
اسَّنال َنْیَب َمُوْحَتِل ِّقَحْالِب َابَتِوْال َكْیَلِإ َانْل َنزَأ
الَوُ َّ
اَّلل ََا َرَأ اَم
ت تاکہ ہے فرمائی نازل کتاب اپنی ساتھ کے حق طرف تمہاری نے ہم یقینا : ترجمہ }اًیم ِ
صَخ َینِنِئخَاْلِل ْنُوَت
اس میں لوگوں م
تم نے ہللا سے جس کرو فیصلہ مطابق کے چیز
نہ حمایتی کے والوں کرنےخیانت اور ہے کیا شناسا کو
بنو۔(سورة
/النساء
105
)۔
مقصد چھٹا :
- 9. 9
پٓا : سمجھیں نمونہ اور اسوہ لئے اپنے کو طیبہ سیرت کی پٓا لوگ
ﷺ
ہ بھی یہ مقصد اہم ایک کابعثت کی
ہر یکہ
نمونہ و اسوہ لئے اپنے کو پٓا میں مراحل تر تمام کے زندگی اپنی مسلمان
شر ہوئی الئی کیپٓا اور سمجھے
پٓا پر یعت
کام و کامیابی کی خرتٓا و دنیا ہی میں اتباع کی پٓا کیونکہ،ہو پیرا عمل میں روشنی کیطیبہ سیرت کی
مضمر نی را
ک بات اس کو مسلمان ہر لہذا،ہے داریتابع و اتباع کی ہللا حقیقت در تابعداری و اتباع کی پٓا کیونکہ،ہے
ہونا عمل ا
چا
ت و اتباع کی کسی اور ہے سکتی ہو نمونہ و اسوہ لئے ہمارے ذات کوئی اگر اندر کے کائنات اس کہ ہئے
کی ابعداری
رسول کے ہللا صرف اور صرف وہ تو ہے جاسکتی
ﷺ
کیبعثت نے ٰ
تعالی ہللا کہ جیسا ہے مبارکہ ذات کی
کو مقصد اس
ُوَل َانَك ْدَقَل{ کہ کیا بیان یوں میں عزیز کتاب اپنی
اآل َمْوَیْال َو َ َّ
اَّلل وُج ْرَی َانَك ْنَمِل بَةنَسَح بةَوْسُأ ِ َّ
اَّلل ِولُس َر يِف ْم
َ َّ
اَّلل َرَكَذَو َر ِ
خ
تعال ہللا لئےجو کے شخص اس ہر،ہے )(موجود نمونہ عمدہ میں ہللا رسول لئے تمہارے یقینا :ا}ترجمہ ًیرِثَك
اور کی ٰ
ی
ہللا بکثرت اور ہے رکھتا توقع کی دن کے قیامت
:الحزاب (سورة ہے۔ کرتا یاد کی ٰ
تعالی
21
)۔
مقصد ساتواں:
اکرم نبی نے العالمین رب ہللا:لئے کے حجت اقامت پر بندوں
ﷺ
نبی خریٓا اپنا لئے کے کائنات ساری کو
کربنا رسول و
کس اگر اور واال نےٓا نہیں تک قیامت میں کائنات اس رسول یا نبی کوئی بعد کے پٓا ب کیا مبعوث
اپ نے ی
ونبوت نی
رسول کے ہللا،گا جائے کیا شمار دجال و کذاب بڑا سے سب کا کائنات وہ تو کیا بھی دعوہ کا رسالت
ﷺ
کی
ایک کا بعثت
َتْلَس ْرَأ الْوَل{ کہ کہے نہ یہ کوئی تاکہ دیا کرحجت اتمام نے ٰ
تعالی کرہللابھیج کوپٓا ہیکہ یہ مقصد اہم
ِبَّتَنَف ًالوُس َر َانْیَلإ
َع
ہم کہ بھیجا؟ نہ کیوں رسول اپنا پاس ہمارے تونے پروردگار ہمارے اے : ترجمہ } َزَْخنو َّلِذَّن نَأ ِلْبَق نِم َآیاتك
تیری
/طہ ہوتے۔(سورة رسوا و ذلیل ہم کہ پہلے سے اس کرتے تابعداری کی یتوںٓا
134
کی مجید نٓاقر نے ٰ
تعالی ہللا لئے اس،)
بع میں کریمہیتٓا دوسری ایک
ِل َونُوَی الَل َین ِ
رِنذُمَو َین ِ
رِّشَبُم الُسُ{ر کہ کیا واضح یوں کو مقصد اس کیثت
ِ َّ
اَّلل اَلَع ِ
اسَّنل
گٓا اور والے سنانے خوشخبریاں ہے بنایا رسول انہیں نے ہم : ترجمہ }اًیمِوَح ا ًیز ِ
زَع ُ َّ
اَّلل َانَكَو ِلُس ُسالر َدْعَب بةَّجُح
کرنے اہ
کو کی لوگوں تاکہ والے
ت ہللا جائے نہ رہ پر ٰ
تعالی ہللا بعد کے بھیجنے کے رسولوں الزام اور حجت ئی
اور غالب ٓبڑ ٰ
عالی
/النساء سورة (ہے۔ حکمت با بڑا
165
)۔
ANS 04
ہے حصہ کا ایمان داری امانت
‘
کر نہیں خیانت میں امانت کی کسی وہ ہے رکھتا یقین پر اورآخرت ہللا شخص جو
احس کا بات اس اسے سکتا۔
تو کی تاہی اورکو کمی میں ادائیگی کی اس یا دبالیا حق کا کسی نے میں اگر کہ ہے تا ہو اس
ہوگا محتاج کا نیکی ایک ایک شخص ہر کہ جب دن اوراس گا لے حساب کا اس یقینا وہ ،ہے رہا دیکھ مجھے رب میرا
مفل میری پھر ،گی جائیں کردی تقسیم کو دوسروںنیکیاں میری عوض کے تلفی حق
اس گا؟ کرے رحم ن کو وہاں پر سی
جس لیکن ہے؛ آجاتا باز سے نے کر تلفی حق یا خیانت اورپھر ہے اٹھتا کانپ دل کا ایمان اہل سے تصورات کے طرح
شخص ایسے میں نے کر خیانت تو ہو لی کر سلب روشنی کی ایمان نے اورحاالت ماحول یا ہو نہ ہی ایمان میں دل کے
ہوت نہیں تردد کوئی کو
اکرم رسول لیے اسی ا؛
قرار اورپہچان عالمت کی ایمان کو داری امانت نے وسلم علیہ ہللا صلی
فرمایا ارشاد ہوئے دیتے
”
ہَل َدْہَع َ
ال ْنَمِل َینِد َ
الَو ،ہَل َةمان أ ال ْنَمِل َِیمانا َ
ال
(“
بیہقی سنن
-
۱۲۶۹۰
)
- 10. 10
:ترجمہ
”
ش جس اور نہیں ایمان میں اس نہیں داری امانت میں جس
دین میں اس نہیں پابندی کی معاہدہ میں خص
نہیں
“
۔
:ہے باری ارشاد ،ہے فرمائی تاکید کی داری امانت پر مقامات متعدد کے کریم قرآن بھی نے ٰ
تعالی ہللا
:(بقرة ہَّب َر َ ّ
اَّلل ِقَّتَیْل َو ُہَتَناَمَأ َنِمُتْاؤ ْیِذَّال ِّدَؤُیْلَف
۲۸۳
)
:ترجمہ
”
س ا گیا بنایا امین جو تو
ڈرے سے ہللا پروردگار اپنے کہ اورچاہیے کرے ادا امانت اپنی کہ چاہیے کو
“
۔
حساب زندگی کی بعد کے موت کو جس یعنی ہے دیا جوڑ سے ٰ
تقوی کو داری امانت میں آیت اس نے ٰ
تعالی ہللا
چاہی سے ا ہو احساس کا گرفت کی اوراس خدا خوف میں دل کے جس ہو یقین پر ہیٰال اورعدالت وکتاب
میں امانت کہ ے
چین دن کے قیامت واال نے کر خیانت میں دنیا اس کہ لیے اس کردے؛ ادا پورا پورا ہے حق جو کا جس کرے نہ خیانت
آخرت کو جس لیکن ہوگا؛ سامنا کا دشواریوں اوربڑی ہوگا نا کر ادا حق کا ایک ایک وہاں ،سکتا رہ نہیں سے وسکون
می دنیا کرے جوچاہے وہنہیں یقین پر
خسارے اوربڑے ہوگا افسوس پر ہوئے کیے آخراپنے بعد کے زندگی روزہ چند ں
اکرم رسول ہوگا۔ میں
ہوگا قریب جیسے جیسے سے قیامت زمانہ کہ ہے فرمائی گوئی پیش نے وسلم علیہ ہللا صلی
ہوگا یہ اورحال گی جائے اٹھ بھی داری امانت میں نتیجے کے اس گی جائے چلی ہوتی کم قوت ایمانی
کی مسلمانوں کہ
میں حقیقت بھی اوروہ ہوگا دستیاب سے مشکل بڑی آدھ ایک میں آبادی پوری داری امانت مگر ہوگی آبادی بڑی بڑی
کہ ہوگی تعریف کی آدمی ، ہے شخص دار امانت ایک میں قوم فالں کہ گے کہیں پر طور کے مثال گ لو ہوگا۔ نہ امین
اورکیسا مزاج خوش کیسا ، عقلمند کیسا
نہ داری ایمان بھی برابر کے دانہ کے رائی میں دل کے اس حاالنکہ ؛ ہے بہادر
بخاری (صحیح ۔ ہوگی
‘
)الفتن کتاب
ب کے اہمیت قدر اس کی داری امانت
لوگ اچھے اچھے ، جاتا دیا نہیں وزن کوئی اسے میں معاشرہ کے آج اوجود
اس انھیں ، رکھتے نہیں ولحاظ پاس کاادائیگی کی حق اور امانت بھی وہ ہیں جاتے سمجھے دار دین میں عرف جو بھی
فریضہ وشرعی دینی اداکرنا پر طور مکمل کا اس اور حفاظت کی امانت ہوتاکہ نہیں احساس کا بات
لوگوں بعض ،ہے
کا کسی پاس کے شخص اگرکسی کہ ہے رہتا محدود حدتک کی مال صرف وہ تو ہے تابھی ہو جذبہ کا داری امانت میں
امانت حاالنکہ ؛ ہے جاتا طرف کی امانت مالی اسی ذہن کا لوگوں پر طور عام ،ہے کردیتا ادا اسے وہ تو ہو رکھا مال
اہ کی جن ،ہیں قسمیں مختلف اوربھی کی
کی ان ،ہے ہوتی ہوئی بڑھی بھی سے امانت مالی میں صورتوں بعض میت
موقع کے مکہ فتح لیے اسی ؛ ہے ہوتی کی امانت مالی جتنی ہے ضروری ہی اتنی لیے کے مسلمان ایک بھی حفاظت
نے کر واپس کو ان امانت کی اوران دینے کو شیبی الدار عبد بن طلحہ بن عثمان جب کنجی کی کعبہ ٔ
خانہ پر
تاکید کی
:ہے باری ارشاد ،کیاگیا استعمال ساتھ کے صیغے کے جمع کو امانت تو گئی کی
یَلِإ َِاتناَمَال ْاُسودؤُت نَأ ْمُکُرُمْأَی َ ّ
اَّلل َّنِإ
آیت ا(النساءَہِلْہَأ
۵۸
” )
کرو دیا پہنچا کو مستحقین کے ان امانتیں کہ ہے دیتا حکم کو تم ٰ
تعالی ہللا
“
ہے یہ بات غور قابل
،ہے سے ے عہد نہیں سے مال تعلق کا جس ہے نشانی کی خدمت کی کعبہ ٔ
خانہ یہ بلکہ ؛ نہیں مال اہم ئی کو کنجی کہ
امانت کہ کیاگیا اشارہ طرف کی بات اس کے کر استعمال صیغہ کا جمع اورپھر گیا کیا تعبیر سے امانت کو اس بھی پھر
تمام ادائیگی کی جن ہیں ہوسکتی صورتیں مختلف کی
بیان صورتیں ایسی چند کی امانت میں ذیل ،ہے پرالزم مسلمانوں
کر ارتکاب کا خیانت میں امانتوں ان وہ چنانچہ ؛ جاتا نہیں ذہن کا لوگوں پر طور عام طرف کی جن ہیں جارہی کی
- 11. 11
می چیزوں ان میں نظر کی شریعت حاالنکہ ہوتا؛ نہیں پیدا بھی خیال کا معصیت کسی اورانھیں ہیں بیٹھتے
خیانت بھی ں
:ًالمث ہے ضروری نہایت بچنا کا مسلمان ہر سے جس ہے عمل گناہ اورموجب قبیح
کردنا سپرد اورمناصب عہدے کو نااہلوں
سب لیے کے اس جائے؛ کیا سپرد عہدہ وہ کو اسی ہو جواہل کا اورمنصب عہدہ جس کہ ہے داری ذمہ کی حکومت
م ماتحتوں کے اس کہ چاہیے نا کر غور پہلے سے
کی یاعہدے مالزمت نظر پیش میں جس ،ہے شخص ایسا کون یں
پس کسی ذاٰلہ ہے مستحق زیادہ سے سب کا اس وہی تو جائے مل شخص کوئی ایسا ،ہیں جارہی پائی شرطیں مکمل
نہ دستیاب شخص کوئی حامل کا صالحیت مطلوب اوراگر جائے کریا سپرد کو اس اورمالزمت عہدہ وہ بغیر کےوپیش
موج تو ہو
ماتحت کے حکومت کہ یہ غرض ،جائے کیا منتخب کو اس ہو وفائق الئق زیادہ سے سب جو میں لوگوں ودہ
اپنے نے حکومت اگر ،ہیں امین کے اس حکومت اورارباب ہیں امانت وہ ہیں ہوتے اورمناصب ے عہد بھی جتنے
ہے امین بھی وہ تو ہے بنایا مجاز کا اس کو شخص کسی ماتحت
‘
چاہیے کو سب ان
دیانت پوری اورمنصب عہدے کہ
کریں تقسیم سے داری
‘
شخص کسی اگر کو۔ اورتعلق قرابت کہ نہ جائے بنایا معیار لیے کے اس کو اورشرائط صالحیت
اورتمام ہے خیانت یہ تو ہے جاتا کیا سپرد اورمنصب عہدہ کوئی کر لے یارشوت پر بنیاد کی سفارش یا تعلق ذاتی کو
مر کے خیانت اس دار ذمہ
اکرم رسول پر موقع ایک ، گے ہوں تکب
جس کہ فرمایا ارشاد نے وسلم علیہ ہللا صلی
دوستی محض کو شخص کسی عہدہ کوئی نے اس پھر ہو گئی کی د سپر داری ذمہ کوئی کی مسلمانوں عام کو شخص
تک یہاں نفل نہ ہے مقبول فرض کا اس نہ ہے لعنت کی ہللا پر اس ، دیا دے نظر پیش کے وتعلق
داخل میں جہنم وہ کہ
:ص: الفوائد (جمع ئے۔ جا ہو
۳۳۵
)
،ہے جاتا ہو برہم درہم نظام بھی سے اعتبار دنیوی خود ہے ہی تا ہو تو گناہ سے نے کر د سپر عہدے کو نااہلوں
کی کام میں ان ہیں جاتے ہو فائز پر عہدوں لوگ اورنااہل ناکارہ بجائے کے افراد اورباصالحیت مستحقین سے اس
ص
کل آج ، ہے ہوتا باعث کا رسانی اذیت یہ لیے کے عوام اورپھر ہے جاتا بگڑ شعبہ پورا لیے اس ؛ ہوتی نہیں الحیت
اورسفارش رشوت کہیں میں شعبوں تمام تک اوپر کر لے سے نیچے کہ گا ہو معلوم تو لیں ہ جائز کا حاالت ملکی
تقسی اورمالزمت عہدے پر بنیاد کی اورقرابت تعلق اورکہیں
میں گاہوں تعلیم عصری کہ تک یہاں ہیں؛ جارہی کی م
محروم سے افراد باصالحیت گاہیں تعلیم یہ میں نتیجے کے اس ،ہے ہوگیا عام دین کالین رشوت میں تقرری کی اساتذہ
ب جگہ اپنی شخص ہر اورآج ہے ہوگیا شکار کا فساد نظام کا حکومت لیے اس ،ہے حال یہی کا شعبوں تمامًاتقریب ہیں
ے
۔ ہے آرہا نظر ب ومضطر چین
اکرم رسول
:ہے فرمایا بیان میں الفاظ ان کو اس نے وسلم علیہ ہللا صلی
ِ
رِظَتْناَف ہِلْہَأ ِ
رْیَغ یٰال ُرْمَال َدِّسُو اَذِا
َةَعاَّسال
:بخاری (صحیح
۵۹
” )
اہل کے ان جو گئی کردی سپرد کو لوگوں ایسے داری ذمہ کی کاموں کہ دیکھو جب
اورقا
کرو انتظار کا قیامت تو نہیں بل
“
کو نظام دنیوی اوراب ہے یقینی فساد تو جائے کیا سپرد اورمنصب عہدہ یا داری ذمہ کوئی کو افراد نااہل جب یعنی
بھی مالزمت ٰ
ادنی ایک کر لے سے خالفت میں اس ،کرو انتظار کا قیامت اب لیے اس ؛ سکتا نہیں بچا کوئی سے فساد
ہے۔ شامل
- 12. 12
خیانت اس
کمپنی نجی بلکہ نہیں؛ ہی سے عہدوں اورسرکاری حکومت صرف تعلق کا
‘
اداروں اورعوامی انجمن
اوراہل الئق جو کے کام جس کہ چاہیے انھیں ہیں چاہتے بنانا اوربافیض مفید کو اورکمپنیوں اداروں ان جو ہے بھی سے
افر والےصالحیت تر کم اگر سے وجہ بھی کسی، جائے رکھا وہیں اسے ،ہے
ترقی کبھی ادارہ تو جائے دیفوقیت کو اد
سے اس ورنہ چاہیے رکھنا نظر پیش کو اصول اس میں امور اوردیگر اسباق تقسیم بھی میں مدارس دینی ، پاسکتا نہیں
گے۔ ہوں مرتکب کے خیانت داران اورذمہ ہوگا متاثر نظام تعلیمی
:کرنا چوری کاکام اورمالزمین مزدور
مزدور کا کسی شخص جو
کے داری دیانت ہومکمل نہ یا ہو سامنے دار اورذمہ مالک کہ چاہیے اسے ہو یامالزم
گریز سے نے کر استعمال کو صالحیت اپنی ہی اورنہ سستی میں کام اورنہ کرے کمی میں وقت تو نہ ،ے کر کام ساتھ
صال کی مالزم ایک کہ لیے اس ہوگی؛ شمار توخیانت پایاگیا کچھ سے میں تینوں ان ،کرے
رکھتے نظر پیش کو حیت
دلچسپی سے وجہ بھی اورکسی کی نہ صرف صالحیت پوری میں نے کر کام نے اس اگر ہے ہوتی طے تنخواہ ہوئے
لیے اس تھی؛ مطلوب کو دار ذمہ جو ہوگی نہیں پیدا معنویت وہ میں کام تو دیا کر کام پر طور ظاہری محض بغیر لیے
اور گی ئے جا ہو مشکوک بھی تنخواہ وہ
کام گھنٹے چھ پانچ سے ومالزم مزدور اگر طرح ۔اسی ہوگا گناہ بھی کا خیانت
پہلے سے وقت متعین یا آئے بعد کے وقت ، کرے چوری میں وقت واال نے کر کام اورپھر ہوجائے طے وقت کا کرنے
ہے سمجھتا وبصیر سمیع کو مالک کے کائنات جو مالزم مسلمان ایک ،ہے خیانت بھی یہ تو جائے چال
پورا پر اوراس
رب لیکن ؛ ہے رہا دیکھ نہیں مجھے دار اورذمہ مالک مجازی میرا چہ اگر کہ چاہیے نا ہو احساس اسے ہے رکھتا یقین
سستی میں کام طرح اسی ؛ ہے واال پانے اورفالح کامیاب وہی گیا جوبچ سے گرفت کی اس ،ہے رہا دیکھ مجھے تو
کا وہ ،ہے خیانت بھی نا کر مٹول اورٹال
تاکہ ؛ نا کر تکمیل میں گھنٹے دس کو اس تھا ہوسکتا میں گھنٹے پانچ جو م
کا داری امانت ،ہے عمل اورناپسندیدہ سوچ بری یہ ، رہے تا ہو حل مسئلہ کا معاش کے اوراس رہیں ملتے پیسے مزید
صرف لیے کےاس طاقت اورپوری وقت پورا جائے دیا انجام کو کام سے تندہی مکمل کہ ہے تقاضا
وہ ورنہ ،جائے کی
ہوگا۔ دینا میں روزمحشر حساب بھی کا اوراس ہوگا مرتکب کا نے کر خیانت ساتھ کے مالک
ٰ
موسی حضرت
نے دونوں ان تو دیا بھر پانی لیے کے پینے کے بکریوں کی دولڑکیوں میں سفر کے مدین نے
اما بڑے یہ کہ اورکہا کی تعریف کی ان سے باپ بزرگ اپنے کر جا واپس
میں گھر اپنے کو ان ہیں ور اورطاقت دار نت
ہے۔ کیا بیان میں الفاظ کوان اس نے قرآن لیجیے۔ رکھ م مالز
ُنْیِمَ ْ
ال ُسیِوَقْال َت ْرَجْأَتْسا ِنَم َر ْ
ْْخَی َّنِإ ُہْر ِ
جْأَتْسا ِتَبَأ اَی
(قصص
-
۲۶
)
”
اورا ور جوطاقت ہے وہ مزدور اچھا لیجیے رکھ مزدور کو ان !ابا میرے اے
ہو دار مانت
“
اشارہ بھی طرف کی بات اس وہیں ہے گئی کی رہنمائی طرف کی اوصاف کے اورمزدور مالزم جہاں میںآیت اس
خود سے اس ،چاہیے دینا ثبوت مکمل کا داری امانت اپنی ہوئے تے کر کام اسے ہے تا ہو امین مزدور کہ ہے موجود
کے رزق کے اس سے اورغیب ہوگی خوشگوار زندگی کی اس
گا۔ جائے کیا انتظام بہتر لیے
نا کر عام کو بات کی مجالس خاص
- 13. 13
امانت لیے کے ایک ہر باتیں تمام کی مجلس اس تو جائیں ہو علیحدہ اورپھر کریں باتیں کربیٹھ جگہ کسی لوگ چند
ا ے کر نقل سامنے کے دوسروں کو باتوں ان بغیر کے مندی اوررضا اجازت کہ نہیں جائز لیے کے کسی ،ہیں
وراسے
ہے چاہتا یہ بسااوقات واال بولنے، ہیں ہوتی باتیں کی راز سی بہت میں مجلس کہ لیے اس ے؛ کر کوشش کی نے پھیال
ہوں نہ واقف دوسرے عالوہ کے افراد موجود سے اورخیاالت منصوبوں ان کے اس کہ
‘
چاہتا رکھنا میں راز وہ اسے
ت جائے دیا پھیال کو باتوں کی اس کہ ہے ممکن ،ہے
،پڑے نا کر سامنا کا اورشرمندگی یامالمت ہو نقصان ذاتی کو اس و
پھیال کو اس رکھیں میں راز کو راز بھی کسی کہ ہے دی ہدایت کو اورمسلمانوں رکھاہے لحاظ کا اس بھی نے شریعت
کریں نہ سعی کی نے
‘
سے جس ہو سے اورفساد فتنہ تعلق کا جس ئے جا ہو معلوم ایسا راز کوئی البتہ ہاں
کا دوسروں
واجب بلکہ نہیں؛ جائز رکھنا محفوظ کو باتوں کی مجلسوں ایسی پھر ، چاہیے بتادینا کو اس تو ہے سکتا ہو نقصان
کردیں۔ عام کو اس شرکاء دوسرے کہ ہے اورضروری
عبدہللا بن جابر حضرت چنانچہ
اکرم رسول نے
:ہے کیا نقل ارشاد یہ کا وسلم علیہ ہللا صلی
بال المجالس
مانة
بغیرحق مال اواقتطاع حرام اوفرج حرام دم سفک مجالس ثةٰاالثل
:دٔ
ابوداو (سنن
۴۸۶۹
تین مگر ہیں امانت مجلسیں یعنی )
متعلقہ تو ہو ش ساز کی لینے لے پر طور ناجائز کامال یاکسی کی ریزی آبرو یا ،کی قتل ناحق کے کسی، پر موقعوں
حد اس ،جائے دیا کر آگاہ سے اس کو لوگوں
ایذا کی کسی تک جب تعلق کا بات مجلسی کہ ہے تا ہو معلوم سے یث
سمجھ امانت اسے ،ہے ضروری پر شرکاء کے مجلس حفاظت کی اس ،ہو نہ سے نے پہنچا نقصان یا تلفی حق رسانی
ہی تک مجلس اسے متکلم کہ ہو محسوس میں بارے کے جن باتیں وہ بالخصوص چاہیے دینا کر دفن میں دل اپنے کر
مح
دینی جیسے ہوں باتیں عام بلکہ ؛ ہو نہ سے راز تعلق کا باتوں والی نے ہو میں مجلس اگر لیکن ؛ ہے چاہتا رکھنا دود
مسائل وشرعی
‘
باتیں کیوحدیث قرآن
‘
نا پہنچا تک اورلوگوں نا کر عام کو باتوں ان تو وغیرہ گفتگو کی وسیرت تاریخ
بھی کوئی کو باتوں ان کہ لیے اس ؛ ہے مستحب
ہوتی تکلیف کو کسی سے نے کر عام کے اس اورنہ چاہتا نہیں چھپانا
ہے۔
دینا مشورہ غلط
اس میں جس دے مشورہ وہی کہ چاہیے اسے ہے ہوتا امین میں حق کے ان وہ تو ہے لیاجاتا سے کسی جب مشورہ
ذہنی کسی آئے بات جو میں دل ہو۔ مضمر خیروفالح کا والے لینے مشورہ مطابق کے علم کے
صاف بغیر کے تحفظ
م اکر رسول ، دے کہہ صاف
تمن ٔ
مو المستشار :فرمایا ارشاد پر لینے مشورہ کے صحابی ایک نے وسلم علیہ ہللا صلی
(ترمذی۔
۲۸۲۳
” )
ہے کی دار امانت وہ جائے چاہا مشورہ سے جس
“
۔
ذات وہ اگر اب ،ہے کرتا طلب مشورہ سے کسی کر سمجھ خواہ خیر اپنا واال لینے مشورہ
پر بنیاد کی اورعناد حسد ی
کے اوراس دیا دھوکہ کو والے نے کر طلب مشورہ نے اس یا گو تو ہو نقصان لیے کے اس میں جس دے مشورہ ایسا
کسی اگر کو شخص ایک کسی ،ہے دیا مشورہ خالف کے ودانست علم اپنے نے اس کیونکہ کیا؛ معاملہ کا خیانت ساتھ
بنیاد کسی یا ہو وعداوت دشمنی سے
بابت کسی سے دوسرے نے ایک سے اوراتفاق ہو ماحول کا رنجش میں پرآپس
لینا کر صاف دل اوراپنا چاہیے دینا مشورہ صحیح صحیح ساتھ کے محبت سے دل اخالص اسے تو ،لیا کر طلب مشورہ
ا اورجب ہے لیا کر تسلیم خواہ اورخیر ہمدرد اپنا اسے نے اس مطلب کا لینے مشورہ کہ لیے اس چاہیے؛
شخص یک
- 14. 14
بدلہ کا اورمحبت دے بچھا پلکیں کی تواضع بھی دوسرا کہ ہے تقاضا کا وانسانیت اخالق تو بڑھائے ہاتھ کا دوستی
پھر تو سکتا نہیں ہی سوچ میں حق کے اس بھالئی کہ ہو قدر اس نفرت میں دل اوراگر کرے فیصلہ کا دینے سے محبت
کدور اگر لیکن ؛ کردے انکار صاف سے دینے مشورہ
یا جائے ہو ہالک وہ ؛تاکہ دیا مشورہ غلط سبب کے اورعداوت ت
ہوگا۔ دینا حساب کا اس دن کے قیامت ہوگا کاارتکاب معصیت یہ تو پڑے نا کر سامنا کا یشانیوں پر اسے
:کرنا ظاہر کاراز کسی
ہللا عبد بن جابر حضرت
اکرم رسول کہ ہے روایت سے
فرمای ارشاد نے وسلم علیہ ہللا صلی
:ا
امانة فہی التفت ثم الحدیث الرجل اذاحدث
:(ترمذی
۱۹۵۹
)
”
ہے امانت بھی یہ تو جائے اورچال کہے بات کوئی شخص ایک جب
“
چاہتا نا چھپا سے دوسروں وہ کو جس کہی بات ایسی کوئی سے آپ نے شخص کسی کہ ہے ہوتا معلوم سے اس
کا خیاالت کے دل اپنے نے اس ہوئے اعتمادکرتے پر آپ ،ہے
د کے اس یا سکیں دے مشورہ کوئی آپ تاکہ ؛ کیا اظہار
،رکھیں محدود اسے تک ذات اپنی ،ہے میں درجے کے امانت بات یہ کی اس لیے کے توآپ ،آئیں کام دردمیں کھ
انسان اوقات بسا ،ہوگا احساس کا اورتکلیف گی پہنچے ٹھیس کو اعتماد کے اس سے اس نہیں جائز بتانا کو دوسروں
ا دوستی
میں سینے کے اس راز یہ میرا کہ ہے ہوتا یقین اوراسے ہے دیتا کہہ کچھ سے کسی پر بنیاد کی ورتعلقات
میں رنجش دوستی سے وجہ کسی میں دونوںجب بالخصوص کرتا نہیں خیال کا اس شخص دوسرا مگر گا رہے محفوظ
ت ؛ ہے دیتا اگل سامنے کے دوسروں راز سارے کے اس تو ،ہے جاتی ہو تبدیل
برا اسے اورلوگ ہو تحقیر کی اس اکہ
ناراضگی سی کون کی خدا معلوم اورنہ ہے ہوتا ناراض خدا سے اس ،ہے حرکت اورنچلی براعمل نہایت یہ کہیں بھال
جائے۔ بن سبب کا ہالکت
ہے امانت بھی وہ ہے ہوتی بات جو درمیان کے بیوی میاں طرح اسی
‘
لباس لیے کے دوسرے ایک ہر سے میں ان
،ہے
اورقابل گفتگو باہمی وہ کہ چاہیے کو زوجین طرح اسی ہے چھپاتا کو چیزوں کی اورراز عیوب کے بدن لباس
حضرت چنانچہ کریں؛ نہ ظاہر سامنے کے دوسروں میں حال بھی اورکسی رکھیں میں دے پر کو چیزوں اخفاء
ابوسعید
اکرم رسول کہ ہے روایت کی
فرمایا ارشاد نے وسلم علیہ ہللا صلی
:
القیامة یوم ہللا عند المانة اعظم من ان
مسلم سرھا(صحیح ینشر ثم الیہ وتفضی امرأتہ الی یفضی الرجل
۱۲۴
۔
۱۴۳۷
)
”
جائے پاس کے بیوی اپنی انسان کہ ہے یہ خذہ ا ٔ
مو قابل امانت بڑی سے سب نزدیک کے ہللا دن کے قیامت
د کو راز کے عورت شوہر اورپھر ہو اندوز لطف سے اس اوربیوی
کردے ظاہر سامنے کے وسروں
“
اسے ،درمیان کے اوردوساتھیوں دودوست یا ہو درمیان کے بیوی میاں خواہ وہ ہے ہوتا راز حال بہر تو راز
پوشی پردہ کی عیوب کے لوگوں ہوسکے تک جہاں کہ ہے یہ مزاج کا شریعت ہے۔ کی تاکید نے شریعت کی چھپانے
کیا نہ کھلواڑ سے عزت کی کسی ،جائے کی
سے میں ان میں اظہار کے اورراز جائے ایذادی کو کسی اورنہ جائے
ہے۔ ناپسندیدہ اور ممنوع یہ لیے اس تاہے؛ ہو ضرور ارتکاب کا کسی
نا کر تلفی حق
- 15. 15
پاس کے اس ہومگر تو یاد اسے یا جائے بھول اوروہ دے چیز کوئی رکھنے امانت بطور کو کسی شخص ایک
گھ نازک یہ ،ہے نہیں شہادت کوئی
ہے ہوتی ڑی
‘
کی ہللا وہ ،ہے امتحان کا ایمان کے والے لینے کامال امانت میں اس
مال نے اگراس ،ہے لیتا کر تباہ کو آخرت اپنی کر دبا حق کا اس یا ہے کردیتا واپس مال ہوئے رکھتے یقین پر گرفت
د حساب کا اس محشر روز ،ہے آئی وعید سخت پر اوراس ہے تلفی حق یہ تو کیا نہ واپس
۔ یناہوگا
ہے تلفی حق تہی پہلو سے ادائیگی کی حق مادی طرح جس
‘
تو مادی جو ہیں ہوتے ایسے حقوق بعض طرح اسی
ہے ضروری لیے کے مسلمان ایک ادائیگی کی ان ہے کیا تعبیر سے اورامانت حق انہیں نے شریعت لیکن ہیں؛ نہیں
اپ کو عورت کسی جب شخص ایک حقوق۔ باہمی کے بیوی میاں جیسے
کچھ کے عورت پر اس تو ہے لیتا میں نکاح نے
ہیں جاتے ہو وابستہ حقوق کچھ کے شوہر بھی سے عورت بعد کے آنے میں زوجیت طرح اسی ہیں ہوتے عائد حقوق
‘
ان جو ہے اورخیانت تلفی حق نا کر وکوتاہی یاکمی مٹول ٹال میں ادائیگی کی ان ،ہیں میں درجے کے امانت حقوق یہ
نہ جائز لیے کے
ہے گناہ اورموجب ہے خیانت وکوتاہی کمی میں اس ہے امانت بھی حقوق باہمی کے اوراوالد والدین ،یں
کی استاذ اپنے کہ چاہیے کو شاگرد ،ہیں میں درجے کے امانت بھی حقوق کے درمیان کے اورشاگرد استاذ طرح اسی ،
خدمت
‘
وہ کہ چاہیے بھی کو استاذ تو کریں ادب کا اوران واحترام عزت
کو شاگرد اپنے ساتھ کے داری امانت پوری
کوشش کی کرنے منتقل میں ان صالحیت علمی سے محنت اورپوری کریں مطالعہ کا کتاب خود ،کریں فراہم غذا علمی
۔ ہے داخل میں دائرے کے خیانت خامی کچھ میں اس ،کریں
عوام طرح جس ہے حکم یہی بھی کا حقوق باہمی درمیان کے اوررعایا حاکموں
کی وقوانین اصول کے حکومت پر
ان ،کریں فراہم سہولت کو عوام حدتک ممکن کہ ہے الزم بات یہ ذمہ کے حکمرانوں طرح اسی ہے ضروری پاسداری
گویا تو کیے نہ ادا حقوق کے یا رعا اگر باوجود کے وسعت دارنے ذمہ کے اقتدار ،رکھیں خیال خاص کا ضروریات کی
ضر اسے کاجس کی خیانت نے اس
ہوگا دینا حساب ور
‘
سے حقوق ایسے تعلق کا جن ہیں مثالیں سی بہت کی طرح اس
جو ہے حکم وہی بھی کا اوراوراس ہیں آتے میں دائرے کے اورخیانت تلفی حق بھی وہ لیکن ؛ ہیں نہیں مادی جو ہے
ہے۔ کا نے کر خیانت میں مال
کرنا ناانصافی
قاضی
‘
ذم کی والوں نے کر فیصلہ اورتمام حاکم
کریں کوشش کی پہنچنے تک حقائق کے معاملہ وہ کہ ہے داری ہ
میں اس ،کریں فیصلہ پر بنیاد کی دالئل قوت پھر کریں سماعت کی دالئل کے فریقین ساتھ کے داری دیانت اورپوری
قرابت
‘
خاندان
‘
ذہنی کسی نے والوں نے کر فیصلہ اگر ،دیں نہ دخل ہرگز کو وغیرہ ومسلک اورمذہب عالقہ ،قوم
تحفظ
حاکم قاضی کہ لیے اس کیا؛ ارتکاب کا گناہ اوربڑے کی خیانت نے اس گویا تو کیا فیصلہ ہوئے رکھتے نظر پیش کو
دیہات ں ٔ
گاو چاہیے۔ رکھنا ولحاظ پاس پورا پورا انھیں کا داری امانت ہے ہوتا امین میں حق کے ماتحتوں اپنے وغیرہ
کہ تک یہاں ہے حکم یہ بھی کا سرپنچ کے وغیرہ
فیصل میں بارے کسی بھی درمیان کے لوگوں دو شخص کوئی اگر
ہے ہوتا امین بھی وہ تو جائے بنایا
‘
اسے ہوے کرتے احساس کا گرفت اپنی اور کر رکھ ناظر و حاضر کو تعالی ہللا
چاہیے کرنا فیصلہ صحیح صحیح
‘
۔ ہے ہالکت باعث لیے کے اس داری جانب کی کسی
- 16. 16
ہ معلوم سے تفصیالت ساری ان
پیسے روپے صرف دائرہ کا امانت کہ ہے وتا
‘
محدود تک منال و اورمال جائداد
مالی ذہن کا لوگوں سے بولنے کالفظ امانت پر طور عام ،ہے وسیع تک امانت اوراخالقی قانونی ،مالی ہر بلکہ ؛ نہیں
امانت کہ جب ،ہے جاتا سمجھا کافی کو ادائیگی کی امانت اوراسی ،ہے جاتا طرف کی امانت
کافی میں مفہوم کے داری
فسادات سے بہت آج ۔ چاہیے نا ہو عمل کا مسلمانوں میں مفہوم تر وسیع اسی ،ہے وسعت
‘
امانت اسی جھگڑے لڑائی
مالی اگر ہیں۔ آتے پیش سے وجہ کی نے ہو نہ کے داری
‘
قانونی
‘
رکھا ملحوظ کو دیانت کی طرح اورتمام اخالقی
اورسک چین امن میں معاشرہ تو جائے
ہوگا ون
‘
گناہ کے خیانت اورلوگ گی آئے میں عمل تشکیل کی سماج بہتر
۔ گے سکیں بچ سے گرفت کی اورآخرت
ANS 05
ہے عبارت سے خواہی خیر سلوک حسن ہے رحمت و خیر سراپا جو ہے مذہب واحد وہ کا دنیا اسالم
ی ہے امتیاز طرۂ کا اس خدمت کی خدا مخلوق اور برتاؤ اچھا ساتھ کے دوسروں
دین اس کہ ہے وجہ ہی
ہے گیا کہا اللعالمین رحمۃ کو نبی کے دین اس اور ورحیم رحمن کو خدا کے اس رحمت کو
دیکھ سے نگاہ کی قدر کوبڑی وغمخواری ہمدردی ساتھ کے خدا خلق اور انسانیت احترام میں اسالم
گیا ا
بہترین کو انسانیت خدمت جگہ جگہ میں مبارکہ احادیث اور ہللا کالم ہے
ق عبادت عظیم اور اخالق
دیا رار
"لیس کہ ہے گیا کہا میں انداز بہترین ہوئے ابھارتے پر خلق خدمت میں کریم قرآن چہ چناں ہے
ان البر
وجوھ تولو
والنبیی والوتاب والملئوة اآلخر والیوم باهلل آمن من البر ولون والمغرب الشرق قبل وم
وآتي ن
والیتمي القربي ذوي ِحب علا المال
الرقاب وفي والسائلین السبیل وابن والمسوین
(البقر الخ۔
ہ۔
۱۷۷
)
ا لیکن جانب کی مغرب یا کرو جانب کی مشرق رخ اپنا تم کہ ہے نہیں میں اسی کمال (ترجمہ)سارا
صلی
ک اور پر فرشتوں اور پر دن کے قیامت اور رکھے یقین پر ہللا شخص کوئی کہ ہے یہ تو کمال
سماویہ تب
پیغمب اور پر
ا کو داروں رشتہ حاجتمند اپنے میں محبت کی ہللا ہو دیتا مال شخص وہ اور پر روں
نادار ور
کر سوال میں الچاری اور کو مسافروں خرچ بے اور بھی کو محتاجوں غریب دوسرے اور کو یتیموں
نے
۔ ہو کرتا خرچ مال بھی میں چھڑانے گردن کی غالموں اور قیدی اور کو والوں
م شریف حدیث ایک
ک وہمدردی بھالئی ساتھ کے ان اور ہے گیا کہا کنبہ کا ہللا کو مخلوق تو یں
محبت و
(مش عیالہ الی احسن من ہللا الی الخلق فاحب ہللا عیال الخلق ہے بتایا ذریعہ کا حصول کے ہی ٰال
)کوة
وہ نزدیک کے ہللا محبوب زیادہ سے سب میں مخلوق ہے کنبہ کا ٰ
تعالی ہللا مخلوق ساری ترجمہ
ش
خص
آئے۔ پیش ساتھ کے بھالئی ساتھ کے عیال کی ہللا جو ہے
رہت جاری بھی بعد کے مرنے وثواب اجر کا جن ہے ایک سے میں اعمال تین ان کرنا خرچ پر مخلوق
ا
سے عنہ ٰ
تعالی ہللا رضی ھریرہ ابو حضرت ہے رہتا ہوتا منتفع سے اس برابر واال مرنے اور ہے
روایت
صلی نبی کے ہللا کہ ہے
فرمایا نے وسلم علیہ ہللا
”
م اال ثلثۃ من اال عملہ انقطع االنسان اذامات
ن
تو ہے جاتا مر انسان جب ترجمہ )مسلم (صحیح لہ یدعو صالح ولد او بہ ینتفع علم او صدقۃجاریۃ
کے اس
ر باقی سلسلہ کا ثواب کے چیزوں تین مگر ہے جاتا ہو منقطع سے اس سلسلہ کا ثواب کے عمل
ہے۔ ہتا
- 17. 17
(
۱
)
( جاریہ صدقہ
۲
( جائے کیا حاصل نفع سے جس علم )
۳
لئے کے اس بعد کے مرنے جو اوالد صالح )
کرے۔ ”دعا
سہار بے آپ تھی مجسم حسین کا خلق خدمت زندگی ساری کی وسلم علیہ ہللا صلی نبی کے ہللا
یتیموں وں
عمل کی آپ کرتےہوئے پیروی کی آپ نے صحابہ کے آپ تھےاور والی کے کمزوروں اور
تصوی ی
دنیا ر
د نقشہ شاندار وہ کا خلق خدمت اور بہبود و فالح سماجی سے کردار اپنے ہے کی پیش سامنے کے
کے نیا
ک صحابہ نے کریم قرآن کرسکتا نہیں پیش مذھب کوئی کا دنیا نظیر کی جس کیا پیش سامنے
ان ے
ویتیم مسکینا حبہ علی الطعام "ویطعمون فرمایا ہوئے کرتے تذکرہ کا اوصاف
(الدھر۔ واسیرا ا
۸
ترجمہ )
ہیں کھالتے کھانا کو قیدیوں اور یتیموں فقیروں میں محبت کی ہللا صحابہ وہ اور
کرام صحابہ
دی ترجیح کو دوسروں کر رہ فاقےمیں خود نے انہوں کہ ہے وصف امتیازی یہ ہی کا
ہوے کرتے خیال کا مہمانوں
ن کریم قرآن سالیا بھوکا کوتک بچوں معصوم اپنے
ج کے صحابہ ے
ذبہ
"(الحشر۔ خالصۃ اہم ولوکان انفسھم علی "ویوثرون ہے کی یوں تعریف کی ایثار
۹
ان صحابہ اور ترجمہ )
ہو۔ فاقہ خود کو ان خواہ ہیں رکھتے مقدم سے جانوں اپنی کو لوگوں
بھی ایسے کچھ میں اقربا و اعزاء کیا نہیں انداز نظر کو گوشے کسی کے زندگی نے مجید قرآن
چہ
رے
حیا لیکن ہیں دوچار سے محتاجگی و فقر جو ہیں ہوتے
قرآ دیا نہیں موقع کا شکایت انہیں نے
نے کریم ن
(الذاریات۔ والمحروم للسائل حق أموالھم وفی فرمایا سے حوالے کے امداد کی لوگوں ایسے
۱۹
)
دوسری
(المعارج۔ والمحروم للسائل ،معلوم حق أموالھم فا والذین فرمایا جگہ
٤
۲٥،۲
تو کو والوں مانگنے فرمایا )
جائے۔ رہ نا محروم والے کرنے نہ سوال ۔ محروم کہیں لیکن ہے دیتا وناکس کس ہر
پڑوسی اور ہمسایوں ہے حاصل فوقیت پر ہللا حقوق کو عمل کے خدمت انسانی تو پر مواقع بعض
کے وں
ر کہ ہے روایت سے عنہا ہللا رضی صدیقہ عائشہ حضرت میں سلسلے کے حقوق
صلی اکرم ِلسو
علیہ ہللا
ک نصیحت کی سلوک حسن ساتھ کے ہمسایوں السالم علیہ جبرئیل حضرت کہ فرمایا نے وسلم
کرتے یا
گے۔ دیں بنا کووارث پڑوسی وہ گیا سمجھ میں کہ تک یہاں تھے
کہ ہے ہوجاتی عیاں بات یہ میں روشنی کی نبویہ احادیث اور قرآنیہ آیات تمام مذکورہ ان الغرض
اسال
م
غ یتیموں مزدوروں بیواؤں ہے دیتا تعلیم کی ہمدردی ساتھ کے خدا خلق اور انسانیت احترام ہمیں
ریبوں
اس کے آج ًخصوصا ہے دیتا ترغیب کی ہمدردی اظہار اور غمخواری ساتھ کے کسوں بے اور مزدوروں
سے بہت اور کسان مزدور ہیں چکی بن اجیرن زندگیاں کئی سے وباء عالمی میں ماحول
کی لوگوں
اسالمی ہوں بھی کہیں جہاں ہم کہ ہے کی بات اس ضرورت لہذا ہے ہوچکی متاثر طرح بری زندگی
بغ کیے لحاظ کا ونسل رنگ پات ذات پر بنیاد کی انسانیت محض ہوئے کرتے عمل پر تعلیمات
پریشان یر
کریں۔ پیش نمونہ کا رواداری اور مساوات ہمدردی کریں تعاون کا لوگوں حال
اس
خدمت ہے۔ صورت ترین اہم کی خلق خدمت کرنا پوری ضروریات کی قسم ہر کی انسانوں مند ضرورت لیے
کا خلق
فر گیری خبر پر طور خاص کی یتیموں وسلم علیہ ہللا صلی اکرم رسول ہے۔ خدمت کی یتیموں شعبہ ایک
یہاں اور ماتے
- 18. 18
جت تو ہے پھیرتا ہاتھ سے شفقت پر سر کےیتیم جو کہ فرمایا تک
ہے گزرتا ہاتھ کا اس پر بالوں نے
میںنیکیوں اتنی
جہا کو گیری خبر کی بیوہ نے وسلم علیہ ہللا صلی اکرم رسولہیں۔ جاتے ہو معاف گناہاتنے اور اضافہ
قرار برابر کے د
تھا نہ کوئی لیے کے دوہنے دودھ کا بکریوں گھر ؓکے خباب ہیں۔حضرت مستحق کی خدمت بھی یہ کہ دیا
۔آپ
ﷺ
روزا
نہ
بھائی اپنے بندہ تک جب ،فرماتے ؐ
رہے۔آپ جاتے لے تشریف لیے کے دوہنے دودھ کابکریوں گھر کے ان
میں مدد کی
کہ فرمایا تک یہاں تو مرتبہ ایک ہے۔ رہتا کرتا مدد کی بندہ ٰ
تعالی ہللا تو ہے رہتا مصروف
’’
رمض مجھے
کے بھر ان
می حرام مسجد میں مہینہ مبارک اس اور رکھنے روزے
می کہ ہے یہ عزیز زیادہ سے کرنے اعتکاف کر بیٹھ ں
کسی ں
کروں مدد ضرورت بوقت کی مسلمان
‘‘
ا بس اور کرے نہ ادا حج فرض اور روزے فرض کہنہیں مطلب یہ کا اس ۔
س
خ اور کرے ادا جگہ اپنی عبادات فرض کہ ہے مطلب یہ کا اس بلکہ جائے دی کر د مد کی دوسروں بجائے کے
خدا لق
خدمت کی
رہے۔ کرتا بھی
ات میں خدمت کی خدا خلق انسان پھر کہ ہے آتی میں ذہن بات یہ لیکن ہوئی واضح تو فضیلت کی خلق خدمت
کا شوق نے
ہے ہوتی آسان جب لیے کے انسان خلق خدمت کہ ہے یہ وجہ کی اس چاہیے۔ کرنا جتنا کرتا نہیں کیوں اظہار
انسان جب
ہو نہ واللچ حرص ہو قناعت اندر کے
‘
ہو نہ حسی بے اور نفسانفسی ہو ہمدردی سے انسانوں دوسرے
‘
دوسرے
انسانوں
حضورپاک لیے ہو۔اس نہ نفرت ہو محبت سے
ﷺ
خ اور ہمدردی ،قناعت میں حسنہ ٔ
اسوہ اور طیبہ حیات اپنی نے
خدا لق
خدم وہ پھر تو جائیں اہو پید خوبیاں یہ اندر کے انسان جب فرمائی۔ تاکید خوب کی کرنے محبت سے
خل ت
مختلف کی ق
مدرسے اور سکول ،تعمیر کی مسجد ًالمث کام کے عامہ رفاہ جیسے ہے۔ لگتا دینے انجام بخود خود صورتیں
کرنا قائم
‘
بیوائوں اور کفالت کی یتیموں ،کرنابندوبست کا پانی صاف ،کرنا مہیا ادویات ،کرنا قائم ڈسپنسریاں
،کرنا گیری خبر کی
کیاس کرنا عیادت کی بیمار
دینا انجام کام کے بہبود سماجی ،کرنا خیال کا ضروریات
‘
ساتھ کے ہمسایوں
سلوک اچھا
ص مختلف کی خلق خدمت یہ اپنانا۔ طریقے کے تعاون ساتھ کے داروں رشتہ اور مسافروں ،آنا کام کے ان اور
ورتیں
ہیں۔
خدمت کی سب بھی وہ مگر تھا سردار کا قریش ہاشم پردادا میرا شک بے :ترجمہ
اکرم تھے۔رسول کرتے کیا
ﷺ
نے
کہ فرمایا
’’
ہے صدقہ بھی دینا ہٹا کو چیز دہتکلیف سے راستہ
‘‘
اہ کی خلق خدمت بھی یہ میں جدید دور۔
صورت ترین م
نظ کے سیوریج اور دےپھینک ادھر ادھر لفافے کے پالسٹک اور کرکٹ کوڑا جو انسان وہ طرف دوسری ہے
کو ام
میں گلیوں دے کر برہم درہم
ا لگایا کارخانہ ہوئی تکلیف کو سب سے تعفن اور بدبو، گیا ہو کھڑا پانی
مادہ فاضل کا س
صور کی پہنچانے تکلیف کو انسانوں دوسرے یہ بنا سبب کا پھیلنے کے بیماریوں دیا۔ بہا میں پانی
ہللا رسول اور ہیں تیں
ہے ہوتا شخص وہ مسلمان کہ دی تعلیم یہ ہمیں نے وسلم علیہ ہللا صلی
دوسرے سے ہاتھ اور زبان کی جس
مسلمان
آپ رہیں۔ محفوظ
ﷺ
تھی محبت بڑی بھی سے یتیموں کو
‘
دیکھا لباس بے کمزور کو بچے ایک
‘
وج سے اس
پوچھی ہ
کیشکایت کی بھوک اور پڑا رو وہ
‘
آگئے آنسو بھی میں آنکھوں کی آپ
‘
کھان گئے لے گھر کو لڑکے آپ
اور کھالیا ا
می جوانی پہنائے۔ کپڑے
کامی کی تجارت بنایا معاش ذریعہ کو تجارت تو آئیں پیش داریاں ذمہ معاشرتی ں
مکہ علم کا ابی
- 19. 19
م اپنے بھیجا پر تجارت سفر کے شام ذریعہ کے کارندوں اپنے تو ہوا کو خدیجہ بی بی خاتون مالداری کی
غالم عتبر
مح اور دیانت ایسی نے وسلم علیہ ہللا صلی آپ کردیا ساتھ بھی کو میسرہ
خدی حضرت کہ کیا کام سے نت
توقع کو ؓجہ
ک شادی کو وسلم علیہ ہللا صلی آپ تو سنا معیار کادیانت اور نیکی ذریعہ کے میسرہ ہوا۔ منافع زیادہ سے
بھیجا۔ پیغام ا
عمر کی وسلم علیہ ہللا صلی آپ وقت اس
۲۵
عمر کی ؓخدیجہ حضرت اور سال
۴۰
ؓکی خدیجہ حضرت تھی۔ سال
ن ایک میں صورت
گزری زندگی خانگی خوشگوار اور پرسکون بڑی ہمراہ کے ان ملیبیوی گزار خدمت اور یک
ان ۔
می زندگی کی جوانی کامیاب پاگئے۔ وفات میں عمر چھوٹی بیٹے ہوئیں بیٹیاں چار اور بیٹے تین سے
انسان کامیاب ایک ں
ک تک یہاں ،گزری زندگی کی تاجر پھرکامیاب اور خاوند ،باپ کامیابایک ،
نبوت میں عمر کی سال چالیس ہ
ہوئی۔ عطا
ہیں ہوجاتے بوڑھے جب والدین
‘
ک خدمت کی اوالد کو ان پر موقع اس ہیں پڑجاتی کمزور قوتیں جسمانی کی ان
ی
ہے ہوتی ضرورت
‘
تکلی زیادہ سے زخم پر دل کے ان وہ ہوتو محسوس بھی رخی بے سی ذرا کی اوالد وقتاس
دہف
ہے ہوتی
‘
رب ہللا لیے اس
فرمای حکم کا کرنے سلوک اچھا سے والدین میںاسرائیل بنی سورئہ نے العزت
ان وہاں تو ا
فرمایا ارشاد ہوئے کرتے تذکرہ کا بزرگی کی
’’
کہن نہ بھی فُا انہیں تو جائیں پہنچ کو بڑھاپے وہ جب
کو ان نہ اور ا
کرنا بات سے ادب اور جھڑکنا
‘‘
کرن دعا جو لیے کے والدین میں آخر پھر ۔
الفاظ کے دعا اس فرمایا حکم کا ے
توجہ
تعا ہللا بلکہ ہیں بوجھ لیے ہمارے یہ دےہدایت کو بزرگوں ان ہللا اے فرمایا نہیں یہ وہاں ہیں قابل کے
یوں فرمایا نے ٰ
لی
نے انہوں کہ طرح جس فرما رحم پر ان پروردگار ہمارے اے ًارْیِغَص ِنیٰیَّب ََمارک اَمُہْمَح ْار ِّب َر کرو دعا
م بچپن ہمیں
یں
تھے سکتے پی نہ تھے کھاسکتے نہ تھے محتاج کے بزرگوں ان ہم میںبچپن پاال
‘
بھی صفائی اپنی
تھے کرسکتے نہ
ہے وقت کا محتاجی پر ان اب ہللا اے فرمایا رحم پر ہم وقت اس نے بزرگوں ان تھی رحم قابل حالت ہماری واقعی
ان آپ
فرمائیے۔ رحم پر
علی یوسف حضرت دراصل
مل اور ہے ہی ایسا بھی عملہ کا اس ہے کافر مصر بادشاہ کہ تھے جانتے السالم ہ
میں ک
مر سے بھوک انسان الکھوں اور گے کریں نہ رحم پر مخلوق کی ہللا لوگ غرض خود وقت اس ہے واال آنے قحط
جائیں
اس سکے کر انصاف میں حقوق کےغریبوں جو تھا نہیں موجود ایسا شخص دوسرا کوئی گے
ک عہدہ خود لیے
ی
بادش تاکہ پڑا کرنا سے وجہ کی ضرورت بھی اظہار کا کماالت اپنے کچھ ساتھ کے اس اگرچہ کی درخواست
مطمئن اہ
ہیں۔ لکھتے القرطبی احمد بن محمد دے۔عالمہ کر سپرد کے ان عہدہ کر ہو
’’
محس یہ شخص کوئی بھی آج اگر
کرے وس
فرا کے جس ہے ایسا کا حکومت عہدہ کوئی کہ
موجو واال دینے انجام پر طور صحیح آدمی دوسرا کوئی کو ئض
نہیں د
اس کہ ہے واجب بلکہ ہے جائز لیے کے اس تو ہوں سکتا دے انجام صحیح میں کہ ہے اندازہ یہ کو اس خود اور
ہ عہد
نی قلبی کاتعلق جس لیے کے خلق خدمت بلکہ نہیں لیے کے مال و جاہ اپنے مگر کرے درخواست خود کی
او ت
ارادہ ر
ہے۔ روشن خوب پر ٰ
تعالی ہللا جو ہے ‘‘سے
ہ تجارت صورت بہترین کی خلق خدمت اور تعاون باہمی لیے کے انسانوں میں نظام معاشی عادالنہ کے اسالم
جس ے
خریدتے اور بیچتے اشیاء ہوئی الئی سے دراز دور یا کردہ تیار اپنی افراد والے کرنے تجارت ذریعہ کے
اس اور ہیں
- 20. 20
م عمل
تج کہ لیے اس چاہیے ہونا مقصد اولین خلق خدمت اور ہمدری انسانی بلکہ نہیں مقصد اہم کمانانفع یں
کا ارت
دوسر میں کرنے پورا زندگی ضروریات اپنی انسان تمام والے بسنے پر زمین روئے کہ ہوا طرح اس ہی وجود
ے
ض تمام میں عالقہ ہی ایک یا ملک ہی ایک اور ہیں محتاج کے انسانوں
آزادی میں حمل ونقل ہونا مہیا کا روریات
کے
ع ہللا صلی ہللا رسول بلکہ دیا۔ حق کا آزادی کی حمل و نقل کو شہریوں نے اسالم لیے اس نہیں۔ ممکن بغیر
نے وسلم لیہ
ہے۔ وسلم علیہ ہللا صلی نبوی ارشاد دیا۔ قرار کام کاثواب کو حمل و نقل
{ بلد بلدالی من طعاما یجلب جالب مامن
الشہداء منزلۃ ہللا عند منزلتہ کانت اال بسعریومہ فیبیعہ }
’’ فروخت سے بھائو کے دن اس اور ہے جاتا لے اناج تک شہر دوسرے سے شہر ایک کر اٹھا مشقت تاجر جو کہ
کرتا
ہے۔ طرح کی شہید درجہ کا اس نزدیک کے ٰ
تعالی ہللا تو ہے ‘‘