Recommended
islamic civilization.pptx
Report on Islami tehzeeb o saqafat
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
Uloom ul hadees . knowledge on hadees. علوم الحدیث
احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل
صَلَاةٌ –ہم نے قرآن کےساتھ کیا سلوک کیا؟حصہ سوم
اسلام میں مذاہب اور شاخیں کے بارے میں مکمل تفصیلی معلومات
قرآن اور جدید انکشافات Quran and Modern Inventions
Gazwat-e-Nabi SAW غزواتِ نبوی ﷺ
Counselling, shura'it, شورائیت
حضرت داؤد علیہ السلام LIFE AND DESCRIPTION AND ITS SAYINGS AND LIFE
The Role of Globalization in Education.docx
School Organization & Classroom Management.docx
Introduction to Secondary Education.docx
More Related Content
islamic civilization.pptx
Report on Islami tehzeeb o saqafat
محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
Uloom ul hadees . knowledge on hadees. علوم الحدیث
Similar to 2622-2.doc (19)
احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل
صَلَاةٌ –ہم نے قرآن کےساتھ کیا سلوک کیا؟حصہ سوم
اسلام میں مذاہب اور شاخیں کے بارے میں مکمل تفصیلی معلومات
قرآن اور جدید انکشافات Quran and Modern Inventions
Gazwat-e-Nabi SAW غزواتِ نبوی ﷺ
Counselling, shura'it, شورائیت
حضرت داؤد علیہ السلام LIFE AND DESCRIPTION AND ITS SAYINGS AND LIFE
More from Noaman Akbar (20) The Role of Globalization in Education.docx
School Organization & Classroom Management.docx
Introduction to Secondary Education.docx
over pollution as a social problems.docx
Meaning and Significance of Comparative Education.docx
Introduction to Psychology Preseant.docx
Foundation of Education Preseantati.docx
Financial Accounting Assignment No 04.docx
Comparative Study of Loans and Advances of Commercial Banks.docx
2622-2.doc1. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
1
نمبر مشق
2
نمبرسوال
1
:
لکھیں۔ نوٹ جامع پر ارتقا و آغاز کے تصوف نیز ہے؟ مراد کیا سے تصوف
تھا۔ نہ قائم پر ہیتاصل اپنی مذہب کوئی کا دنیا تھا۔ زمانہ بدترین میں تاریخ کی دنیا عیسوی صدی پانچویں اور چوتھی
زندگ عملی کی انسانوں تھیں۔ ُکیچ ہو ّمسخ تعلیمات کی انبیاء
ہوئیچھائی گھٹائیں تار تیرہ کی گمراہی و غفلت پر یوں
رحمت ِ
بحر کا حق رحمت کر دیکھ کو حالی زبوں اس کی المخلوقات اشرف تھی بلب جاں تھیں۔انسانیت
ہوا۔موجزن
ا منبع کا علوم تمام جو فرمائی۔ نازل کتاب وہ پر ؐ
فرمایااورآپ کومبعوث ؐ اعظم مصلح لیے کے اصالح کی دنیا اور
ور
کہ فرمایا ارشاد نے ؐ
حضور خود ہے۔ نہیںموجود میں تعلیمکسی کی دنیا تعلیماخالقی کر بڑھ سے جس ہےاور معدن
االخالق رم لمکا بعثت انما
میں قرآن تائید کی وعدے اس کے ؐ
ہوں)آپ گیا بھیجا لیے کے تکمیل کی اخالق مکارم میں (
ح اور توحید ۔ عظیم خلق ٰ
علیَل ِنکا ۔ ہےبھی
بات یہ ہے۔ رواں ِروح کی تصوف جو ۔ ہیں چیزیں ایسی دو ہی خلق ِ سن
ذا ٰ۔لہ ہیں نہیں میں مذہب اور کسی کے دنیا بہتراوراکمل سے اسالم امور دونوں یہ کہ ہے چکی ہو ثابت
و مذہب جو
۔ نہیں تصوف ِ صاحب وہ ہے خالف کے اسالم مسلک
حضور
ا صلی
ﷲ
لوگ جن پرحق ِدست کے وسلم علیہ
حدیث و قرآن لوگ یہ تھے۔صوفی سب وہ تھی کی بیعت نےوں
کا خودداری بھی۔ مفکر و اورمعلم تھا بھی زاہد و عابد فرد ہر کا تھے۔ان کرتے نہیں عمل پر چیز اور کسی عالوہ کے
سے کسی لیا اٹھا کر ترُا خود تو جائے گر پر زمین سے ہاتھ کوڑا ہوئے چلتے پرگھوڑے اگر کہ تھا عالم یہ
سوال
کاسہ اور عصا ، ّٰمصلی میں ملکیت کی کیا۔ان نہیں
دوسروں کر اٹھا تکلیفخود تھا۔ نہ کچھ سوا کے چیزوں تین ان
موجزن سمندر کا امان و امن اور فنون و علوم ، انصاف و حق میں دنیا سے بازو و قوت کے انہیں ِپہنچاتے راحت کو
ا صلی حضور ۔جب ہوا
ﷲ
فا ِ
دار اس وسلم علیہ
وقت اس تو گئے کر کوچ سے نی
چین،مصر، شام ، ہنداسالم
اور
پہنچ میں افرقہ
رہتیمستقل فساد آتش جہاں عرب وہ تھا۔ چکا ہو اسالم بگوش حلقہ عرب تمام تقریبا بلکہ تھا چکا
جہاں تھے۔ رائج بکثرتوغیرہ بالجبراستحصال ، نوشی شراب ، بازی قمار ، کشی دختر جہاں عربوہ،تھی
کی جہالت
نظام کا قوم تھا۔ چکا بن گہوارہ کا عمل و علم اور ِاخالق حسن تہذیب امن بعد کی اسالم تھیں چکی پھیلسو ہر تاریکیاں
دنیا جو تھی تیار جماعت بڑی ایک وہاں تھے۔ چکے ہو منور سینے سے نور کے توحید تھا۔ چکا پہنچ تک منزل ٰ
اعلی
اور معلم کی
ہو قابل کے بننے راہبر
تھی۔ چکی
وہ مگر تھاموجود بھی قبل سے اسالم تصوف اگرچہ ہے۔ ہوتا آغاز کا تصوف حقیقی جہانسے ،دور وہ تھا یہ
تصوف
ا کر جا میں جنگلوں دور سے دنیا کہ تھا دیتا تعلیم کی رہبانیت
ﷲ
ا
ﷲ
کر آ نے اسالم بنیاد کی تصوفاصل مگر کریں۔
دی۔
ُع اسالم تو میں دور کے کرام صحابہ
طرف کی تنزل اسالم جب بعد کے راشدین خلفائے مگر ۔ رہا گامزن طرف کی روج
ظالم اور جابر نے انہوں ۔ تھا پیرا عمل مکمل پر تعلیماتاسالمی تھا۔ پابند کا شریعت احکام جو طبقہ وہ ہر تو آیا
کو لوگوں عام لیے کے کرنے ختم کو مظالم کے حکمرانوں
اپنی
کیا۔ متوجہ طرف
خو حضرت
اور کربال نے فوج یزیدی دیکھا۔جب بھی حرہ اورواقعہ کربال واقعہ نے اولیاء کے ان اور ؒ
بصری حسن اجہ
گیا ہو متنفر سے حکومت طبقہ دیندار کا مسلمانوں تو کیا کوتاراج ؓ کرام صحابہ اور بیت اہل خانوادہ میں منورہ مدینہ
2. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
2
آرزو و اورحسرت لیا کر تعلق قطع سے حکومت نے اوراس
کو دور کے راشدین خلفائے اور ؐ
نبوی ِ عہد ساتھ کے
آپ کہ پہنچی اذیت اور تکلیف اتنی کو ؒ
بصریحسن خواجہ حضرت کر دیکھ مظالم کے یوسف بن حجاج یادکرتے۔
فرمایا۔اللھم یہ اور کیا ادا شکر سجدہء تو سنی خبر کی مرنے کے حجاج جب اور رہے نشینگوشہ سال گیارہ مسلسل
اخافک ِانی
ا اے )۔(ترجمہ فک الیخا من واخاف
ﷲ
نہیں سے تجھ جو ہوں ڈرتا سے اس اور ہوں ڈرتا سے تجھ میں
ڈرتا۔
کو زمانے کے طبقے اس نے ۔مؤرخین آیا میں وجود طبقہ پہال کا صوفیاء میں جن حاالت وہ تھے یہ
۱۶۶
ء
تا
۰۵۸
ء
کیا مقرر تک
حضر، ؒ
دینار بن مالک حضرت ،ؒ بصری حسن خواجہ میں اس
، ؒ
عجمی حبیب ضرت ٖ
ح ، ؒ
واسع محمد ت
ؒ ادھم ابراھیم حضرت، ؒ
عیاض بنفضیل حضرت
ہیں۔شامل
تو ہے ہوتا غلبہ کا حرمان و یاس پر انسان اور ہے جاتی ہو تاریک اور تاراج دنیا کی ظاہر جب کہ ہے فطرت انسانی یہ
مشا دن رات کا ثباتی بے کی ہے۔دنیا جاتا ہو متوجہ طرف کی باطن انسان
دیتا کر غرق میں آخرت ِ
فکر کو انسان ہدہ
تھا۔ غلبہ بڑا کا ہیٰل ا خشیت پر صوفیا کے دور اس کہ ہیں دیکھتے ہم لےے اس ہے۔
نگار مکالمہ کا نیکا برٹا پیڈیا انسائےکلو
Islamic Mysticism
۔ ہے لکھتا تحت کے
nagainstthe worliness of
The First Stage ofSufism appearedin pious circles as a reactio
749)from the practice of constantlymeditating on the
-
the early ummyada period ( 661
quranic (Islamic Scripture) words about doomsday, the asceticsbecame knownas "those
hut of sorrows"they were
who always watchand those who consideredthis world " a
distuinguished by their scruplous fulfilment of the injuntion of the Quran and traditoin by
many acts of piety and especiallyby a predidilection for night prayer.
ترجمہ۔
ابتدائی عمل ِردوہ ہے۔ تا ہو نمودار میں شکل کی عمل ِرد ایک میں حلقوں کے ٰ
تقوی اہل مرحلہ پہال کا تصوف
( امیہ بنو دور
۱۶۶
۔ ء
۹۴۷
متعلق کے آخرت اور قیامت ہوا پذیر ظہور خالف کے دنیاداری کی )ء
تدبر پر قرآنیہ آیات
ِ"اہل ہی نام کا زہاد ان سے کرنے تفکر و
کو دنیا جو گیا۔ پڑ " بکا
’’
دارالمحن
‘‘
امتیازی کی ان تھے۔سمجھتے
داری زندہ ِ شب اور کثرت کی خیر اعمال ، بجاآوری ساتھ کے احتیاط انتہائی کی احکام کے حدیث و قرآن خصوصیت
تھی۔
ب کے ۔رحم گیا گر دامن کا رواداری و اخوت اور انصاف و عدل جب سے ہاتھ کے سالطین اور امراء
کرم اور ظلم جائے
شےوہ کا ان ستم بجائے کے
ناالں درجہ حد سے ان ۔عوام گیا بن زیست
بندے یہ کے خدا پھر توگئی ہو
ظلم کے ان
آہستہ آہستہ لوگ اور آئے۔ نکل میں جنگلوں باہر کر آ تنگ سے جبر اور
کے ان لیے کے اصالح کی احوال اپنے جب
بن خانقاہیں وہاں تو لگے جانے پاس
تربیت لیے کے الناس عوام ہوئیں تعمیر خانقاہیں جب اور گئیں۔ ہو عشرو نی
طرح اس اور گئیں۔ بن گاہیں
میں خطے کسی کہ دیکھتے صوفیاء یہ جب پھر اور گیا بن نظام باقاعدہ ایک تصوف
آبائ اپنے لوگ یہ تو پہنچی نہیں کرن کی اسالم جگہ کسی یا ہے شکار کا انحطاط اور تنزل اسالم
کر چھوڑ کو وطن ی
رہتے۔ نوازتے کو خطے اس سے برکات و ض فیو اپنے اور جاتے ہو مقیم وہاں
3. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
3
نمبرسوال
2
:
والی جانے لکھی پر سیاست اور تاریخکی سیاست میں عہداسالمی نیز ،کریں تحریر تعریف کی سیاست
لیں۔ جائزہ کا کتب
تکمیل کی مقاصد کے اسالم اور قیام کا ریاست
’’ ریاست
‘‘
ای اور ذریعہ کاتکمیل کی مقاصدترین ٰ
اعلی کے اسالم بلکہ ہے نہیں ہی مقصد صرف کااسالم
راستہ ایسا ک
ہے فرمائی میں کتاب آخری اپنی نے ذوالجالل ِبر خود رہنمائی کو مسلمانوں کی جس ہے-
ہی ٰال حکم کاقیام ریاست کی حق ِلاہ:
مسل بغیر کے جس ہے راستہ ضروری ایسا ایک ریاست
ساتھ کے روح و صورت پوری اپنی اسالم میں مانوں
گزیں جا
ہوسکتا نہیں
-
نبوی سنت ،ہیٰال حکم قیام کا ریاست کےلئےبنانے کونافذالعمل اسالم
)(ﷺ
دار ذمہ اورہماری
ہے ی
-
ہللا
فلسف عمرانی کے معاشرت تعلق کا جس ہے فرمایا بیان پہ مقامات کئی مجیدمیں ِکوقرآن بات نےاس ٰ
تعالی
ے
بھی سے
ہے
-
ہے ٰ
تعالی باری ِفرمان :
’’ِطْسِقْالِب ُاسَّنال َمْوُقَیِل َان َزْیِمْال َو َبٰتِکْال ُمُہَعَمَانْل َزْنَا َو ِتٰنِِّیَبْالِب َانَلُسُر َانْلَس ْرَا ْدَقَل‘‘ [2]
’’ ع ِمیزان اور کتاب ساتھ کے نُا نے ہم اور بھیجا ساتھ کے نشانیوں واضح کو رسولوں اپنے نے ہم شک بے
نازل دل
سکیں ہو قائم پر انصاف لوگ تاکہ ‘‘فرمائی-
اپنے ٰ
وتعالی تبارک ہللا جو ہے روحانی ِبمنص اور شرف روحانی ایک رسالت
ک بندے برگزیدہ شدہ منتخب
کے وحی و
ع کو احکامات ان وہ تاکہ ہے بھیجتا طرف کی زمین ساتھ کے احکامات اپنے اور صحائف کر فرما عطا ذریعے
ملی
کرے قائم مابین کے انسانوں اور مؤمنین پر طور
-
حکم کا میزان میں مجید قرآن نے ٰ
تعالی ہللا لئے کے جس
فرمایا
-
سے عدل تعلق کا میزان
سے عدالت تعلق کا اورعدل ہے
-
س اختیار تعلق کا عدالت اور ہے کرتی انصاف عدالت
ہوتا ے
ہے بنتی عدالت کیسےعدالت کہ ہے-
ہوں نصفُم میں کہ کرے اعالن کر ہو کھڑا جگہ بھی کسی شخص کوئی اگر ًالمث
-
فیصلے اپنے سے مجھ آؤ
تو کرواؤ
م نے کس نصفُم یہاں کو آپ کہ گے ہوں سوال یہ
قانون کےآپ ہیں؟ دہ جواب کو کس اوپر اپنے آپ کیا؟ قرر
اساس کی
ہیں؟ رہے کر فیصلہ آپ پہ بنیاد کیہےجس کیا بنیاد اور
یہ جو فرمایا قائم کو عدل اور انصاف اس میں الناس عامتہ ذریعے کے )السالم (علیھم کرامانبیاء نے ٰ
تعالی ہللا لئے اس
النبی خاتم حضور کہ ہے کرتاثابت
ین
)(ﷺ
ہی اخالقیات ِ
درس فقط میں ان آئے )السالم (علیھم کرامانبیاء جو بھی قبل سے
تھا نہ مروج
-
جیسے میں شریعتوں بعض برعکس کے اس لیکن تھی تعلیم کی اخالق صرف میں شریعتوں بعض گوکہ
4. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
4
ریاست نے انہوں میں شریعتوں کی )السالم (علیہ سلیمان حضرت اور داؤد حضرت ،یٰموس حضرت
عدل اور سیاست ،
کیا قائم نظام پورا ایک کا
–
:فرمایا متعلق السالم)کے داؤد(علیہ حضرت نے ٰ
وتعالی تبارک ہللا کہ جیسا
’’ ْنَع َن ْوول ِ
ضَی َنْیِذَّال َِّنا ط
ِہللا ِلْیِبَس ْنَع َکَّل ِ
ضُیَف ی ٰ
وَھْال ِعِبَّتَت َ
لَو ِِّقَحْالِب ِ
اسَّنال َنْیَب ْمُکْاحَف ِ
ض ْرَ ْ
ال یِف ًۃَفْیِلَخ َـک ٰ
نْلَعَج اَّنِاُد ٗ
اوَدـ ٰ
ی
ِباَس ِ
حْال َمْوَی ا ْوُسَن اَمِب مٌدْیَِدش ٌابَذَع ْمُھَل ِہللا ِلْیِبَس‘‘[3]
’’ ساتھ کے انصاف و حق درمیان کے لوگوں تم سو بنایا نائب )(اپنا میں زمین کو آپ نے ہم شک بے !داؤداے
فیصلے
گی دے بھٹکا سے خدا ِہرا تمہیں )پیروی (یہ ورنہ کرنا نہ پیروی کی نفس ِ
خواہش اور کرو کیا )حکومت (یا
شک بے ،
ا لوگ جو
ہللا
ع سخت لیے کے نُا ہیں جاتے بھٹک سے راہ کی
گ بھول کو حساب ِیوم وہ کہ سے وجہ اس ہے ذاب
ئے ‘‘-
فرمای بیان فلسفہ جو کا کرنے عطا حکومت و خالفت کو )السالم داؤد(علیہ حضرت نے ٰ
وتعالی تبارک ہللا
ِنظام اس وہ ا
ہو عدل درمیان کے مخلوق میری کہ ہے ہیٰال منشاء جو ہے کرنا قائم کو عدل
-
ہے اسالمِومقصد ہیٰال ِمنشاء عدل
او
راس
ہے کرتی قائم عدالت و قضا جو ہے ریاست کاذریعہ مقصدکےحصول-
و عدل آپ کہ بنایا پابند کا بات السالم)کواس داؤد(علیہ حضرت پہ مقام دوسرے کےآیت اسی نے ٰ
تعالی ہللا
کریں انصاف
طلوع سے پسند نا و پسند ذاتی یا خواہشات ذاتی جو نہیں ساتھ کے حکمت اور تدبیر مگراس گے
ہو
-
بلکہ
کے نظام اس
کریں قائم کو عدل ِنظام ہوئےآپ کرتے اتباع و اطاعت کیاس ہے فرمایا عطا کو آپ نے ہم جو ساتھ
-
د باالفاظ
عدل یگر
گے ہوں حدود و اصول کے شریعت عطاکردہ ہماری پیمانہ کا انصاف و-
نے ٰ
تعالی ہللا
’’
:آیت،النور سورۃ
55
‘‘
فرمای بیان کو فلسفے اسی بھی میں
ہے ا :
’’ یِذَّال ُمُہَنْیِد ْمُہَل ََّننِِّکَمُیَل َو ص
ْمِہِلْبَق ْنِم َنْیِذَّال َ
فَلْخَتْسا اََمک ِ
ض ْرَ ْ
ال یِف ْمُہَّنَفِلْخَتْسَیَل ِت ٰ
حِلّٰصال واُلِمَع َو ْمُکْنِم ا ْوُنَمٰا َنْیِذَّال ُہللا َدَع َو
َن ْوُقِـس ٰ
فْال ُمُہ َکِئـ ٰ
ولُاَف َکِلٰذ َدْعَب َرَفَک ْنَمَو طاًئْیَش ْیِب َن ْوُک ِ
رْشُی َ
ل ْیِنَن ُْودُبْعَی طاًنْمَا ْمِہِف ْخَو ِدْعَب م ْنِِّم ْمُہَّنَلِِّدَبُیَل َو ْمُہَل یٰضَت ْ[‘‘ار4]
’’ لئ ایمان سے میں تم جو )ہے لزم پر متُا تعمیل اور ایفا کا (جس ہے فرمایا وعدہ سے لوگوں ایسے نے ہللا
اور ے
ک جیسا گا فرمائے عطا )حق کا ِقتدارا ِمانتَا (یعنی خالفت میں زمین کو انہی ضرور وہ رہے کرتے عمل نیک
نے اس ہ
ج تھا بخشا حکومت )ِ(حق کو لوگوں ان
کے ان نے اس جسے کو دین کے ان لیے کے ان اور تھے پہلے سے ان و
لیے
باعث کے نِّکتم (اس ضرور وہ اور گا دے فرما مستحکم و مضبوط )ذریعہ کے اقتدار و (غلبہ ہے فرمایا پسند
کے ان )
حفاظت و امن لیے کے ان )تھا سے وجہ کی کمزوری سماجی اور معاشی ،سیاسی کی ان (جو کو خوف پچھلے
کی
ٹھہرائ نہیں شریک کو کسی ساتھ میرے گے کریں عبادت میری )کر ہو خوف (بے وہ ،گا دے بدل سے حالت
گے یں
س احکام میرے (یعنی ناشکری بعد کےاس نے جس گے)اور رہیںتابع کے نظام اور حکم میرے صرف (یعنی
ے
گے ہوں )نافرمان (و فاسق لوگ وہی تو کیا اختیار کو )انکار و ‘‘انحراف-
5. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
5
عطا خالفت میں زمین کو ضروران ٰ
تعالی ہللا ہیں کرتے اختیار صالح عمل اور ہیں مکمل میں ایمان جو لوگ وہ یعنی
گا [فرمائے5] کے خالفت اس ساتھ کے دین پھر-دیا اختیار اندر کے زمین کو لوگوں بھی قبل سے ان سے طرح جس
ق خالفت کی ایمان اہل اور صالحین جب دیکھوگے تم کہ فرمایا نے ٰ
تعالی ہللا ہوئے کرتے بیان کو تعلق
دین تو ہوگی ائم
پائےگا تقویت-
ہے ربانی ِارشاد پر مقام اور ایک طرح اسی:
’’ ِ
َرکْنُمْال ِنَع ا ْوَہَن َو ِف ْوُرْعَمْالِب ا ْوُرَمَا َو َۃوٰکَّالز اُوَتٰا َو َۃوٰلَّصال واُماَقَا ِ
ض ْرَ ْ
ال یِف ْمُہّٰنَّکَّم ِْنا َنْیِذَّلَا‘‘[6]
’’ ۃ ٰ
زکو اور کریں قائم )نظام (کا نماز وہ )(تو دیں دے اقتدار میں زمینانہیں ہم اگر کہ ہیں لوگ وہ )حق ِاہل (یہ
کی
برائی )کو (لوگوں اور کریں حکم کا بھالئی )اور نیکی میں معاشرے (پورے اور کریں )انتظام (کاادائیگی
روک سے
‘‘دیں-
ت ہللا طرح اسی
نے ٰ
عالی
’’
الفتح سورہ
‘‘
کریم آقا میں
)(ﷺ
پا اور بعثت ِمقاصد کے
)(ﷺ
کمالت و اوصاف کے
بیان
ہیں فرمائے :
’’ہِِّلُک ِنْیِِّالد یَلَع ٗہَرِہْظُیِل ِِّقَحْال ِنْیِد َو یٰدُہْالِب ٗہَل ْوُس َر َلَس ْرَا ْیِذَّال َوُہ ‘‘[7]
’’ رسول اپنے نے جس ہے وہی
)(ﷺ
کر غالب پر ادیان تمام اسے تاکہ بھیجا کر فرما عطا حق ِدین اور ہدایت کو
دے ‘‘-
ا منشائے قیام کا ریاست اسالمی کہ ہے ہوتا معلوم سے یاتا ِنا
ضرور کے حصول کے دین ِمقاصد اور ہے ہیٰل
ی
ہے فریضہ و تقاضا اہم انتہائی ایک سے میں تقاضوں-
قیام کا ریاست میں اساس کی اسالم :
انصاف ہےاور قیام کا وانصاف عدل پہ زمین ایزدی ِمنشاء کہ ہوگئی معلوم یہ تو بات پہلی میں روشنی کی مجید ِقرآن
ٰ
تعالی ہللا کاذریعہ قیام کے
النبیاء خاتم حضور اور )السالم نےانبیاءکرام(علیھم
)(ﷺ
کیا واضح سےیہ مبارکبعثت کی
ہے دین کا بھالئی خیراور،انصاف جو دین کا ہللا اور جائے مٹ ظلم تاکہ ہے ضرورت کی دین غلبہ کیلیے مقصد اس کہ
ہوجائے قائم نظام کا اس
-
قائم عدل ِنظام جو کیلیےانسانوں نے ٰ
تعالی ہللا
مابین کے انسانوں کو عدل ِنظام اس فرمایا
،ستم و ظلم میں لوگوں جو پہ بنیاد کیطبقات غریب و امیر ، ٰ
ادنی و ٰ
اعلی اور جائے کیاترسیل پہ طور منصفانہ
ہوجائے ختم وہ ہے استحصال اور جبرواکراہ
-
ریاست ِقیام لئے ِسا
’’
Essential
‘‘
ہے ضرورت بنیادی یعنی
-
شو و قوت ،اسالم
مظہر کا کت : نظر نقطہ اقبالیاتی
6. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
6
ک ہے نہیں چارہ کے اس سوائے پاس کے مسلمان کیلئے حصول کے اس اور نفاذ کے دین روح اور اسالمی ِنظام
وہ ہ
لسان و زبانی،نسب و نام یا نسل ورنگ بنیاد کی س ِ
ج لئے میں وجود قیام کا ریاست مختار خود اور زادا ایک
اور ی
عصبیتوں جغرافیائی
بجائے کی
’’
طیبہ ٔ
کلمہ
‘‘
ہو پہ -
پھر ہو میں دنیا ناِب کی خالفت تا
استوار
کا اسالف کر ڈھونڈ سے کہیں ل
جگر و قلب
نظریہ کا حصول کے پاکستان جو اور کیا بیان نے ٰ
تعالی ہللا جو ہے وہی بھی مقصد کاریاست یا خالفت
نظرِمد کے ؒ
اقبال
کے مسلمانوں کہ تھا یہی بھی وہ تھا
’
’
سوشو
-
اکنامک
‘‘
تجرب مکمل کی اسالم ساتھ ساتھ کے حل کےمسائل
کی قائم گاہ ہ
جائے
-
کے ریاست بغیر جو ہے ضروری کرنی حاصل آزادی معاشی اور سیاسی ہمیں اقبال بقول لئے کے جس
ناممکن
نہیں کی کام کسی بھی آزادی معاشی اور سیاسی بغیر کے ریاست آزاد اور ہے
-
ا سیاسی کاریاست جبکہ
ور
معاشی
ہے رہنا زندہ کا قوم ایک کی غالموں رہنا قائم بغیر کے آزادی
-
چاہئ کرنا نہیں فراموش بھی کوحقیقت (اس
اقبال کہ ے
خواب کا قائد اور
’’
زادیا فکری اور معاشیسیاسی
‘‘
ا مسلسل ِجہد ایک کیلئے جس ہے کرنا حاصل ہمیں ابھی
ور
) ہے ضرورت کی ریاضت و محنتانتھک
ن اقبال
م کے زندگی اور رہبانیت یہ ،ہے دیتا درس کا شوکت اور قوت اسالم کہ ہے زوردیا بھی پہ بات اس ے
تعلق
کرتانہیں پیدا رویہ خواہانہ معذرت
-
حض المت حکیم تو دیا ٰ
فتوی خالف کے جہاد نے قادیانی مرزا جب بلکہ
عالمہ رت
اسے ہوئے کرتے ِّدر کو مرزائیت نے اقبال
’’
حشیش ِگبر
‘‘
قرا
دیار :
ِگبر لیے کے ہےمسلماں نبوت وہ
حشیش
شوکت و قوت نہیں میںنبوت جس
پیام کا
اپ قوم بھی کوئی بغیر کے قوت و شوکت اور ہے مظہر کی وشوکت قوت ریاست وسلطنت نزدیک کے اقبال
،کلچر نا
سکتی کر نہیں نافذ قانون وئینا اور زندگی ِبداا ، زبان-
کا ہے کلیمی تو ہو نہ عصا
بے ِ
ر
بنیاد
7. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
7
نزدیک کے اقبال
’’
(محمد ِ
شمشیر اور ؑکلیم ِبچو
)ﷺ
‘‘
ہے ناممکن حصول کا مقاصد کے اسالم بغیر کے -
ن ذہن چیز ایک پہلے سے مطالعہ کے جس ہے لکھا واقعہ ایک کااوائل کے اسالم میںسیرت نے ہشام ِابن امام
کرشین
تو معسکر و ریاست ابھی کہ ہے بات کیتب یہ کہ لیں
نہیں سامنے بھی خال و خد کوئی کے اس ابھی دور
تھے
-
مکہ
حض جو ہے گروہ سا چھوٹا کاایک مؤمنین مشتمل پہ خواتین چند اور بچوں چند ،غالموں چند ،نوجوانوں چند کے
ورخاتم
النبیین
)(ﷺ
بھی تعارف طرح پوری ابھی کا اسالم باہر سے مکہ شاید اور ہیں رکھتے ایمان پہ رسالت کی
نہیں
تھا ہوا
-
ہے دلتا رغبتجانب کس ہمیں میں ہی اوائل اپنے اسالم کہ کریںشناخت کی مزاج کے اسالم لئے اس
-
اب امام
ہشام ِن
کہ ہیں لکھتے :
’’ توقری تھے سربراہ کے بنوہاشم ِخاندان اور تھے سے میں قریش ِسرداران بھی خود ابوطالب حضرت چونکہ
کےش
ک طالب ابو حضرت سردار بڑے بڑے
ہ اور بھتیجے کے آپ کہ ہے معلوم کو آپ کہا نے انہوں اور آئے پاس ے
مارے
جائے نکال حل کوئی کہ ہیں چاہتے ہم متعلق کے اس ہے رہا چل معاملہ جو درمیان
-
ک آقا نے طالب ابو حضرت
ریم
)(ﷺ
کچھ تمہیں اور لینے کچھ سے تم سردار کے قوم تیری یہ !بھتیجے اے کہ کہا کے کر مخاطب کو
دین
ہیں آئے ے
-
کریمنبی حضور
)(ﷺ
فرمایا ہوئے کرتے اظہار کا مندی رضا نے :
’’ُمَجَعْال اَھِب ْمُكَل ُنْیِدَت َو ، َب َرَعْال اَھِب َن ْوُكِلْمَت اَھْیِن ْوُطْعُت ٌۃَد ِ
اح َو ٌةَمِلَك،ْمَعَن‘‘ [8]
’’ ب کے کہنے کے جس ہوں چاہتا کہلوانا کلمہ ایک وہ سے ان یںَم )البتہ چاہئے نہیں کچھ اور سے ان (مجھے
سارا عد
ک بھیجا جزیہ انہیں بھی عجم اہل سے وجہ کی )کلمہ (ایک اس اور گا جائے جھک سامنے کے ان عرب
گے ریں ‘‘-
عالم دو سرکار عشاق چند فقط جب ہے وقت وہ یہ
)(ﷺ
ہیں اردگرد کے
-
ک تاریخ اور مظالم کے مکہ ِ
کفار ابھی
وہ ا
ہوا نہیں شروع پر طور مکمل سلسلہ
-
ہے نہیں امکان کوئی میں برسوں والے آنے تک دور دور کا ہجرت ابھی
ابھی ،
ن نہیں باہر زیادہ بہت سے مکہ اسالم ِدعوت تک
ہوئے نہیں نازل بھی جہاد ِاحکام میں پاک نقرا ابھی ، کلی
-
ی
سرکار ہاں
عالم دو
)(ﷺ
بھی اورعجم گا جائے ہو کا ان بھی عرب تو لیں کر اقرار کا کلمے لوگ یہ اگر کہہیں رہے فرما
کے ان
گا گرے آ میں قدموں
-
لگا کہنے سے چالکی وہ تو ،تھا ساتھ کےقریش ِسرداران بھی ابوجہل
(محمد اے کہ
ﷺ
کیآپ !)
ف آپ ہیں تیار کو کہنے کلمے دس بجائے کی ایک ہم لئے کے حل کے مسئلہ اس قسم کی والد کے آپ اور
کہبتائیں قط
ہوگی صلح ہماری اور کی آپ اور ہوگا ہمارا وعجم عرب پہ بات کس
-
کریم آقا
)(ﷺ
فرمایا نے :
’’ِهِن ُْود ْنِم َن ُْودُبْعَت اَم َن ْوُعَلْخَت َو ،ُہللا َّ
إل َهَلإ َ
[‘‘ل9]
’’ پرس کی ان ہو کرتےپرستش تم کی بتوں جن اور نہیں معبود کوئی سوا کے اس ہے ایک ہللا کہ کہوتم
تش
کر ترک
کرو کیا عبادت کی ہللا ایک ‘‘کے-
8. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
8
سے ہم آپ یعنی ہے اختالف ہمارا تو سے اصول اسی کہ لگے کہنے اور مارا ہاتھ پہ ہاتھوں نے سرداروں مکی
ہمارے
چھینناچاہتےہیں؟ ‘‘معبود-
ِوعظ ،حکمت ،قوت کییقین ،طاقت کی طیبہ کلمہ،تبلیغ و دعوت ًالمثنکات اہم کئی سے پاک حدیث اس
ح
اور سنہ
ب افواج و ریاست ابھی کہ ہے زیربحث پہلو یہ پہ یہاں لیکن ہیں سکتے جا کیے بیان پہلو کئی دیگر
آقا لیکن ہیں نہیں ھی
کریم
)(ﷺ
اور گے کرلو فتح بھی عرب تم تو گے لو اقرارکر اور اعتراف کا کلمہ اس اگر کہہیں رہے فرما
بھی عجم
-
کلمہ یہ کا اسالم کیونکہ
’’
ہٰلال
الہلل
‘‘
ہے اظہار کا ہی شوکت اور قوت میں اصل اپنی -
ؒ
األصبہانی نعیم ابو امام
’’
النبوۃ دلئل
‘‘
روم ِ
قیصر سفارت جو نے )عنہ ہللا (رضیابوبکرصدیق سیدنا المؤمنین امیر میں
: کہ ہیں لکھتے ہوئے کرتے ذکر کا اس تھی بھیجی میں دربار کے
’’
)عنھم ہللا (رضی کرام صحابہ جب
بیٹھا پہ تخت سامنے اپنے اسے نے انہوں تو ہوئے داخل میں دربار کے روم ِ
قیصر
کرپڑھا ہو زبانیک تو نے انہوں تو دیکھا
’’
الہلل ہٰلال
‘‘
اٹھا لرز روم ِتخت تو
-
کلمہ یہ نے تم کہ کہا نے روم ِ
قیصر
قوت ہماری کہ لیے اس فرمایا نے )عنھم ہللا (رضی کرام صحابہ تو پڑھا کیوں
ہے سے کلمہ اس
‘‘
-
[
10
]
:کہ ہیں فرماتے یہی ؒ
اقبال عالمہ المت حکیم
توحید یہی میں جہاں تھی قوت زندہ
کبھی
م اک فقط ہے کیا آج
کالم علم ٔ
سئلہ
کو مسلمانوں تو ٰ
کسری ل و قیصر ل
’’
الہلل ہٰلال
‘‘
ک توحید نے امت آج کہ !افسوس لیکن تھا سکھایا نے
کا کالم ٔ
فلسفہ و
دیا رکھ کے بنا جھگڑا-
بلرزم مسلمانم گویم می چوں
را ٰالہ ل ِمشکالت دانم کہ
’’ وجود میرا تو ہوں مسلمان میں کہ ہوں کہتا میںجب
یںَم کہ لیے اس ہے اٹھتا لرز
’’
الہلل ہٰلال
‘‘
مشکال کی
(یعنی ت
ہوں واقف سے )داریوں ذمہ عملی ‘‘-
بحثکی روح و مادہ اور مذہب و ریاست:
9. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
9
لبرل بیزار مذہب ہمارے اکثر بھی ہاں ہمارے میں اس ہے بحث جدید جو متعلق کے اسالم پہ طور خاص میں دنیا
اور ز
ہمیشہ مغرب ِمتاثرین ’’Separation of Church and State‘‘ خاص اصطالح یہ ،ہیں کرتےپیش دلئل پر جواز کے
سوسائ پاس کےپیشواؤں مذہبی کے اس اور تھا تک تعلیمات اخالقی صرف کامذہب جن ہے کیلئے دنیا اس
ہر کے ٹی
تھا نہیں موجود حل کا مسئلے
-
ی کرنا منطبق پہ اسالم دنیائے اور اسالم اسے کہ ہے ظاہر
کہال علمی کم تو ا
یا گا ئے
تعصب-
ہے آباد ٰالہ خطبہ کا ؒ
اقبال محمد عالمہ المت حکیم ڈاکیومنٹ پہال کا جواز کے وجود کے پاکستان
-
عال میں جس
ؒ
اقبال مہ
الطبیعات مابعد کو اس میں زبان کی فلسفے ہے کی شروع بحث کی سیاست و مذہب اور دنیا و دین (نےmetaphysics)
بھی بحث کی
ہے جاسکتا کہا
-
ت کا روح اور مادہ جو میں اسالم کہہیں کرتے بات کی مادہ اور روح وہ کیونکہ
ہے صور
ہے وحدت بلکہ نہیں ثنویت میں اس
-
تعلیما السالم)کی (علیہ ٰ
عیسی سیدنا نے مبلغین عیسائی طرح جس
تشریحات کی ت
بیزار کلیسا پہ بنیاد جس ہے کی قائم ثنویت میں روح و مادہ میں
کوتحریکوں
’’
عل کی کلیسا وریاست
یحدگی
‘‘
جیسے
ملیں کامیابیاں پہ نعروں
-
ک روح مادہ نزدیک کے اقبال ،ہے نہیں دوئی میں مادے اور روح میں اسالم ِتعلیمات
ہی ی
ہے چیز کوئی الگ سے روح مادہ کہ نہ ہے اظہار کا صورت ناسوتی
-
ک روح کہ ہیں کہتے اقبال پہ بنیاد اسی
دین تعلق ا
سے دنیا تعلق کا مادہ اور ہے سے
-
س جس ہوگی پیدا ثنویت میں ان تو جائے کردیا علیحدہ کو دونوں اگران
کسی دین ے
سے طریقے اور کسی دنیا اور گا چلے سے طریقے اور
-
ودن دین ذاٰہِل ہے نہیں ثنویت میں روح اور مادہ چونکہ
کو یا
سکتا جا کیانہیں الگ-
نمبرسوال
3
:
نگاری طبقات
جانے لکھی پر نگاری طبقات اور تعلق باہمی کا نگاری طبقات اور تاریخ َ؟ہےمراد کیا سے
کریں۔ تحریر تعارف کا کتب والی
کہالتے افراد کے طبقے ہی ایک ہیں۔ کماتے روزی سے طریقے ہی ایک جو افراد ایسے کشمکش طبقاتی اور طبقے
داروں سرمایہ تمام میں نظام داری سرمایہ مثال ہیں
مالک کے پیداوار ذرائع وہ ہے۔ یکساں طریقہ کا کمانے روزی کا
ہیں کرتے کام مالزم ،مزدور جہاں ہیں ہوتی میں قبضے اپنے کے ان وغیرہ کمپنیاں اور بینک ،فیکٹریاں یعنی ہیں ہوتے
ذرائع کیونکہ ہوا ہی ایک طبقہ کا داروں سرمایہ تمام ہیں۔ کرتے وصول معاوضہ شدہ طے سے مالک اور
پیداوار
ہیں ہوتے افراد کے طبقے ہی ایک وغیرہ مالزم مزدور تمام طرح اسی ہے یکساں طریقہ کا ان سے وجہ کیملکیت
یا طبقہ پرولتاری کو دوسرے جبکہ طبقہ بورژوا کہ الذکر اول ہیں کماتے روزی کربیچ محنت اپنی افراد سبھی کیونکہ
کا داروں سرمایہ تمام ہے۔ جاتا کہا پرولتاریہ
کم کہہیں ہوتے میں کوشش اس سبھی کیونکہ ہے ہوتا ہی ایک مفاد طبقاتی
کریں۔ کام زیادہ سے زیادہ یہ اور جائیں رکھے مالزم مزدور کم سے کم ملے۔ پیداوار زیادہ سے زیادہ میں لگت کم سے
پرول طرف دوسری ہو۔ زیادہ سے زیادہ شرح کی منافع تاکہ جائے دی تنخوادہ کم سے کمانہیں
ہوتا میں کوشش اس تاریہ
رہائش اور صحت ،تعلیم ہو۔ کمی میں کار اوقات ،بڑھے تعداد کی چھٹیوں ملے زیادہبونس ،ہو اضافہ میں تنخواہ کہ ہے
کہتے یوں ہم اسے ہیں۔ برعکس کےخواہشات کی دار سرمایہ خواہشات تمام یہ تو کریں غور ہوں۔ سہولتیں کی وغیرہ
10. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
10
مف کا طبقات دونوں کہ ہیں
لیتی جنم کشمکشطبقاتی درمیان کے ان بدولت کی تضاد میں مفاداتطبقاتی ہے۔ الگ الگ اد
ہر اظہار کا کشمکش طبقاتی میں معاشرے جائیں۔ ہو نہ ختم طبقے خود تک جب گی رہے برقرار تک وقت اس جو ہے
ل کر اختیار صورت کیجنگوں اور لڑائیوں بڑی بڑی کر پھیل جو ہے رہتا ہوتا پر سطح
یہ درمیان کے طبقوں ہے۔ یتی
طبقاتی ہے۔ ہوتا درج سے نام کے تحریکوں کی آزادی اور انقالب ،بغاوتوں پر صفحات کے تاریخ تانی کھینچا اور تنا
داری سرمایہ ہے۔ آتا نظر کارفرما میں دور ہر کے تاریخ انسانی کر چھوڑ کو سماج کمیونسٹ قدیم اصول یہ کا کشمکش
جاگیرد پہلے سے نظام
آقا تضاد یہ میں غالمی دور تھی۔ درمیان کے مزارعے اور جاگیردار کشمکش یہ میں نظام اری
ہر چنانچہ ہے دیا جنم کو انقالبات اور بغاوتوں ،جنگوں گنت ان نے تضاد اس کہ یہ کوتاہ قصہ تھا۔ مابین کے غالم اور
واقعات و حالت بغیر جائے میںتفصیل کی کشمکش اس کو واقعات تاریخی
جاسکتا۔ نہیں سلجھایا کو دھندے گورکھ کے
یہ سوال ،رہی بنتی حصہ کا تاریخ کر بدل بدل روپ کشمکش طبقاتی کہ دیکھا نے ہم تاریخ اور زندگی مادی کی سماج
اور دار سرمایہ کیسے مزارعے اور جاگیردار پھر یا گئے بن مزارعے اور جاگیردار طرح کس غالم اور آقا کہ ہے
مشکل کی مزدور
ہے۔ ہوتا حاصل سے تجزئیے کے زندگی مادی کی سماج ہمیں جواب کا سوال بنیادی اس آگئے۔ یں
ان کہ لیں دیکھ یہ پہلے سے سب آیئے تو ہیں دیتےاہمیت زیادہبہت کو آبادی اور فطرت میں ضمن اس مورخ روایتی
پہ سے سب میں زندگی مادی کی سماج کہ ہے صحیح یہ ہے۔ وزن کتنا میں دعوی کے
وہ ہے۔ کا فطرت نمبر ال
بات یہ ہے۔ کرتا ادا کردار اہم میںترکیبی ہیئت اور تشکیل کی سماج ہے پارہا نشوونما سماج میں جس ماحول جغرافیائی
کہ ہے طے بات ایک لیکن ہے ہوتی انداز اثر پر زندگی اجتماعی کی سماج تبدیلی کی ماحول جغرافیائی کہ ہے سچ بھی
کتبدیلیاں جغرافیائی
صرف میںیورپ کہ ہے بتاتا علم کا تاریخ جبکہ ہوتا سے رویسست بہت عمل ا
3
کے سال ہزار
میں عرصے
3
کےتبدیلیوں ذکر قابل تو میں ماحول جغرافیائی گئے۔ دیئے کر منسوخ سے کامیابی نظام سماجی مختلف
سما پہلو اہم دوسرا کا زندگی مادی کی سماج ہے۔ درکار عرصہ کا سال لکھوں لیے
کا آبادی ہے۔ آبادی مجموعی کی ج
نہیں پوری پر کسوٹی کی مشاہدے بھی چیز یہ لیکن ہے سکتا کر ادا کردار میں تعین کے حالت مادی ہونا زیادہ یا کم
سے سب ممالک جیسے بھارت اور دیش بنگلہ ،چین تو ہے سکتی بن عنصر کا ترقی آبادی گنجان اگر کیونکہ اترتی
ہوتے یافتہ ترقی زیادہ
جانتے ہم ہے؟ بنتی سبب کادھکیلنے میں نظام ایک کو سماج جو ہے قوت سی کون وہ آخر تو ۔
مثالوسائل مادی اسے لیے کےتکمیل کی تقاضے جبلی بنیادی اس ہے رہنا زندہخواہش بڑی سے سب کی انسان کہ ہیں
می فطرت چیزیں سب یہ ہے۔ ضرورت کی وغیرہایندھن اور مکان ،جوتا ،کپڑا ،غذا
ملتیں نہیں میں حالت شدہ تیار ں
کے کرنے تیار چیزیں ساری یہ کہ ہے حقیقت بھی یہ ہے۔ بناتا سے ہاتھوں اپنے انسان کر لے مال خام سے فطرت بلکہ
،محنتاپنی جو عوام ہے۔ ضروری ہونا کاصالحیت کی کرنے استعمال انہیں اور پیداوار آلت پاس کے انسانوں لیے
سے مہارت اور تجربے
کی سماج پر طور مجموعی ،ہیں کرتےپیدا وسائل مادی کے کر استعمال کو پیداوار آلت
دوسری اور ہیں کرتی ظاہر کو تعلق کے فطرت اور انسان تو طرف ایک قوتیں پیداواری ہیں۔ کہالتے قوتیں پیداواری
قول کا مارکسہیں۔ ڈالتی روشنی پر تعلق باہمی کے انسانوں میں عمل پیداواری طرف
انسان دوران کے عمل پیداواری
اشیاپیدا سے تبادلے باہمی کے مشاغل اور باہمی امداد وہ ہیں۔ ڈالتے اثر بھی پر دوسرے ایک بلکہ پر فطرت صرف نہ
سماجی اپنے ہیں کرتے قائم روابط اور تعلقات مخصوص سے دوسرےایک لیے کے کرنے پیدا دولتہیں۔ کرتے
11. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
11
فطرت اندر کے روابط اور تعلقات
تالش جواب کا سوال بنیادی اس ہم ہے۔ ہوتی پیدا دولت یعنی ہے۔ ہوتا عمل کا ان پر
اس ہے۔ بنتی سبب کادھکیلنے میں دوسرے سے نظام ایک کو سماج جو ہے قوت سی کون وہ آخر کہ تھے رہے کر
جغرافیائی فہرست سر میں حالت مادی تھا۔ کیا ذکر کا حالت مادی کے سماج نے ہم میں ضمن
کا آبادی اور ماحول
رکھتیاہمیت کن فیصلہ بیشی کمی کی آبادی ہی نہ اور ماحول جغرافیائی تو نہ کہ دیکھا نے ہم ہے۔ آتا ہونا کم یا زیادہ
سے قوتوں اورپیداواری تھے پہنچے تک قوتوں پیداواری ہم چلتے چالتے میں تالش کی عنصر کن فیصلہ پھر ہے
وہ اور پیداوار آلت مراد ہماری
زندگیوسائل کے کر استعمال سے مہارت اور محنت اپنی کو آلت ان جو تھے عوامل
بھی پر ایکدوسرے بلکہ فطرت صرف نہ انسان میں کرنے پیدا زندگی وسائل کہ تھا دیکھا بھی یہ نے ہم ہیں۔ کرتے پیدا
ہیں۔ کہتے پیداوار ِتعلقات ہم کو اندازی اثر پر دوسرے ایک ہیں۔ ہوتے انداز اثر
اور تعاون باہمی انسان پیداوار تعلقات
پر مرحلے ہر تقریبا بلکہ جاسکتی کی نہیں پر طور انفرادی چیز بھی کوئیہیں۔ بناتے چیزیں ذریعے کے جول میل
گی ہو کیاشکل کی پیداوار میں لفظوں دوسرے یا گا ہو کیسا تعاون اور ہے ہوتا درکار تعاون اور مدد کی افراد دوسرے
انحص کا اس
میں تیاری کی چیزوں آلت سے کون اور ہیں جارہی کی پیدا سے طریقے کس چیزیں کہ ہے پر بات اس ار
پیداوار تعلقات ہی قوتیں پیداواری کیونکہ گی ہو کیانوعیت اور حالت کی قوتوں پیداواری یعنی ہیں۔ ہورہے استعمال
کا پیداوار تعلقات گی۔ ہوں قوتیں پیداواری کی طرح جس ہیں کرتی
قسم پانچ تک آج میں تاریخ ہے۔ لزم ہونا ہی ویسا
ہیں۔ آئے سامنے پیداوار تعلقات کے
-
1
کمیونسٹ قدیم یا پنچائتی قدیم
-
2
غالم آقا۔
-
3
مزارع ،جاگیردار
-
4
دار۔ سرمایہ
مزدور
-
5
پیداوار تعلقات تاریخ انقالبی پوری کہ گی جانے ہو واضح بات یہ تو غورکریں سوشلسٹ اشتراکی۔
ہی کی
پیداوار تعلقات رشتہ کا اس تک جب آسکتا سمجھ نہیں تک وقت اس واقعہ تاریخی بھی کوئی لیے اس ہے تفسیر و تشریح
قوتیں پیداواری ہیں۔ کرتی کنٹرول قوتیں پیداواری کو تعلقات ان کہ ہیں چکے ہی جان ہم تو یہ اور جائے لیا نہ جوڑ سے
پر نقطے ہی ایک لیے کے عرصے لمبے کبھی
ہیں۔ رہتی گزرتی سے عمل کے نشوونما اور تبدیلی بلکہ ٹھہرتیں نہیں
ادا کردار بنیادی میں بدلنے کونوعیت کی حالت کی قوتوں پیداواری رفتپیش تکنیکی اور ایجادات نئی نت کی دن آئے
دترتیب سے سرے نئے بھی کو پیداوار آلت لمحالہ تو ہیں بدلتی قوتیں پیداواری جب ہے۔ کرتی
بدلی کیونکہ پڑتا ینا
ہوئے جتے میں عمل طریقہ ونوعیت مخصوص کی پیداوار ذرائع کہہیں ہوتے تقاضے کے قوتوں پیداواری ہوئی
کیقوتوں پیداواری نشوونما کی پیداوار تعلقات جائے۔ دیا کر مجبور پر ڈھلنے میں سانچے کے صورت نئی کو لوگوں
نہیں بھی ایسا مگر ہے منحصر پر نشوونما
ہے یہ تو سچ ہوں ہوتے نہ ہی انداز اثر پر قوتوں پیداواری تعلقات کہ
تو قوتیں پیداواری اگر ہیں۔ ڈالتے رکاوٹ میں ان یا ہیں کرتے تیز کو نشوونما کی قوتوں پیداری تو یا پیداوار کہتعلقات
ہ پیدا بدامنی میں سماج تو رہیں ٹھہرے ہی پر حالت پرانی تعلقات مگرجائیں کر ترقی
بدامنی اور انتشار یہ ہے۔ جاتی و
میںتاریخ جائیں۔ ہو نہ آہنگ ہم سے تقاضوں کے قوتوں پیداواری پیداوار تعلقات تک جب ہے رہتی موجودتک حد اس
کوششوں کی دینےترتیب سے سرے نئے ہی کو تعلقات دراصل وہ ہیں آتی نظر وغیرہ بغاوتیں ،جنگیں بھی جتنی ہمیں
ہیں۔ کااظہار عمل کے
کارناموزینت یہی کی پیداوار تعلقات پیچھے کے بحران والے آنے بار بار میں نظام داری سرمایہ
میں راہ کی قوتوں پیداوای ہے۔ ٹکر کھلی میںنوعیت کی پیداوار اور ملکیت انفرادی کی پیداوار ذرائع ہے۔ ہوتی فرما
ا کہ ہے کی امر اس ضرورت ہیں۔ کھڑے کر بن رکاوٹ پیداوار تعلقات
یہ کہ جائے کیا تبدیلی سے طرح اس نہیں
12. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
12
سماجی ہمیں سے یہیں ،کریںتیز مزید کو نشوونما کی ان بلکہ ہوں نہ مزاحم میں راہ کی ترقی کی قوتوں پیداواری
ونیست کوپیداوات تعلقات موجودہ کہ نہیں کچھ کے اس سوائے مقصد کا جس ہیں ہوتی فراہم بنیادیں معاشی کی انقالب
ک کر نابود
ہوں۔ رکھتےمطابقت سے نوعیت و حالت کی قوتوں پیداواری جو جائیں کیے قائم پیداوار تعلقات ایسے ے
اسے نگار تاریخ ہے۔یورپی رکھا کر تقسیم میں ادوار مختلف کو تاریخ انسانی نے مورخوں دار سرمایہ ادوار کے تاریخ
د جدید اور دور وسطی ،دور قدیم یعنی ہیں بانٹتے میں حصوں تین
مذہبی نے مورخین کو تاریخ کی برصغیر جبکہ ،ور
کی انسانی تاریخ تاریخ۔ کی انگریزوں اور تاریخ کی مسلمانوں ،تاریخ کی ہندوں یعنی ہے کیا رقم پر بنیاد کی اختالفات
پرکھا کو تاریخ سے نظر اس کیونکہ ہے بھی کن گمراہ ساتھ کیساتھ ہونے مبنی پر تعصب اور سائنسی غیر تقسیم یہ
ارتقااور یا نتیجہ کوئی اصول کوئی باوجود کے کوشش لکھ سے جس گا آئے نظر انبار ایک کا واقعات وہ تو جائے
پروان کو نظریات فرسودہ اور حقیقی غیر ان نظر نقطہ یہ کا تاریخ ،جاسکتا کیا نہیں اخذ سبب حتمی کوئی کاتبدیلی
معا جو ہے بنتا باعث کا رکھنے دیئے فروغ اور چڑھانے
بڑی سے سب میں راہ کی ترقی پر نہج سائنسی کی شرے
کے ابرو اشارہ کےہستی الفطرت مافوق کسی واقعات والے ہونے رونما کے تاریخ مطابق کے جن اور ہیں رکاوٹ
تاریخ اور ہے لرہی عمل روبہ کو تبدیلی ہر اور واقع ہر حادثے ہر ہستی یہ گم میں وسعتوں کی آسمانوں ہیں۔ محتاج
ان محض
بظاہر تو جائے کیا تجزیہ سائنسی کا تاریخ اگر برعکس کے اس ہے۔ نام دوسرا کاتکمیل کی منصوبوں خدائی
کڑیاں مختلف کی زنجیر ہی ایک میں باطن واقعات و حالت والے آنے نظر تعلق ل سے دوسرے ایک اور تھلگ الگ
پیداوا تعلقات اور قوتوں پیداواری ہے زنجیر یہ اور ہیں آتے نظر
یہ تو سچ زنجیر۔ کینوعیت و حالت مخصوص کی ر
واقعہ تاریخی بھی کسی بغیر کئےتفسیر و تشریح کی اس اور بغیر کے ادراک و فہم کے زنجیر دیکھی ان اس کہ ہے
پیچیدہ کی واقعات و حادثات جو ہے ہی اپروچ سائنسی صرف اور صرف یہ جاسکتا۔ پہنچا نہیں تک علت حقیقی کی
د سلجھا گتھیاں
کربڑھ سے سب ہے۔ آجاتا سامنے کر ہو واضح تعلق و رابطہ باہمی کا واقعات تاریخی تمام اور ہے یتی
اور ہیں جاتے مٹ سائے کے یقینی بے ہیں۔ جاتی ہو دور آلئشیں کی گمراہی و جہالت سے انکشاف کےحقیقت کہ یہ
واقعات تاریخی جہاں ہے صورتحال وہ یہ ہے۔ جاتی چھٹ دھند کی ابہام
اور علت کی ان ہیں جاتی چلی کھلتی گرہیں کی
ہوتا یہ نتیجہ رہتی۔ نہیں ضرورت کوئی کی رام کسی یا بھگوان کسی ،کسیاوتار ،ایشور کسی لیے کے کرنے متعینسبب
اپروچ سائنسی ہیں۔ جاتے مر آپ موت اپنی نظریات حقیقی اور فرسودہ تمام والے کرنے گمراہ کو شعور انسانی کہ ہے
ا پوری
ہے۔ کرتی تقسیم میں ادوار پانچ ذیل مندرجہ طرح کی پیداوار تعلقات کو تاریخ نسانی
-
1
دورپنچائتی قدیم
-
2
ِ
دور
غالمی
-
3
جاگیردار دور
-
4
داری سرمایہ دور
-
5
ہے۔ نشانی کی آغاز کے تہذیب انسانی نظام پنچائتی قدیم دور اشتراکی
کر جل مل لیے بقاکے اپنی کو انسانوں وقت اس
کرنے شکار ،پکڑنے مچھلیاں ،کرنے جمع پھل جنگلی تھا۔ پڑتا کرنا کام
کام پر طور مشترکہ وہ تھے۔اگر محتاج کے تعاون اور مدد کی دوسرے ایک وہ لیے کے کرنے تعمیر گاہیںرہائش اور
ب قبائل ہمسایہ اور درندےجنگلی مین جن قوتیں دیگر کی فطرت پھر یا جاتے مر سے بھوک تو کرتے نہ
تھے شامل ھی
کیپیداواری خود اور پیداوار ذرائع نے محنت مشترکہ اس والی جانے کی لیے بقاکے اپنی جاتے۔ کھا کر پھاڑ چیر انہیں
ہےکہ وجہ یہی ملتا۔تصورنہیں کوئی کا ملکیت انفرادی کی پیداوار ذرائع ہمیں میں دور اس دیا۔ جنم کو ملکیت مشترکہ
ا ہیں طبقے تو نہ میں سماج اس
سماج کمیونسٹ قدیم کو سماج اس بناپر کیخصوصیت اسی مار۔لوٹ معاشی ہی نہ ور
13. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
13
انقالب خاموش ایک اندر کے سماج کمیونسٹ قدیم نے ترقی کی پیداوار آلت ساتھ کیساتھ گزرنے وقت ہے۔ جاتا کہا بھی
جانوروں جنگلی لگے۔ ہونے استعمال آلت کے لوہے جگہ کی آالت کے پتھر دیا۔ جنم کو
گلہ ساتھ ساتھ کے شکار کے
اور آیا دور کا تقسیم کی کام میں پیداواور عمل گیا۔ ہو شروع رواج بھی کا کاری دست انفرادی اور بونے ،جوتنے ،بانی
ذرائع ہو۔ جمع دولت میں ہاتھ کے لوگوں چند ہو۔ تبادلہ کا مصنوعات درمیان کے افراد مختلف کہ ہوا پیدا امکان یہ
لوگ چند پیداوار
غالم اپنا کے کر تابع پر ذور کے ملکیت ذاتی کو اکثریت لوگ چند اوریہ آجائیں میں قبضے کے وں
جبری کی غالموں بجائے کی محنت آزاد اور مشترکہ کی ارکان تمام کے سماج سے جس غالمی دور ہے یہ بنالیں۔
بھر مٹھی مالک کے پیداواور ذرائع مگر والے کرنے نہ محنت ہوا۔ رواج کا محنت
وہ ہیں۔ مالک بھی کے غالموں لوگ
کی غالم اور آقا کہ یہ مختصرہیں۔ جانور کوئی غالم وہ گویا ہیں سکتے کر قتل ہیں۔ سکتے بیچ ہیں۔ سکتے خرید انہیں
میں جاگیرداری عہد ہے۔ کہانی کی کشمکشطبقاتی شدید کی طبقوں والے جانے لٹے اور والے لوٹنے کہانی یہ
پیداو ذرائع جاگیردار
جتے میں عمل پیداواری جو ہوتا مالک پر طور پورے بھی کا غالموں ان مگر ہے ہوتا مالک کا ار
ہے دیا دے درس کا قدروں اخالقی نے کسی کو جاگیردار کہنہیں لیے اس سکتا کرنہیں قتل انہیں وہ ہیں۔ ہوتے ہوئے
پیداوار ذرائع سکتا۔ چل نہیں کام سے حالم روایتی اب کہ لیے اسی بلکہ
کے دلچسپی کہ ہے گئی ہو ایسی نوعیت کی
باغبانی ،زراعت ترقی میں فن کے بنانے اوزار مختلف سے اس اور لوہاڈھالنے سکتا۔ بڑھ نہیں آگے عمل پیداواری بغیر
یہ آجانا۔ میں وجود بھی کا کارخانوں چھوٹے چھوٹے ساتھ کے کاری دست انفرادی وسعت میں پیداوار کی ہی دودھ اور
نشوونما
گھر بے اور مجبور تو غالم روایتی کریں۔ ظاہر دلچسپی میں کام اپنے مزدور کہ تھی کرتی تقاضا کا بات اس
موزوں زیادہ لئے جاگیرداری )ہاری/(مزارع نظام رعایتی میں مقابلے کے اس تھی نہ دلچسپی متعلق سے کام اس تھا۔
ہ اوزار کے کاری کاشت اور مویشی اپنے پاس کے اس کیونکہ تھا
سے کام اپنے تک حد کسی سے وجہ اسی تھے۔ وتے
حوالے کے جاگیردار لگان بطور کو حصہ ایک کے فصل اپنی اور کرنے کاشت زمین دلچسپی یہ تھی۔ بھی دلچسپی
کے باڑی کھیتی مزارعے تھی۔ گھومتی گرد کے پیداوار زرعی معیشت میں جاگیرداری عہد تھی۔ لیے کے کرنے
اپ اور اپنا صرف نہ ذریعے
مختلف یا وڈیرے جاگیردار حصہ بڑا بہت کامحنت بلکہ تھے پالتے پیٹ کا بچوں نے
عالوہ کے باڑی کھیتی تھے۔ ہوتے بندھے سے زمین قانونا لوگ یہ تھا۔ ہوتا ادا میں صورت کی لگانوں اور واجبات
تھی۔ نہ اجازت مطلق کی ہونے آزاد کر جا جگہ دوسری اور کرنےاختیار پیشہ دوسرا کوئی
کا پیداوار زرعی اپنی
بیگار مفت تھا۔ پڑتا کرنا حوالے کے ان اور جاگیرداروں ،نوابوں ،نمائندوں کے ریاست حصہ چوتھائی تین سے نصف
تھے۔ کرتے پیدا اشیالوگ کی استعمال مرہ روز میں سماج اس تھے عالوہ کے اس نذرانے اور جبریمحصولت اور
اس اور ،اناج تھا۔ کمبہت رواج کا سکے
،جاگیرداروں تھیں۔ ہوتی نہیں پیدا میں اپنے جو تھیں جاتی اشیامل تمام کی تعمال
،کرنے فیصلہ کا مقدموں انہیں تھے۔ حاصل اختیارات عدالتی کے قسم ہر میں عالقے اپنے اپنے کو وغیرہ نوابوں
بجائے کی مزارعوں میں شہروں تھا۔ حق کا دینے سزا کی موت اور قید ،جرمانہ کو مجرموں
کی فنکاروں و مندوں ہنر
پیشے بیسیوں ہی ایسے اور تراش سنگ ،ساز ظروف ،رنگریز ،معمار ،حجام ،درزی ،موچی ،لوہار تھی۔ اکثریت زیادہ
گلڈیں یا انجمنیں الگ الگ کی ان البتہ تھے ملکیتہوتے ذاتی کی ان وغیرہ اوزار ،آلت کے دستکاروں ن تھے۔ا رائج
قانون کے جن تھیں )(برادریاں
بطن کے جاگیرداری عہد داوری سرمایہ نظام تھی۔ پڑتی کرنی پابندی کی ضابطوں اور
14. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
14
یا تقاضوں ان اور دیا جنم کو تقاضوں نئے نے ترقی اور تبدیلی کی طریقوں پیداواری ہوا۔ ظہور کا داری سرمایہ سے
مزا ،کاشتکار گیا۔ پکڑتا جڑ نظام داری سرمایہ گئی۔ ہوتی تکمیل جیسے کی ضرورتوں
اور اناج فاصل اپنا ہاری یا رع
ضروریات نظر پیش کے اس تھا۔ کرتا فروخت میں بازار لیے کے خریدنے ضرورت اشیائے مصنوعات اپنی دستکار
کے منافع بلکہ نہیں لیے کے زندگی ِضروریات رخ کا بازار جہاں اور جب لیکن !بس اور تھا ہوتا حصول کا زندگی
وہیں لگا جانے کیا لیے کے حصول
داری سرمایہ بقول کے مارکس کارل ہے۔ داری سرمایہ نظام یہ اب کہ ہیں کہتے ہم
نکلیں۔ میں صدی سولہویں کونپلیں کی نظام اس مگر تھا لگا پھوٹنے ہی میں صدی پندرہویں اور چودہویں تو بیچ کا نظام
اور کاشتکار چھوٹے تھا۔ چکا ہو ختم نظام کا چاکری میںبرطانیہ تک صدی پندرہویں
اپنے جو تھے مزدور کھیت
مشترکہ کی گاں یعنی شامالت کو کاشتکاروں کے قسم دونوں ان ،کرتےتھے کام پر زمینوں کینوابوں میں وقت فاضل
ہوا فروغ کو صنعت اونی میں بیلجیم مگر تھیں بھی زمینیں ریاستی جگہ ہر عالوہ کے شامالت ،تھا حق مساوی پر زمین
بر تو بڑھی مانگ کی اون اور
لیے کے زمینداروں بڑے اور نوابوں ،گیا چڑھ دام کا اون بھی میں منڈیوں کی طانیہ
شروع افزائش کی بھیڑوں کے کر قبضہ پر زمینوں ریاستی اور شامالت نے انہوں تھا۔ موقع سنہری یہ کا کمانے روپیہ
شدہ دخلہزارونبے بلکہ ہوا ارتکاز کا سرمائے صرف نہ سے برآمد کی اون یوں دی۔ کر
میں پرولتاریہ بھی کاشتکار
،لندن نےمجبورا انہوں لہذا ،بچا نہ باقی کچھ لیے کےبیچنے سوا کے محنت قوت اپنی پاس کے ان گئے۔ ہو تبدیل
پر اجرت کم سے کم انہیں کار صنعت اور گئے بھر سے کشوں محنت ان بازار کیا۔ رخ کا شہروں دوسرے اور گالسکو
مینوفیکچرنگ لگے۔ رکھنے مالزم
ایک نے طبقے کاروباری تو لگی بڑھنے مانگ کی مصنوعات رفتہ رفتہ جب دور
کہالئی۔ کارخانہ جگہ یہ دیا۔ کر شروع لینا کام سے ان کے کر اکٹھا جگہ ہی ایک کو کاریگروں سے بہت کے پیشے ہی
تھے۔ ملکیت ذاتی کی اس سب مال خام اور اوزار و آلت والے ہونے استعمال یہاں ،کارخانہ یہ
شدہ تیار کہ ہوا یہ نتیجہ
گئے۔ ہو مزدور اجرتی کے طبقے کاروباری تھے۔ مند ہنر آزاد پہلے جو کاریگر گیا۔ بن ملکیت ذاتی کی اس بھی مال
گھنٹہ فی کس فی کی پیداواور سے جس ہوئی ممکن کار تقسیم سے کرنے کام کے کاریگروں سے بہت جگہ ہی ایک
مناف کے سرمایہ اور گئی بڑھ مقدار
مینو جسے تھا دور پہال کا داری سرمایہ یہ گیا ہو اضافہ سے نسبت اسی میں ع
ہے یہ فرق بنیادی میں عمل پیداواری کےمینوفیکچرنگ اور عمل پیداواری کے دور فیوڈل ہیں۔ کہتے دورفیکچرنگ
ما ہی نہ اور تھا کرواتا نہیں تیار لیے کے استعمال ذاتی اپنے مال طبقہ کاروباری یہاں کہ
غرض اس میں بازار کو ل
میں لفظوں دوسرے یا حصول کا منافع مقصد واحد کا اس بلکہ خریدے ضرورت اشیائے ذاتی اپنی کہ تھا بیچتا سے
بھی کرنا ذکر کا کلیسا یہاں گیا۔ ہو سرمایہ پیداوار۔۔۔زائد سرمایہ بجائے اشیاکی تھا۔ ہوتا کرنا اضافہ میں سرمائے اپنے
فی یہ کیونکہ ہے ضروری
کے اٹلی تھی۔ طاقت سیاسی مند دولتنہایت کی یورپ تھا۔یہ ستون اہم بڑا دوسرا کا ازل وڈم
ادا محصول یا لگان کوئی کو اس پر جس تھی۔ میں قبضے کے اس زمین ایکڑ لکھوں بھی میں ملکوں دوسرے عالوہ
تھے۔ جاتے کئے تصور غالم کے پادریوں کاشتکار کے کلیسا اور تھا پڑتا کرنا نہیں
بھی کو رعایا کینوابوں برآں مزید
کی جائیداد تھے۔ ہوئے پھیلے میں شہر اور قصبے ہر پادری کے کلیسا تھا پڑتا اداکرنا کو کلیسا حصہ دسواں کا آمدنی
نہیں پڑھنا لکھنا کو کسی سوا کے پادریوں کیونکہ تھی حکمرانی کی انہی بھی پر ذہنوں کے لوگوں عالوہ کےنگرانی
رو تھا۔ آتا
بادشاہ میں عدالتوں مذہبی کی ان تھا۔ دشمن کا ترقی و اصالح معاشرتی زیادہ بھی سے نوابوں پڑھ ان کلیسا من
15. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
15
سے جن پائیں اٹھانے نہ سر عناصر کہایسے تھی رہتی کوشش مسلسل کی پادریوں تھا۔ کرتا نہ جرات کی مداخلت بھی
کل ہو۔ خطرہ کو داری اجارہ فکری و ذہنی یا آمدنی کلیسائی
کسی اگر تھا۔ کانپتا شخص ہر سے خوف کے سزاں کی یسا
رومن اور طبقے فیوڈل کے یورپ جاتا۔ دیا جال زندہ میں آگ اسے تو جاتا ہو بھی شبہ میں بارے کے عقائد کے شخص
دوسرے اور روم پاپائے کہ ہے یہ لطف تھے مخالف شدید کے اصالح فکری یا معاشرتی دونوں تھا۔ ایک مفاد کا کلیسا
ل
مینوفیکچری میں شہروں تجارتی کے اٹلی تھے۔ جاتے کئےمنتخب سے ہی خاندانوں نواب کے اٹلی صرف پادری ٹ
معاشرتی سے اس لیے کر قائم مراکز بڑے بڑے کے کاری دست نے تاجروں اور ہوا شروع میں صدی چودہویں دور کا
گئی ہو رونق فضاپر کی شہروں ہوئے۔ متاثر بھی شعبے دوسرے کے زندگی
فروانی کی آرام عشرت و عیش سامان ۔
دور مشینی ہوا۔ ثابت دور کا ثانیہ نشا کی اٹلی یہ کوتاہ قصہ آئیں۔ تبدیلیاں خوشگوار میں مذاق و مزاج کے لوگوں سے
کی کرنے حل کو تضادات داخلیاپنے لیکن تھا بہتر بہت سے پیداوار طریقہ فیوڈل پیداوار طریق کافیکچرنگ مینو گو
اس قدرت
ہی نہ اور تھی گنجائش کی جانے لے اوپر سے سطح مخصوصایک تو نہ کو پیداوار میںاس تھی۔ نہ میں
بننا کارکن گلڈ کیپیشے اپنے کو سوداگر اور مند ہنر ہرمینوفیکچرر اہلیت۔ اور ہمت کی توڑنے کو بندشوں کی گلڈوں
گلڈ سے سرے کو مزدوروں مند ہنر بے اور مند ہنر نیم تھا۔ لزمی
اٹلی نے فیکچرنگ مینو تھی۔ نہ ہی اجازت کی بنانے
برطانیہ اور ہالینڈ ،پرتگال ،سپین ،فرانس اثنامیں اسی دکھائی۔ رونق بڑی تک سال سو تقریبا میں ریاستوں تجارتی کی
گیا۔ ہو رائج طریقہ پیداواری کامینوفیکچرنگ باوجود کے مخالفت کینوابوں فیوڈل بھی میں شہروں بڑے بڑے کے
کی تجارت القوامی بین دی۔ بدل تقدیر کی یورپ مغربی نے دریافت کی راستوں بحران کےہندوستان اور امریکہ ادھر
قبضہ پر کانوں کی چاندی سونے کی امریکہ ،لئے کے داری اجارہ پر تجارت لگیں۔ ہونے قائم کمپنیاں بڑی بڑی خاطر
س میں فروخت و خرید کی غالموں افریقی ،خاطر کی کرنے
اور فرانس ،ہالینڈ ،پرتگال ،سپین خاطر کی جانے لے بقت
وہ اور ہوئی حاصل کوبرطانیہ فتح بالخر میں جنگ اس گئی۔ ہو شروع کشی رسہ سیاسی اور اقتصادی میں برطانیہ
پارچہ ادنی ،سازی شیشہ ،کنی کان میںبرطانیہ میں صدی سترہیں اور سولہویں گیا۔نکل آگے سے حریفوں سب اپنے
بان
پیداواری پرانے کا ازم فیوڈل اور پیداوار حالت نئے تب اور پھولیں پھیلی خوب صنعتیں کی سازی اسلحہ اور ی
راہ کیتجارت اور حرفت و صنعت کہ گیا ہو یقین کو طبقے دار سرمایہ ہوئے ابھرتے لگا۔ ہونے تصادم میں رشتوں
دو بغیر کئے حاصل اقتدار سیاسی کو ان ہیں رکاوٹیں جو میں
کے لندن ابتدامیں کی صدی سترہیں لہذا جاسکتا۔ کیانہیں ر
باقاعدہ میں عہد کے اول چارلس جو گئی ہو شروع کشمکش کی اقتدار درمیان کے اول جیمز بادشاہ اور داروں سرمایہ
گئی۔ کر اختیار صورت کیجنگی خانہ
1649
نکل سے طبقے فیوڈل اقتدار سیاسی اور ہوا قلم سر کا بادشاہ میں
کر
سرمایہ اور تھا میں دور کےہی ہنوزمینوفیکچرنگ نظام پیداواری کا برطانیہ لیکن آگیا۔ میں ہاتھ کے طبقے دار سرمایہ
خود والی چلنے سے طاقت انسانی غیر تھا۔ سکتا کر نہیں پورا کو ضرورتوں القوامی بین ہوئی بڑھتی کی طبقے دار
گ ہو ضرورت اہم کی وقت ایجاد کی مشینوں کار
یہ لیکن تھا جاتا لیا کام سے چکیوں ہوائی اور چکیوں پن اگرچہ ئی۔
کیماں ایجاد ضرورت ہیں کہتے جو وہ تھیں۔ آسکتی استعمال زیر ہی میں ہواں تیز اور کناروں کے دریا آبشاروں صرف
مختل کر ہو شروع سے صنعت کی بانی پارچہ سوتی جو نکال چل سلسلہ کا ایجادوں میکانکی دیگر تو ہے
کےتبدیلیوں ف
ہو واقعتبدیلیاں انقالبی میں طریقوں پیداواری کے صنعتوں سبھی سے وجہ کی ایجادات ان ہے۔ جاری تک آج ساتھ
16. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
16
،ہالینڈ ،فرانس بعد کے برطانیہ یوں اور ہوئی محسوس ضرورت کی دینےترتیب نو سر از کو رشتوں پیداواری گئیں۔
بھی میں امریکہ شمالی اور جرمنی ،بیلجیم
ہو اضافہ گنا کئی میں پیداوار کی مصنوعات اور مال خام آگیا۔ انقالب صنعتی
وجود خریدار کے چیز ہر گئی۔ ہو مقرر داری سرمایہ ہوئیں۔ کھڑینکل میںتالش کی منڈیوںریاستیں کارصنعت گیا۔
ل عقائد کے اس افکار کے اس ،سوچ کی اس ضمیر کا انسان گئی۔ ہو مال بکا شے ہر آئے۔ میں
دام کے سب فن و علم وح
سماج جاگیرداری سے کوکھ کی غالمی دور دیا۔ جنم کو غالمی دور نے سماج اشتراکی قدیم کہ دیکھا نے ہم گے۔ لگنے
شکل کیفیکچرنگ مینو نے دستکاریوں انفرادی ہوا۔ پیدا داری سرمایہ نظام سے بطن کے جاگیرداری اور آیا میں وجود
فیکچرنگ مینو اور کی اختیار
،ظہور کا سامراج ہے۔ ارتقاجاری کا دور مشینی بھی آج گیا۔ڈھل میں دور مشینی میں بعد
نے ایجاد کی کنڈکڑ سپر اور ٹیکنالوجی روبوٹٹیکنالوجی کمپیوٹر ساتھ ساتھ کے اس اور قیام کا کمپنیوںنیشنل ملٹی
ی میں بحث کی اوپر دیا۔ پہنچا تک بلندیوں ارتقاکی کو نظام داری سرمایہ
کہ ہے آچکی سامنے کر ہو واضح بات ہ
میں دور دوسرے سے ایک کی سماج اور ہے لزم ارتقابھی کا رشتوں پیداواری ساتھ ساتھ ارتقاکے کے قوتوں پیداواری
سرمایہ آج کہ ہے ہوتا پیدا سوال اب ہے۔ نام دوسرا کاترتیب سے سرے نئے کی رشتوں پیداواری انہیں دراصلتبدیلی
جس نظام داری
نفی یقینا جواب کا سوال اس نہیں۔ یا ہیں رکھتے مطابقت سے اس رشتے پیداواری کیا ہے کھڑا پر مقام
نظر اجتماعیت بجائے کیانفرادیت بھی میں رشتوں پیداواری کہ ہے تقاضا کاہیئت اجتماعی کیکیونکہپیدوار ہے میں
ہ نام کا کوشش کی حصول کےاجتماعیت اسی جدوجہد کی سوشلزم آئے۔
ہے ملتا سبق یہ ہمیں سے تاریخ مادی اور ے
تب ہے ہوتا تبدیل جب نظام کیونکہ ہے نام کا جدوجہد طبقاتی یعنی مکش کش میں آپس کیطبقوں مختلف تاریخ تمام کہ
نظام اس لیے کے کرنے پوری ضرورتیں پیداوار تعلقات نئے طبقہ ایک اور رہے نہ اہلیت کی دینے ترقی سماج میں اس
خاتمہ کا
لیکن ہے چکا سڑ گل اگرچہ نظام داری سرمایہ ہے۔ طبقہ مزدور گورکن کا نظام داری سرمایہ موجودہ دے۔ کر
دیتا۔ کرنہیں بپا دور کا سوشلزم کے کر ختم اسے طبقہ مزدور تک جب نہیں ممکن تک تب خاتمہ کا نظام اس
نمرسوال
4
:
علوسائنسی نیز ہیں؟ مراد علوم سے کون سے علومسائنسی
نوٹ جامع پر خدمات کی مسلمانوں میں م
لکھیں۔
فروغ کا ثقافت و تہذیب میں ِسالما ِعالم
( تعلم و تعلیم اور خواندگی ِشرح میں ُنیاد عرب اور ِسالمیا میں ٰ
سطیُو ِقرون کہ ہے کیا بیان نے حوقل ِِبنا
education
&
literacy
( سسلی صرف کہ کی ترقی تک یہاں نے شغل کے )
Sicily
جی )
میں شہر سے چھوٹے ایک سے
600
مطابق کے وایت ِ
ر کی بلخی القاسم ابو کہ تھا عالم یہ کا سعتُو کی نُا اور تھے موجود سکول پرائمری
3,000
طلباء
( مشقِد طرح ِسیا تھے۔ زیرتعلیممیںِنسٹیٹیوٹا اپنے کے نُا صرف
Damascus
( حلب ،)
Halab
بغداد ،)
(
Baghdad
( موصل ،)
Mosul
( مصر ،)
Egypt
( المقدس ُبیت ،)
Jerusalem
( قرطبہ ،بعلبک ،)
Cordoba
نیشاپور ،)
( خراسان اور
Central Asia
تھے۔ معمور سے یونیورسٹیوں اور کالجوں ،سکولوں بھی وغیرہ )
’
بغداد نظامیہ جامعہ
‘
۔۔۔
طلب ریگولر میں سُا تھی۔۔۔ یونیورسٹی ترین عظیم کی ُنیادتک ہجری صدی نوی سے صدی پانچویں جو
عدادِت کی ہ
6,000
تھی۔ رہتی
17. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
17
( قانون و فقہ میں مشقِد شہر صرف ،علیہ ہللا رحمۃ نعیمی ِماما بقول میں صدی دسویں
law and jurisprudence
کے )
کہ تھا یہ عالم کا جامعات اور کالجز
63
،تھے کے شافعی فقہ ِدارےا تعلیمی
52
،کے حنفی فقہ
11
اور کے حنبلی فقہ
4
تھے کے مالکی فقہ
( الطب ُمعل عالوہ کے ِسا ۔
medical sciences
تھے۔ الگ کالج اور سکول کے )
کتاب اپنی پر تاریخ علیہ ہللا رحمۃ کثیر ِابن ِماما
’
والنہایہالبدایہ
‘
سن میں
631
سال سُا کہہیں لکھتے میں ضمن کے ھ
’
مستنصریہ مدرسہ
‘
درس بڑی سے سب کی قانون کی وقت سُا جو ،ہوئی مکمل تعمیر کی
فقہی چاروں میں سُا تھی۔ گاہ
کے فکر ِبمکات قانونی و
62
،
62
تھے۔ تعینات لئے کے یس ِ
تدر میں شعبوں کے قانون و فقہ صینِّصمتخ و ماہرین
خلیفہ یِموُا ہسپتال باقاعدہ پہال سے سب کا تاریخ ِسالمیا
’
عبدالملک بن ولید
(‘
86
تا ھ
96
صدی پہلی میں زمانے کے )ھ
ہ تعمیر ہی میں ہجری
( ڈسپنسریاں قبل سے سُا تھا۔ وگیا
dispensaries
( یونٹ میڈیکل موبائل )
mobile medical
units
( سنٹرز ایڈ میڈیکل اور )
medical aid centres
وآلہ علیہ ہللا صلی مآب رسالت ِعہد جو ،تھے موجود وغیرہ )
ہس سُا تھے۔ رہے کر کام میں طیبہ مدینہ بھی پر موقع کے خندق غزوۂ میں وسلم
میںپتال
indoor patients
باقاعدہ کے
تھیں۔ جاتی دی بھی تنخواہیں معقول بڑی عالوہ کے گاہوںرہائش کو ڈاکٹروں اور تھے وارڈز
: تھے ہوچکے قائم پر طور مستقل جات شعبہ ذیل درج میںہسپتالوں کے اوائل ِ
دور سُا کے تاریخ ِسالمیا
1- Department of Systematic Diseases
2- Ophthalmic department
3- Surgical department
4- Orthopaedic department
5- Department of mental diseases
( کالج میڈیکل ساتھ کےہسپتالوں بڑے بعض سے میں نُا
medical colleges
جہاں ,تھے گئے کردیئے متعلق بھی )
طلبہ کے ُنیاد پوری
medical science
تھ کرتے حاصل تعلیم کی
کا مشقِد ے۔
’
ہسپتال نوری
(‘
Noorie Hospital
)
کا مصر اور
’
ہسپتال طولون ِابن
(‘
Ibn-i-Tulun Hospital
کالج میڈیکل طولون ِابن تھے۔ نمایاں بڑے میں سلسلے ِسا )
صرف جو تھی موجود لئبریری عظیم ِتنیا میں
medical sciences
تھی۔ مشتمل پر کتابوں زائد سے لکھایک کی ہی
ہسپ
،قاہرہ ،بغداد ،مشقِد معیار یہ اور تھا جامع اور منظمنہایت طرح کی ہسپتالوں مغربی کے جدید ِ
ورَد نظام کاتالوں
کا بغداد تھا۔ گیا رکھا برقرار جگہ ہر اندلس اور مدینہ ،مکہ ،المقدس ُبیت
’
ہسپتال زدیَا
(‘
Azdi Hospital
جو )
371
ھ
کا مشقِد ،ہوا تعمیر میں
’
ہسپتال نوری
‘
(
Noorie Hospital
کا مصر ،)
’
ہسپتال منصوری
(‘
Mansuri Hospital
اور )
کا مراکش
’
ہسپتال مراکو
(‘
MoroccanHospital
اور سہولتوں ضروری تمام اور بڑے سے سب کے ُنیاد وقت سُا )
تھے۔ ہسپتال لیس سے آلت
ک صحت اور تعلیم تو مسلمان سے ترغیب والی ملنے بدولت کی تعلیمات ِسالمیا
پر وجَا ِسا کی ترقی میں میدانوں ے
کہ تھا عالم یہ کا شغف علمی کے مسلمانوں تھا۔ نہ میسر بھی پانی صاف کا پینے کو باسیوں کے یورپ جبکہ تھے فائز
18. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
18
لئبریریاںبیشتر اور تھی موجود تعداد رشک ِقابل کیلئبریریوںپرائیویٹ اور پبلک میں شہر ہر کے ُنیاد ِسالمیا
کتا لکھوں
( قرطبہ تھی۔ رکھتی ذخیرہ کا بوں
Cordoba
( غرناطہ ،)
Granada
( بغداد ،)
Baghdad
طرابلس اور )
(
Tarabulus
تھیں۔ ہوتی رِّتصو سرمایہ علمی اور تاریخی عظیم کا ُنیاد لئبریریاں کی وغیرہ )
( القرآن علوم
QURANIC SCIENCES
)
ن ِ
ز ِنسانیا ہمیں جو ہے حیات ضابطۂ مکمل ایک مجید ِقرآن
ایک یہ ہے۔ کرتا فراہم ہدایت متعلق سے گوشے ہر کے دگی
ِمنبع کو مجید ِقرآن سے ہی ِسالما ِ
دور وائلَا چنانچہ ہیں۔ پھوٹتے وتےُس کے علوم تمام سے جس ہے ہدایت ِبکتا یسیَا
عربی بن بکر ابو قاضی گیا۔ کیا کام پر فنون و علوم والے ہونے مستنبط سے سُا ہوئے کرتے رِّتصو علوم
ہللا رحمۃ
کتاب اپنی علیہ
’
یلِالتاو ُقانون
‘
تعداد کی علوم قرآنی کہ ہیں کرتےبیان میں
77,450
صرف نے علم ِاہل مسلمان ہے۔
:ہیں یہ ایک چند سے میں نُا کئے خذَا فنون و علوم سماجی و سائنسی اور دبیَا و علمی جو یعے ِ
ذر کے قرآن مطالعۂ
( التوحید ُمعل
THEOLOGY
)
الق ُمعل
والتجوید راۃ (pronunciation)
النحو ُمعل (grammer & syntax)
الصرف ُمعل (morphology)
التفسیر ُمعل (exegesis)
اللغہ ُمعل (linguistics)
الصول ُمعل (science of fundamentals)
الفروع ُمعل (science of branches)
الکالم ُمعل (theology)
والقانون الفقہ ُمعل (law & jurisprudence)
والمیراثالفرائض ُمعل (law of inheritance)
الجریمہ ُمعل (criminology)
الحرب ُمعل (science of war)
التاریخ ُمعل (history)
والتصوف التزکیہ ُمعل (theosophy)
التعبیر ُمعل (oneiromancy)
الدب ُمعل (literature)
البدیع ،البیان ،المعانی ،البالغت ُمعل (rhetoric)
19. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
19
المقابلہ و الجبر ُمعل (algebra)
المناظرہ ُمعل (polemics)
الفلسفہ ُمعل (philosophy)
النفسیات ُمعل (psychology)
خالقَلا ُمعل (ethics)
السیاسہ ُمعل (political science)
المعاشرہ ُمعل (sociology)
الثقافہ ُمعل (culture)
الخطاطی ُمعل (calligraphy)
ُمعل
والقتصاد المعیشت (economics)
الکیمیا ُمعل (chemistry)
الطبیعیات ُمعل (physics)
الحیاتیات ُمعل (biology)
النباتات ُمعل (botany)
الزراعہ ُمعل (agronomy)
الحیوانات ُمعل (zoology)
الطب ُمعل (medical science)
الدویہ ُمعل (pharmacology)
الجنین ُمعل (embryology)
تخلیقیات علم (cosmology)
کونیات علم (cosmogony)
الہیئت ُمعل (astronomy)
جغرافیہ ِعلم (geography)
الرضیات ُمعل (geology)
اآلثار ُمعل (archaeology)
المیقات ُمعل (timekeeping) وغیرہ
اور گیا کیاِستنباطا کا فنون و علوم ہزارہا بھی سے نبوی ِحادیثَا طرح ِسیا
ذریعے کے تحقیق پر نُا میں صدیوں اگلی
ہوا۔ مرتب ذخیرہ بہا بیش کا کتب ہزاروں
20. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
20
کا رفتپیش والی ہونے میں ِرتقاءا کے فنون و علوم سماجی اور سائنسی چند میں روشنی کی تعلیمات ِسالمیا ہم بَا
ہیں۔ لیتے جائزہ باری باری
( فلکیات و ہیئت ِعلم
ASTRONOMY
)
فلکیات وہیئت علم
کے فلسفے یونانی نے نہوںُا ہیں۔ فراموش ِناقابل خدمات کیسائنسدانوں مسلمان میں میدان کے
شمار بے بھی بَا میں زبانوں مغربی کیا۔ ستوارُا پر بنیادوں سائنسی میں معنوں صحیح کوالہیئت ُمعل پھنسے میں گرداب
فل ِماہرین مسلم وہ کیونکہ،ہیں میں عربی نام کے یِسماو جرامَا
ہیں۔ دریافت کیکیات
مؤرخ مغربی عظیم
Prof Hitti
: ہے لکھتا
Not only are most of the star۔۔۔ names in European languages of Arabic origins۔۔۔ but a numbers
of technical terms۔۔۔ are likewise of Arabic etymology and testify to the rich legacy of Islam to
Christian Europe."
(History of the Arabs, pp.568-573)
: ترجمہ
’’
ہیں )والےنکلنے سے زبان (عربی الصل عربی نام کے ستاروں سے بہت صرف نہ میں زبانوں کییورپ
ہیں کرتیثبت تصدیق ِ
مہر کی وراثت بھرپور کی ِسالما پر یورپ جو ہیں گئی کی داخل بھی ِصطالحاتا لتعداد بلکہ
‘‘
۔
میں مغرب جسے رشد۔۔۔ ِابن سائنسدان مسلمان عظیم کے اندلس
Averroes
ہے۔۔۔ جاتا کیا یاد سے نام ہوئے بدلے کے
( دھبوں کے سطح کی سورج نے
sun spots
پہچانا۔ کو)
Gregorian
ِصالحاتا کی کیلنڈر
’
خیام عمر
‘
کیں۔مرتب نے
پیمائ کی محیط کے زمین میں زمانہ کے الرشید مامون خلیفہ
کے آج ستگیُدر کینتائج کے جن ،آئیں میں عمل شیں
( المیقات ُمعل ،گرہن سورج ،شِگرد کی چاند اور سورج ہے۔ کن حیران بھی لئے کے ماہرین
timekeeping
بہت اور )
نے سائنسدانوں مسلم نامور جیسے البیرونی اور البتانی بھی معلومات سائنسی غیرمعمولی میں بارے کے سیاروں سے
فراہم
( المیقات ُمعل کی مسلمانوں کیں۔
timekeeping
کا علم ِسا کہ تھی یہ وجہ کی لچسپیِد خصوصی میں میدان کے )
(البتانی کہ رہے یاد تھا۔ سے معامالت کے روزوں اور نمازوں راست ِہبرا تعلق
877
ء۔
918
(البیرونی اور )ء
973
ء۔
1050
گ ،ہے کا ہجری صدی چوتھی اور تیسری صرف زمانہ کا )ء
پذیر ِنجاما قبل سال سو گیارہ سے آج بھی کام یہ ویا
ہوئے۔
(History of the Arabs, pp.373-378)
و یمِتقو ِماہرین مقامی لئے کے شہروں واقع پر بلد عرض و طول ہر سے غرض کی وقاتَا ِتعین کے نمازوں وقتی پنج
نے روزوں کے المبارک ُرمضان کئے۔ وضع کیلنڈرزالگ الگ نے فلکیات
تعین کے وقاتَا کے آفتاب ِبغرو و طلوع
الگ الگ مطابق کے شہر واقع پر بلد طول ہر زاںَابعد سے جس ،دیترغیب سے الگ کی بنانے یمِتقو پوری لئے کے
21. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
21
پر طور باقاعدہ میں عیسوی صدی تیرہویں کہتک یہاں مال۔ فروغ کو یماتِتقو مشترکہ پھر اور کیلنڈرز
’
تِّقمؤ
‘
عہدہ کا
میں جودُو
تھا۔ ہوتا فلکیات ِ
ماہر ور پیشہ ایک جو ،آگیا
( فلکیات مشاہداتی کی جدید ِ
دور کے مغرب
observational astronomy
لفظ وال ہونے ِستعمالا میں )
almanac
بھی
اصل عربی کی ِسا ہے الصل عربی
’
المناخ
‘
تھا۔ کیا ِیجادا نے سائنسدانوں مسلم ًالاص بھی نظام یہ ہے۔ )(موسم
’
شیخ
عب
علیہ ہللا رحمۃ الصوفی دالرحمن
‘
کتاب عظیم ایک پر موضوع ِسا نے
’
الکواکبُصور
(‘
figures of the stars
کے )
میں باب ِسا کہ یہ مستزاد بنی۔ بنیاد کیفلکیات ِعلم جدید جو ،تھی کیتصنیف سے نام
’
الہیثم ُابن
‘
مغرب ِاہل جسے ۔۔۔
میں زبان لطینی
Alhazen
خدما کیہیں۔۔۔ لکھتے
فلکیات وہیئت ِعلم ہے۔ سرمایہ سائنسی فراموش ِناقابل بھی ت
(
astronomy
( نجوم ِعلم اور )
astrology
اگرچہ میں سائنسدانوں مسلمان اندلسی میں ضمن کے )
’
خالف بن علی
اندلسی
‘
اور
’
طوسی مظفرالدین
‘
صدی تیسری پہلے بہت بھی سے نُا مگرہیں۔ حامل کیاہمیت تاریخی بڑی خدمات کی
( قرطبہ میں ہجری
Cordoba
سائنسدان عظیم کے)
’
فرناس بن عباس
‘
جو تھا رکھا کر تیار کمرہ ایک میں گھر اپنے نے
( گاہ سیارہ کی جدید ِ
دور
Planetarium
ِ
مظاہر جیسے چمک گرج کی بجلی اور بادل ،ستارے میں سُا بنا۔ بنیاد کی )
تھا۔ سکتا جا کیا مشاہدہ بخوبی کا فطرت
’
فر بن عباس
ناس
‘
ہوائی پہال سے سب کا ُنیاد نے جس ہے سائنسدان عظیم وہ
(البیرونی زاںَا بعد ڑایا۔ُا کر بنا جہاز
al-Biruni
( ازرقیل اور )
Azarquiel
نے وغیرہ )
equatorial instruments
کو
( گرہن سورج اور چاند اور تعین ستُدر کے قبلہ ِسمت طرح ِسیا دی۔ ترقی اور کیا وضع
lunar
&
solar eclipses
)
اور یونس ِابن ،البطانی بھی نظام کا کرنے معلوم حساب مکمل کا شِگرد کی چاند کہ ٰ
حتی ،کرنے دریافت وقت زَا قبل کو
نے نہوںُا میں سلسلے ِسا کیا۔ وضع نے سائنسدانوں مسلم جیسے ازرقیل
Toledan Astronomical Tables
مرتب
ِسا نے مؤرخین غیرمسلم بعض چنانچہ کئے۔
: ہے کیا ِعترافا میں لفاظَا ِنا کاحقیقت
"Muslim astrologers also discovered (around the thirteenth century) the system for giving the
ephemerids of the sun and the moon --- later extended to the other planets --- as a function of
concrete annual dates. Such was the origin of the almanacs which were to be so widely used
when trans-oceanic navigation began."
(The Legacy of Islam, pp. 474-482)
: ترجمہ
’’
والے دینے حرکت کو سورج اور چاند )قریب کے عیسوی صدی (تیرہویں بھی نے فلکیات ِماہرینمسلمان
کے تاریخوں سالنہ شدہ طے کی۔ شروع تحقیق سے حوالے کے سیاروں ُوسرےد ازاں بعد اور کیا دریافت کو نظام
اس کہ تھا ایسا کچھ آغاز کا رجسٹر کا تاریخوں نُا اور سے حساب
رہنمائی کی جہازوں لئے کے کرنے پار کو سمندر ے
گیا لیا میں ِستعمالا زیادہ بہت میں
‘‘
۔
22. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
22
( جیومیٹری ،الجبرا ،حساب
MATHEMATICS, ALGEBRA, GEOMETRY
)
میں میدان کےجیومیٹری اور الجبرا ،حساب
’
الخوارزمی
‘
میں حساب ہے۔ ایک سے میں علم ِمؤسسین
algorism
یا
algorithm
لفظ کا
( الخوارزمی
al-Khwarizimi
کتاب کی نُا ہے۔ ماخوذ ہی سے نام کے )
’’
المقابلہ والجبر
‘‘
کا
کییورپ تک عیسوی صدی سولہویں کتاب یہ گیا۔ کیا ترجمہ میں زبانلطینی سے عربی میں عیسوی صدی بارہویں
( کتاب نصابی بنیادی میںیونیورسٹیوں
textbook
او رہی جاتی پڑھائی پر طور کے )
الجبرا میں مغرب ِعالم سے سیُا ر
میں کتاب سُا ہوا۔ متعارف
’
معکوس کےق ِّتفر
( ‘
integration
اور )
’
مساوات
(‘
equation
مثالیں زائد سے سو آٹھ کی )
میں یورپ کہ یہ مستزاد تھیں۔ گئی یِد
trigonometrical functions
علم کا
’
البتانی
‘
اور ذریعے کےتصانیف کی
tangents
علم کا
’
ابوالوفا
‘
( صفر طرح اسی پہنچا۔ ذریعے کےتصانیف کی
zero
ہونے متعارف میں مغرب رِّتصو کا )
کم از کم سے
250
،عمرخیام ،الفارابی ،اء ِّالقر بن ثابت ،الکندی ،الوفاء ابو تھا۔ متعارف میں مسلمانوں عرب قبل سال
ابوال ،المغربی حمزہ ِابن ،المراکشی البناء ُابن ،طوسی نصیرالدین
خدمات کی وغیرہ سنان بن ِبراہیما اور المصری کامل
arithmetic
،
algebra
،
geometry
اور
trigonometry
مسلمان ِنا کہ ٰ
حتی ہیں۔ حامل کیحیثیت تاسیسی میں وغیرہ
ذریعے کے صولوںُا باقاعدہ نے ماہرین
optics
اور
mechanics
کہ ہے کرِذ ِقابل بھی بات یہ ی۔ِد ترقی خوب بھی کو
’
المراکشی
‘
نے
mathematics
پر شاخوں مختلف کی
70
ساسیَا کا علم ِسا زاںَا بعد جو ،تھیں کیتصنیف کتابیں
جدید کام ِسالمیا یہی اور دیا پہنچا آگے بہت سے یونانیوں کو ریاضی ِعلم نے ماہرین مسلم الغرض بنیں۔ سرمایہ
mathematics
بنا۔ بنیاد کی
اورحرکیات میکانیات ،طبیعیات
(
PHYSICS, MECHANICS, DYNAMICS
)
طبیعیات خدمات کی صدرہ مال اور طوسی نصیرالدین ،الکندی ،سینا ِابن سے میںسائنسدانوں مسلمان کے ٰ
سطیُو ِقرون
البرکات ابو ر او البیرونی ،رازی زکریا بن محمد زاںَا بعد ہیں۔ حامل کیاہمیت بہت پر طور ِبتدائیا میں فروغ کے
ُا نے البغدادی
(تخلیقیات ِعلم نے الرازی دی۔ ترقی مزید سے
cosmology
ارسطو نے البیرونی دیا۔ فروغ خاصا کو )
(
Aristotole
کتاب کی البغدادی کیا۔ ِّدر کونظریات طبیعیاتی کئی کے )
’
المعتبر کتاب
‘
مقام نمایاں میں فزکس قدیم
( حرکت ہے۔ رکھتی
motion
( رفتار سمتی اور )
velocity
ال نسبت کی )
آج تحقیقات و نظریات کے مالصدرہ اور بغدادی
نے الہیثم ُابن پھر ہیں۔ حیرت ِباعث بھی لئے کے سائنسدانوں کے
density, atmosphere, measurements,
weight, space, time, velocities, gravitation, capillary attraction
کی تصورات اور موضوعات جیسے
کر فراہم مواد بنیادی نسبت
(طبیعیات ِعلم کے
physics
طرح ِسیا دیا۔ بھر سے علم کو دامن کے )
mechanics
اور
dynamics
دیں۔ نجامَاسر خدمات نمایاں نے صدرہ مال اور سینا ابن بھی میں باب کے
کی الہیثم ُابن
’
المناظر ُکتاب
( ‘
optical thesaurus
ِّباج ِابن کیا۔ ِضافہا کا علم گرانقدر میں میدان ِسا نے )
بھی نے ہ
dynamics
نے رشد ِابن طرح ِسیا کیا۔ ِّدر کو رفتار نظریۂ کے ارسطو نے نہوںُا دیں۔ ِنجاما خدمات علمی نمایاں میں
23. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
23
نے سائنسدانوں مسلم ِنا دی۔ ترقی کو علم ِسا بھی
galileo
پہلے بھی سے
gravitational force
نُا مگر یِد خبر کی
قد سے رِّتصو کے حاضر ِ
دور رِّتصو کا
طرح ِسیا تھا۔ مختلف رے
momentum
کےسائنس ِسالمیا بھی رِّتصو کا
نے قراء بن ثابت ہوا۔ متعارف میں ُنیاد مغربی یعے ِ
ذر
lever
میں تاریخ مغربی جسے ،لکھی کتاب پوری پر
liber
karatonis
ہے۔ جاتا جانا سے نام کے
کئی کے تاریخ نے سائنسدانوں مسلم یگرِد کے بغداد
mechanical devices
اور
godgets
سائنسی زیادہ بہت پر وغیرہ
کیا۔ فراہم مواد
( بصریات علم
OPTICS
)
(بصریات
optics
آرنلڈ پروفیسر بقول ہے۔ حاصل عظمت غیرمعمولی کو تاریخ سائنسی ِسالمیا تو میں میدان کے )
(
Arnold
الفارس الدین ُلکما اور الہیثم ُابن کے ہجری صدی چوتھی میں میدان ِسا )
پچھلے نے خدمات سائنسی کی ی
" کتاب اآلراء ُۃمعرک کی الہیثم ُابن بجھادیئے۔ چراغ کے علم کے سائنسدانوں نامور
On Optics
ترجمہ لطینی اپنے آج "
مرتبہ پہلی میں تاریخ نے نہوںُا ہے۔ زندہ یعے ِ
ذر کے
lenses
کی
magnifying power
تحقیق ِسا اور کیا دریافت کو
نے
magnifying lenses
( بصارت نظریۂ یونانی ہی نے الہیثم ُابن کردیا۔ تر قریب کے ِنسانا کو نظریہ کے
nature
of vision
( شعاعیں کی روشنی کہ کیاثابت اور کرایا وشناسُر سے بصارت نظریۂ جدید کو ُنیاد کے کر ِّدر کو )
rays
)
( جسامَا بیرونی بلکہ ہوتیں نہیں پیدا سے آنکھوں
external objects
بصارت پردۂ نے نہوںُا ہیں۔ آتی سے طرف کی )
(
retina
کا سُا اور کی بحث سے طریقہ صحیح پر حقیقت کی )
optic nerve
( ماغِد اور
brain
تعلق باہمی ساتھ کے )
کہ کی رفتپیش تحقیقی قدر ِسا میں ُنیاد کی بصریات نے الہیثم ُابن الغرض کیا۔ واضح
Euclid
اور
Kepler
کے
سُا درمیان
(بصریات جدید ہیُو کہ ہے یہ حقیقت بلکہ ہوا۔ نہیں پیدا میں تاریخ شخص اور کوئی جیسا
optics
بانی کے )
صرف نہ نے کام کے نُا ہیں۔ رکھتے درجہ کا
Witelo Roger Bacon
اور
Peckham
ہی کوسائنسدانوں قدیم جیسے
میں جدید ِ
دور بلکہ کیا متاثر
Kepler
اور
Newton
نُا بھی کام کے
کا نُا برآں مزیدہیں۔ آتے نظر متاثر خاصے سے
نام
velocities, light, lenses, astronomical observations, meteorology
اور
camera
شان تاسیسی پر وغیرہ
ہیں۔ دی ِنجاما خدمات گرانقدر میں میدان ِسا بھی نے ینیِالقزو اور شیرازی الدین ُقطب طرح ِسیا ہے۔ حامل کا
ال ُمعل
( نباتات
BOTANY
)
( الدینوری پر موضوع ِسا
895
مشتمل پر جلدوں چھ کی )ء
’
النبات ُکتاب
‘
اور ضخیم پہال سے سب میں ُنیادسائنسی
جامع
Encyclopaedia Botanica
بھی ترجمہ عربی کاکتب یونانی جب گیا کیا تحریر وقت سُا مجموعہ یہ ہے۔
تھا۔ ہوا نہیں شروع
مورخسائنسی مغربی ایک
Strassburg
:ہے لکھتا
24. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
24
"Anyhow it is astonishing enough that the entire botanical literature of antiquity furnishes us
only two parallels to our book(of Dinawari). How was it that the Muslim people could, during
so early a period of its literacy life, attain the level of the people of such a genius as the Hellenic
one, and even surpassed it in this respect."
(Zeitschrift fuer Assyriologie, Strassburg, vols. 25,44)
ترجمہ
’’
کانباتات ِعلم وال جانے لکھا میں قدیم زمانۂ کہ ہے بات کن حیران ِنتہائیا ایک یہ الغرض
الدنیوری ہمیں مواد
میں ورَد ِبتدائیا سُا کے زندگی تعلیمی اپنی کہ ہوا ممکن کیسے یہ ہے۔ کرتاپیش مثالیں دو صرف جیسی کتاب کی
بھی سے نُا تو میں معاملے ِسا وہ بلکہ تھا کرلیا حاصل درجہ کا لوگوں محقق و دانشور جیسے یونان قدیم نے مسلمانوں
تھے گئےنکل آگے
‘‘
۔
پروفیسر
کے کرنے سفر لئے کے زیارت اور حج طرف کی مدینہ و مکہ کے مسلمانوں سے بھر ُنیاد مطابق کے آرنلڈ
نے عمل
biological science
(اندلس نے الدریسی اور الغفیقی ہے۔ دی ترقی خاصی کو
Spain
سفر تک افریقہ سے )
کیں مرتب کتابیں اور کیں جمع معلوماتنسبت کی پودوں سینکڑوں کے کر
۔
نے العوام ُابن
585
(النباتات ُمعل اور کی مرتب کتاب مشتمل پر حوالَا و خواص کے پودوں
botany
کی ترقی کو )
کیا۔ گامزن پر راہوں
پروفیسر
Hitti
:ہے کرتا بیان
"In the field of natural history especially botany, pure and applied, as in that of astronomy and
mathematics, the western Muslims (of Spain) enriched the world by their researches. They
made accurate observations on the sexual difference (of various plants)."
(Ameer Ali, The Spirit of Islam. pp. 385-387)
: ترجمہ
’’
خالص پر طور خاص میں میدان کے تاریخ قدرتی
طرح کی ریاضیات اور فلکیات میں نباتات علم اطالقی یا
پائے میں پودوں مختلف طرح ِسیا کیا۔ مستفید کو ُنیاد سے ذریعہ کےتحقیقات اپنی نے مسلمانوں مغربی کے اندلس
ُمعل بھی تحقیقات کی )العراقی القاسم ابو اور التمیمی عبدہللا (ابو نُا میں بارے کے ِختالفا جنسی والے جانے
کیالنباتات
ہیں سرمایہ رِناد کا تاریخ
‘‘
۔
( قرطبہ نے ل ِّاو عبدالرحمن فرمانروا کے سپین ِسالمیا
Cordoba
ِدارےا تحقیقاتی زرعیایک میں)
’’
ِنباتات حدیقہ
طبیہ
‘‘
(نباتات ِعلم صرف نہ سے جس ،رکھی بنیاد کی
botany
میسر مواقع کے کرنے ستوارُا پر بنیادوں مستحکم کو )
ب آئے
(الطب ُمعل لکہ
medical sciences
پودوں نے نباتات ِماہرین کےاندلس چنانچہ ہوئے۔ ا َو رَد کےتحقیق بھی میں )
نہیںُا جہاں میں دریافتِسا تھا۔ کرلیا دریافت پر طور بجا کو موجودگی کی ِختالفا جنسی میں
’’
طبیہ ِنباتات حدیقہ
‘‘
25. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
25
ہللا وہاں دی مدد نے تحقیقات تجربی گئی کی میں
فرمان کے العزت ِّرب
’’
َقَلَخ
ُﷲ
لُک
ْئیَش
جًا ْو َز
‘‘
ہر نے ٰ
تعالی (ہللا
کی۔ عطا رہنمائی بنیادی بھی نے )بنایا جوڑا جوڑا کو شے
نے البکری عبدالعزیز بن عبدہللا
’
الندلسیہ الشجریات والنبات عیانَا کتاب
‘
پودوں اور درختوں کے اندلس سے نام کے
کئ مرتب خواص کے
( نباتات ِ
ماہر کےاشبیلیہ ے۔
botanist
بیشتر کے ایشیا اور افریقہ عالوہ کے اندلس نے الرومیہ ُابن )
کیں۔تحقیقات سے نظر نقطۂ نباتی پرخالص بوٹیوں جڑی اور پودوں والے ملنے دوران سُا اور کی سیاحت کی ممالک
ا بھی بکالرش ِابن اور ِدریسیا شریف ،البیطار ُابن عالوہ کے ِسا
ہیں۔ سے میں ت نباتا ِماہرین معروف کے ندلس
( الطب ُمعل
MEDICAL SCIENCE
)
ِابن ،سینا ِابن ،الزہراوی القاسم ابو ،الرازی میں باب ِسا ہے۔ حامل کی مقام المثال ُمعدی تاریخ ِسالمیا بھی میں میدان ِسا
ہیں۔ آتے فہرست ِ
سر نام کے الکندی اور شدُر
’’
ِسالا نے سائنسدانوں مسلم
( ِدارےا طبی اور ہسپتال بڑے بڑے ہی میںوائلَا ِ
دور کے م
medical colleges
قائم )
( الدویہ علم جہاں ،تھے کرلئے
pharmacy
(الجراحت ُمعل اور )
surgery
تھیں ہوتی بھی کالسیں کی )
‘‘
۔
(Islamic Science, S.H. Nasr, pp.156)
ِسالما ِعالم جب گزرا وقت زیادہ سے میلینئم ایک
طبیب نامور کے
’
الرازی
(‘
930
( الطب ُمعل نے )ء
medical
science
پر )
200
زبانوں جدید ُوسرید اور انگریزی ،لطینی کا بعض سے میں جن ،تھیں کیتصنیف کتب زائد سے
صرف نہیںُا اور گیا کیا ترجمہ میں
1498
سے ء
1866
ًاتقریب تک ء
40
گیا۔ چھاپا مرتبہ
smallpox
اور
measles
پر
سب
بھی تشخیص صحیح پہلے سے
’
الرازی
‘
کی۔پیش ہی نے
سینا بن الحسین علی ابو طرح ِسیا
(Avicenna)
(
1037
نے )ء
’
القانون
(‘
Canon of Medicine
طب ُنیائےد کر لکھ )
کتاب یہ اور گیا کیا میں زبانوں یگرِد اور لطینی سے عربی بھی ترجمہ کا ِسا کیا۔ ِضافہا کا ورَد عظیم ایک میں
1650
رہی۔ نصاب ِشامل میںیونیورسٹیوں بیشتر کی یورپ تک ء
(البیرونی ریحان ابو
1048
نے )ء
pharmacology
الموصلی عمار اور بغدادی ٰ
عیسی بن علی طرح ِسیا کیا۔ مرتب کو
اور چشم ِ
مراضَا کی
ophthalmology
اور فرانس تک ل ِّاو نصف کے عیسوی صدی اٹھارویں کتب گئی لکھی پر
کے یورپ
medical colleges
بطور میں
textbooks
مفکر مغربی غیرمسلم ایک تھیں۔ نصاب ِشامل
E. G. Browne
: ہے لکھتا
’’
لئسنس ہاں کے مسلمانوں وقت سُا تھے جھکتے سامنے کے بتوں لئے کے عالج اپنے لوگ کے یورپ عیسائی جب
تھے موجودہسپتال شاندار اور ماہرین ،لجین معا ،ڈاکٹرز یافتہ
‘
‘
:ہوں مالحظہ لفاظَا کےسُا آگے سے ِسا ۔
26. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
26
The practice of medicine was regulated in the Muslim world from the tenth century onwards. At
one time, Sinan ibn Thabit was Chairman of the Board of Examiners in Baghdad. Pharmacists
were also regulated and the Arabs produced the first pharamcopia drug stores. Barber shops
were also subject to inspection. Travelling hospitals were known in the eleventh century۔۔۔ The
great hospital of al-Mansur, founded at Damascus around 1284 AD, was open to all sick
persons, rich or poor, male or female, and had separate wards for men and women. One ward
was set apart for fevers, another for ophthalmic cases, one for surgical cases and one for
dysentry and kindred intestinal ailments. There were in addition, kitchens, lecture-rooms, a
dispensary and so on.
(E. G. Browne, Arabian Medicine, pp.101)
ترجمہ
’’
ایک تھا۔ گیا دیا کر مرتب اور منظم کو سازی یہِادو اور طب ِعلم ہی سے عیسوی صدی دسویں میں ُنیادِسالمیا
سازوں یہِادو تھے۔ صدر کے بورڈ کے ممتحنین میں بغداد ثابت بن سنان جب تھا ایسا وقت
گیا کیا منظم باقاعدہ بھی کو
بھی کا ُکانوںد کی حجاموں سے نظر نقطۂ طبی کہ ٰ
حتی کئے قائم سٹورز میڈیکل پہلے سے سب ہی نے عربوں اور تھا
( سفری میں صدی گیارہویں تھا۔ جاتا کیا معائنہ
mobile
ہے۔ ملتا کرِذ بھی کاہسپتالوں )
1284
میں مشقِد قریب کے ء
الشا ُمعظی شدہ قائم
ن
’
ہسپتال المنصور
‘
مریضوں تمام غرض ،زن و مرد ،غریب و امیر دروازے کے جس تھا۔ موجود
وارڈ ایک تھے۔ موجود وارڈ علیحدہ علیحدہ لئے کے مردوں اور عورتوں میںہسپتال سُا اور تھے کھلے لئے کے
( لئے کے بخار پر طور مکمل
fever ward
( لئے کے بیماریوں کیآنکھوں ایک )
eye ward
کے سرجری وارڈایک )
( لئے
surgical ward
(پیچش وارڈ ایک اور )
dysentry
( بیماریوں کیآنتوں اور )
intestinal ailments
لئے کے )
تھیں بھی ڈسپنسریاں کی کرنے مہیا دویاتَا اور ہال لیکچر ،خانے باورچی میںہسپتال سُا ازیں عالوہ تھا۔ مخصوص
شا ہر ًاتقریب کی طب طرح ِسیا اور
تھا گیا کیا ِہتماما یہاں لئے کے خ
‘‘
۔
ذریعے کے جن گئے کئے میں زبانوں یورپی تراجم کے تعلیمات وتحقیقات طبی کی مسلمانوں کہ ہے شدہ طے بات یہ
طبی نے کتب کی المجوسی اور الزہراوی ابوالقاسم پر طور خاص ہوئے۔ منتقل تک ُنیاد مغربی یورپی علوم سائنسی یہ
ُنیاد کیتحقیق
:ہو مالحظہ کیا۔ بپا ِنقالبا میں
"Their medical studies, later translated into Latin and the European languages, revealed their
advanced knowledge of blood circulation in the human body. The work of Abu`l-Qasim al-
Zahrawi, Kitab al-Tasrif,on surgery, was translated into Latin by Gerard of Cremona and into
Hebrew about a century later by Shem-tob ben Isaac. Another important work in this field was
the Kitab al-Maliki of al-Majusi (died 982 AD), which shows according to Browne that the
27. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
27
Muslim physicians had an elementary conceptionof the capillary system (optic) and in the
wokrs of Max Meyerhof, Ibn al-Nafis (died 1288 AD) was the first in time and rank of the
precursors of William Harvery. In fact, he propounded the theory of pulmonary circulation three
centuries before Michael Servetus. The blood, after having been refined must rise in the
arterious veins to the lung in order to expand its volume, and to be mixed with air so that its
finest part may be clarified and may reach the venous artery in which it is transmitted to the left
cavity of the heart.
(Ibn al-Nafis and his Theory of the Lasser Circulation, Islamic Science, 23 : 166, June, 1935)
: ترجمہ
’’
کی نُا ،ہوا ترجمہ میں زبانوں یورپی اور لطینی ازاں بعد کا جن کتب والی معلومات اور علم طبی کےنُا
ِنسانیا
ہیں۔ کرتی ِنکشافا کا علم ِسعت ُو متعلق کے شِگرد کی خون میں جسم
’
الزہراوی ابوالقاسم
‘
تحقیق پر جراحی کی
’
التالیف ِعن عجز نَمِل التصریف ُکتاب
‘
ترجمہ کا جس
Cremona
کے
Gerard
ایک اور ،کیا میں زبان لطینی نے
بعد صدی
Shem-tob ben Isaac
ِا کیا۔ میں زبانعبرانی نے
(وفات المجوسی کام ترین اہم اور ایک میں میدان سی
982
تصنیف کی )ء
’
الملیکی ُکتاب
‘
،ہے
’
براؤن
‘
کو طباءَا مسلمان کہ ہے کرتی ظاہر کو بات ِسا کتاب یہ مطابق کے
اور تھیں حاصل معلومات اور راتِّتصو یِبنیاد میں بارے کے نظام کے شریانوں
’
میئرہوفمیکس
‘
میں لفاظَا کے
’
ُابن
النفیس
‘
(وفات
1288
سے لحاظ کے مرتبے اور وقت )ء
’
ہاروے ولیم
‘
نے سُا میںحقیقت تھا۔ وَرپیش کا
’
مائیکل
سرویٹس
‘
صاف خون تھا۔ لگایا سراغ کا شِگرد کی خون اور حرکت کی پھیپھڑوں میں سینے پہلے صدیاں تین سے
شر کی پھیپھڑے ًایقین وہ میں شریانوں بڑی بڑی بعد کے جانے کئے
بڑھ حجم کا سُا تاکہ چاہئے ہونا بلند میں یانوں
سکے پہنچ تک شریان کی نبض وہ اور جائے ہو صاف حصہ بہترین کا سُا تاکہ سکے مل ساتھ کے ہوا وہ اور سکے
ہے پہنچتا میں حصے بائیں کے لِد یہ سے جس
‘‘
۔
( سازی یہِواد علم
PHARMACOLOGY
)
Seirton
اور
Gulick
نے محققین مغربی جیسے
( مجموعے کے یاتِادو سادہ نے البیطار ابن کہ ہے لکھا
collection
of simple drugs
(نباتات ِعلم کہ جو لکھی کتابایک سے نام کے )
botany
سب کی زمانے سُا میں زبان عربی پر )
( اندلس میں ومُر بحیرۂ نے سُا ہے۔ جاتی کی تسلیم تصنیف بڑی سے
Spain
( شام کر لے سے )
Syria
کے تک )
عالقے
اور کیں ِکٹھیا دوائیاں اور بوٹیاں جڑی ،پودے مختلف سے
1,400
کرِذ میں کتاب اپنی کا یاتِادو طبی زیادہ بھی سے
قبل سے اپنے موازنہ کا نُا اور کیا
150
: کیا بھی سے تصنیفات کی مصنفین یگرِد
Ibn al-Baytr wrote the Collection of Simple Drugs, which is regarded as the greatest Arabic
bookon botany of the age. He collected plants, herbs and drugs around the Mediterranean from
28. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
28
Spain to Syria and described more than 1400 medicinal drugs, comparing them with the records
of over 150 writers before him.
ع کے ورَد سُا
( سازوں یہِادو مسلمان ظیم
pharmacologists
،عباس بن علی ،رازی زکریا بن محمد ابوبکر میں )
میں زبان لطینی (جسے الزہراوی عباس ابن خالف ابوالقاسم
Albucasis
(جسے ظہر ابن مروان ابو ،)گیا دیا نام کا
میں زبان لطینی
Aben Bethar
ہیں۔ معروف بڑے نام کے )گیا دیا نام کا
طرح ِسیا
medicine
( شدُر ِابن پر
Ibn Rushd
کی)
’
الکلیات ُکتاب
‘
میںلطینی جسے ،ہے تصنیف آراء معرکہایک
( کتاب نصابی میں مغرب ِعالم پورے کے کر ترجمہ
textbook
سُا ذریعے کے ترجمہ کہ فسوسَا مگر گیا دیا درجہ کا )
کر بدل نام کا
colliget
نہ معلوم کوئی آج جسے ،گیا بن
( تھی۔ کتاب سی کون میں حقیقت یہ کہ سکتا کریں
Islamic
Science, p.181
)
( الجراحت ُمعل
SURGERY
)
پروفیسر نسبت کی الزہراوی عباس بن ابوالقاسم سرجن اور طبیب عظیم کے اندلس
Hitti
:ہے لکھتا
Albucasis (1013 AD) was not only a physician but a surgeon of the first rank. He performed the
most difficult surgical operations in his own and the obstetrical departments. The ample
description he has left of the surgical instruments employed his time gives an idea of the
development of surgery among the Arabs in lithotomy, he was equal to the foremost surgeons
of modern times. His work al-Tasrif li-Man Ajaz an al-Ta'alif (an aid to him who is not equal to
the large treatises) introduces or emphasises new ideas. It was translated into Latin by Gerard of
Cremona and various editions were published at Venice in 1497 AD, at Basle in 1541 AD and
at Oxford in 1778 AD. It held its own for centuries as the manual of surgery in Salerono,
Montpellier and other early schools ofmedicine."
(Hitti, History of Arabs, pp.576-577)
ترجمہ
’’
نہ آپ
میں شعبے اپنے نے نہوںُا تھے۔ بھی سرجن عظیم کے درجے ل ِّاو بلکہ تھے طبیب ماہرایک صرف
بھی میں شعبے کے زچگی نے نہوںُا ساتھ ہی ساتھ کے سُا اور کئے )(آپریشن سرجری پیچیدہ اور مشکلِنتہائیا
روشن اور واضح بڑی کی سرجری ِآلت زیراستعمال اپنے نے نہوںُا اور کئے آپریشن
سے جس ،ہے کی وضاحت
ہے۔ سکتا جا کیا اندازہ کا ترقی کی فن کے سرجری میں عربوں
Lithotomy
ترین عظیم کے ورَد موجودہ وہ میں
کام کا نُا تھے۔ پلہ ہم کا سرجنوں
’
التالیف ِعن عجز منِل التصریف
‘
ترجمہ کا سُا ہے۔ کرواتا متعارف کوراتِّتصو نئے
( کریمونا
Cremona
کے )
Gerard
ایڈیشن مختلف کے سُا اور کیا نے
1497
اور سے ینسِو میں ء
1541
باسلے میں ء
29. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
29
اور
1778
رکھا برقرار میں علم کے سرجری تک صدیوں مرتبہ و مقام اپنا نے نہوںُا ہوئے۔ شائع سے آکسفورڈ میں ء
رہے متعارف ساتھ کے کام اچھے میں سکولوں طبی بھی میں یامَا ِبتدائیا کے طب اور
‘‘
۔
ح سید
: ہے لکھا میں بارے کے مرتبہ و مقام کے زہر ِابن نے نصر سین
Al-Zahrawi's rank in the art of surgery was paralleled by that of Ibn Zuhr (Aven-Zoar) in the
science of medicine (1091-1162 AD). Of the six medical works written by them three are
extent. The most valuable is al-Taysir fil-Mudawat al-Tadbir (the Facilitation of Therapy and
Diet). Ibn Zuhr is hailed as the greatest physician since Galen. At least he was the greatest
clinician in Islam after al-Razi. Ibn Zuhr wrote another book, Kitab al-Aghdhiyah (the Book of
Diets) which is among the bestof its kind dealing with the subject.
(Islamic Science, p.181)
: ترجمہ
’’
( یہِادو مرتبہ کا زہر ِابن
medicine
( سرجری کا الزہراوی جو ہے ہیُو میں )
surgery
جو تھا۔ میں فن کے )
نے نہوںُا کام کا قسم چھ
’
سازی یہِادو
‘
کیا پر
کام قدر گراں سے سب ہیں۔ ساری و جاری تک ابھی تین سے میں نُا
’
ونما نشو کیغذائیت اور خوراک
‘
کم از کم ہے۔ جاتا کیا تسلیم طبیب بڑا سے سب کو زہر ِابن بعد کے گیلن ہے۔
’
الرازی
‘
( مطب بڑے سے سب وہ میں ِسالما ُنیائےد بعد کے
clinic
اور ایک نے زہر ِابن تھے۔ مالک کے )
تصنیف
’
الغذیہ کتاب
‘
ہے ہوتی شمار میں کتب ترین اہم سے ِعتبارا کے موضوع اپنے جو ،ہے بھی
‘‘
۔
( چشم ِ
مراضَا ِعلم
OPHTHALMOLOGY
)
کتاب مشہور ِنتہائیا نے ٰ
عیسی بن علی کئے۔ ِضافےا علمی بہا بیش بھی میں دواسازی کی چشم ِ
مراضَا نے طباءَا مسلم
Tadhkirat al-Kahhalin
لکھی
ٰ
عیسی بن علی کی۔ رہنمائی کی چشم ِ
مراضَا ِماہرین تک صدیوں نے الذکر مؤخر اور
کہ ٰ
حتی گیا پڑھایا جگہ ہر میں ُنیاد کوتصنیفات کی
Tractus de Oculis Jesu ben Hali
لطینی کا سُا سے نام کے
ل ِصطالحاتا فنی سی بہت ایسی وابستہ سے چشم ِ
مراضَا ہوا۔ بھی ترجمہ میں زبان
جدید یگرِد عالوہ کے زبان طینی
کیثراتَا ِسالمیا پر موضوعات نُا سے اس ہے۔ زبان عربی منبع کا جن ،ہیں رہی ہو ِستعمالا بھی میں زبانوں یورپی
ہے۔ ہوتی تصدیق بخوبی
Muslim physicians also added valuable knowledge to another branch of medicine, Ali ibn Isa
wrote the famous work, Tadhkirat al-Kahhalin (Treasury of Ophthalmologists) and Abu Ruh
Muhammad al-Jurani entitled Zarrindast (the Golden Hand) wrote Nur al-Ain (the Light of the
Eye). The last bookhas served practitioners of the art for centuries. Ali ibn Isa's works were
taught everywhere and even translated into Latin as Tractus de Oculis Jesu ben Hali. Many of
30. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
30
the technical terms pertaining to ophthalmology in Latin as well as in some modern European
languages, are of Arabic origin, and attest to the influence of Islamic sources on this subject.
(Islamic Science, pp.166-167)
( نظام کا کرنے بیہوش
ANAESTHESIA
)
کے کرنے حس بے وہوش بے کو مریض پہلے سے سرجری نے جس تھا سائنسدان پہال میں عالم ِتاریخ ٰ
عیسی بن علی
یِالزہراو ابوالقاسم سرجن نامور کااندلس کئے۔ تجویز طریقے
دینے دوا کی ہوشی بے کو مریض قبل سے آپریشن بھی
ِ
مراضَا جو ،آئے پر عام ِ
منظرالسرائیلی سلیمان بن ِسحاقا ماہر اور ایک میںتیونس میں عہد سیُا تھا۔ آگاہ بخوبی سے
گیا۔ کیا میں زبانوںعبرانی اور لطینی بھی ترجمہ کاتصنیفات کی نُا اور تھے ماہر کے چشم
Ali ibn Isa was also the first person to proposethe use of anaesthesia for surgery. Another
personappeared at this time in Tunis, Ishaq ibn Sulaiman al-Israili, who practised
ophthalmology and his works were also translated into Latin and Hebrew languages.
(Islamic Science, p.178)
( الکیمیا ُمعل
CHEMISTRY
)
( عنہ ہللا رضی یزید بن خالد میں باب کے الکیمیا ُمعل میں تاریخ کی ِسالما
704
عنہ ہللا رضی جعفرالصادق امام اور )ء
(
765
سائنسدان مسلم نامور ہیں۔ جاتی پہچانی سے حیثیت کی مؤسس اور بانی شخصیات کی )ء
’
حیان بن جابر
( ‘
776
)ء
ِا
اور مفروضہ چھوڑے۔ نقوش نمٹَا میں ُنیاد کی کیمسٹری نے جس ،تھا شاگرد کا ہی عنہ ہللا رضی جعفرالصادق مام
( رِّتصو
hypothesis
&
speculation
(تجربیت تجزیاتی نے نہوںُا بجائے کی )
objective experimentation
کو )
(الکیمی قدیم ہی بدولت کی رہنماؤں مسلم نُا اور دیا رواج
Alchemy
گئی۔ دھار وپُر کاسائنس باقاعدہ )
evaporation
،
sublimation
اور
crystallization
موجد کے طریقوں کے
’
حیان بن جابر
‘
بھی کتابیں کی نُا ہیں۔ ہی
ہیں۔ رہینصاب ِشامل میںیونیورسٹیوں اور کالجوں کے یورپ تک دراز عرصۂ
’
حیان بن جابر
‘
شاگردوں کے نُا اور
سائنسی کی
تصانیف
The Jabirean Corpus
( السبعین ُکتاب میں نُا ہیں۔ کہالتی
The Seventy Books
ُکتاب اور )
( المیزان
The Book of Balance
عالوہ کے نُا ہیں۔ ذکر ِقابل پر طور خاص وغیرہ )
’
مشعرابو
‘
،
’
سہروردی
‘
،
’
ِابن
عربی
‘
اور
’
الکاشانی
‘
عظی کا تاریخ کی کیمسٹری بھی کام کا وغیرہ
سرمایہ سائنسی اور علمی سب یہ ہے۔ سرمایہ م
بھی نام کے سائنسدانوں مسلم سے تبدیلی کی زبانوں چنانچہ گیا۔ کیا منتقل میںانگریزی پھر اور لطینی سے زبان عربی
کو الرازی ًالمث گئے۔ بدلتے
Rhazes
کو سینا ِابن ،
Avicenna
کو ابوالقاسم ،
Abucasis
کو الھیثم ُابن اور
Alhazen
بنا
سائنسدان مغربی یا مسلمان کوئی کا آجًانتیجت ،گئیں ہو تبدیل یعے ِ
ذر کے تراجم بھی ِصطالحاتا عربی طرح ِسیا گیا۔ دیا
31. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
31
کا تاریخ ِسالمیا سب یہ کہ سکتا کرنہیں بھی تصور یہ وہ تو ہے پڑھتا کو اصطالحات اور ناموں نُا میں تاریخ جب
الصل ُعربی سماءَا یہ اور ہے حصہ
(
Arabic origin
ہیں۔ )
: فرمائیں مالحظہ مزید لئے کے جاننے کو حقائق ِنا
1. Prof. Hitti, History of the Arabs, pp.578-579 (London, 1974).
2. A and R. Kahane, The Krater and the Grail, Hermetic Sources of the Parzival, Urbana
(Illinois, 1965).
3. Corbin, En Islamiranien vol.2, chap.4(Paris, 1971).
4. F.a.Yates, Giordana Bruno and the Hermetic Tradition (London, 1964).
5. Syed Husain Nasir, Islamic Science (London, 1976).
6. George Sorton, An Introduction to the History of Science.
7. Briffault, The Making of Humanity.
8. Schaclt. J and Bosworth C.E. The Legacy of Islam (Oxford, 1947).
9. Watt-W.M. and Cachina P, A History of Islamic Spain (Edinlwrgh).
10. Robert Gulick L.Junior, Muhammad, The Educator (Lahore, 1969).
( لطیفہ ِفنون
FINE ARTS
)
ک لطیفہ ِفنون تک جہاں
میں ٰ
سطیُو ِقرون سے شغف کے ہی مجید ِقرآن ،ہے تعلق ا
’
خطاطی ِفن
( ‘
calligraphy
کو )
سے تعمیر کی مساجد مال۔ فروغ
’
تعمیر ِفن
( ‘
architecture
اور )
’
آرائش وتزئین فن
(‘
decorative art
ترقی میں )
ِستنا ِمساجد دیگر اور سلیمانیہ ،المقدس ُبیت ،نبویِمسجد ،کعبہ ِحرم ہوئی۔
جامع ،)(بغداد لدُخ ِ
قصر ،محل تاج ،ترکی بول
ہیں۔ مثالیں تاریخی عظیم کی فن ِسا وغیرہ )(اندلس الزہراء ُقصر اور الحمراء ،قرطبہ
( اطیِّخط وہاں اور ملی یجِترو کر بڑھ سے ِسالما ِعالم تمام کو لطیفہ ِفنون میں اندلس
calligraphy
( موسیقی ،)
music
،)
( تزئین و تعمیر
architecture
&
decorative art
( ریِّمصو ،)
painting
فنون صنعتی سے بہت ُوسرےد اور فیشن ،)
کرِذ کا ِرتقاءا کے لطیفہ ِفنون اور ترقی ثقافتی کیاندلس تھے۔ فائز پر ثریا ِوجَا کی ترقی سے مناسبت کی ورَد اپنے
ہے۔ سکتا جا کیا مالحظہبالتفصیل میں باب متعلقہ
( قانون و فقہ ِعلم
LAW
&
JURISPRUDENCE
)
(متوفی علیہ ہللا رحمۃ حنیفہ ابو اعظم ِِماما میں باب ِسا
150
قانون ِتاریخ ہی میںوائلَا کے ہجری صدی ُوسرید نے )ھ
ہیں۔ نور مینارۂتک آج جودُباو کے گزرنے صدیاں جو کیا ِضافہا کا ذخائر رِناد نُا میں
32. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
32
1
بالخصوص سے میں تالمذہ کے علیہ ہللا رحمۃ آپ ۔
نے علیہ ہللا رحمۃ شیبانی حسن بن محمد ِماما
’
السیرالکبیر
‘
اور
’
السیرالصغیر
‘
میں صورت کی
public international law
اور
private international law
رحمۃ اعظم ِم ِماا پر
نے علیہ ہللا رحمۃ سرخسی ِماما ازاں بعد پر جن کیں۔ مرتب تصانیف فرمودہ کی علیہ ہللا
’
السی ُحشر
ر
‘
چار سے نام کے
کے آج میں ورَداپنے جو ،لکھی شرح مشتمل پر جلدوں
strake
اور
oppeheim
سرخسی ِماما تھا۔ مجموعہ بہتر سے
ہی کی علیہ ہللا رحمۃ
30
کتاب ضخیم مشتمل پر جلدوں
’
المبسوط
‘
( قانون
law
کا قبل سال ہزار ایک ًاتقریب سے آج پر )
مجموع المثال ُنادر ایک ہوا لکھا
کہ تھا کارنامہ کا فیض کردہ عطا کے ہی وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی کائنات ِ
تاجدار یہ ہے۔ ہ
گم میں اندھیروں ٹاٹوپَا کے جہالت ُنیاد پوری باقی جبکہ ،تھا رہا کر مہیا کتب ایسی پر قانون میں ورَد سُا ِسالما ِعالم
کو ورَد سُا میں تاریخ علمی کی مغرب آج تھی۔
dark ages
ن کے
وہ ہاں کے ِسالما ِاہل جبکہ ،ہے جاتا کیا یاد سے ام
تھا۔ رِّمنو و درخشاں سے روشنی کی فنون و علوم ورَد
2
(متوفی علیہ ہللا رحمۃ علی بن زید ِماما پر قانون القوامی بین ۔
120
کتاب کی )ھ
’
المجموع
‘
شامل باب مفصل بھی میں
ر ابویوسف ِماما ،علیہ ہللا رحمۃ مالک ِماما تھا۔
ِماما ،علیہ ہللا رحمۃ وزاعیَا ِماما ،علیہ ہللا رحمۃ محمد ِماما ،علیہ ہللا حمۃ
قانونی و علمی جو ،کیا فراہم مواد بھرپور پر موضوع ِسا بھی نے قانون و فقہ ائمہ دیگر اور علیہ ہللا رحمۃ شافعی
ہے۔ سرمایہ بہا بیش کا تاریخ
3
۔
comparative case law
ای کا جدید ِ
دور جو ،
صدی ُوسرید پر سُا ،ہے موضوع علمی اور فن قانونی اہم نہایت ک
کے فن ِسا تصانیف کی وغیرہ سیموری اور شاطبی ،شدُر ِابن ،دبوسی تھا۔ گیا ہو شروع کام باضابطہ ہی میں ہجری
ہیں۔ نمونے کے پایہ ٰ
علیَا
4
( دستور ِعلم ۔
constitutional law
دست باضابطہ پہلی سے سب کی ُنیاد پر )
ہللا صلی کائنات ِ
سرور حضور خود اویز
کردہ تیارہ کا وسلم وآلہ علیہ
’’
مدینہ ِمیثاق
(‘‘
The Pact of Madina
جو ،ہے )
63
( دفعات
articals
ہے۔ مشتمل پر )
سعد ِابن ،علیہ ہللا رحمۃ عبید ابو ،علیہ ہللا رحمۃ ِسحاقا ِابن ،علیہ ہللا رحمۃ ہشام ِابن دستاویز دستوری و آئینی یہ
رحمۃ
جدید پہنچی۔ تک ہم میں شکل کامل یعے ِ
ذر کے علیہ ہللا رحمۃ خثیمہ بیَا ِابن اور علیہ ہللا رحمۃ کثیر ِابن ،علیہ ہللا
سفر دستوری وآئینی کا ُنیاد مغربی
1215
انگلستان ِہشا جب ہوا شروع وقت سُا میں ء
King John
نے
’
رکبیرِّضمح
‘
(
Magna Carta
سُا جبکہ ،کئے دستخط پر )
سے
593
سال پہلے کےہجرت قبل سال
622
میں مدینہ ِریاست میں ء
ایک شتملُم پر مساوات اور عدل سماجی و معاشی کوِنسانیتا سے طرف کی وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی اکرم نبئ حضور
(آئین تحریری پہال سے سب کا ُنیاد یہ تھا۔ چکا جا دیا دستورتحریری جامع
written constitution
ہے )
قبل سے جس ،
و علم ِتاریخ یہ ملتی۔ نہیں بھی مثالایک کی جانے کئے تحریر کے دستور ریاستی باضابطہ اور باقاعدہ میں عالم ِتاریخ
شہری پہلے سے سُا ہے۔ کارنامہ پہال کا وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی اکرم نبئ حضور میں سیاسیات ِتاریخ اور قانون
دساتیر کےہندوستان اور ریاستوں
( منوسمرتی سمیت
500
( شاستر آرتھ ،)م ق
300
( ارسطو اور )م ق
322
کی )م ق
کا ارسطو ہے۔ کام کانوعیت تعلیمی اور درسی مشتمل پر نصائح و پند سب وہ ہے ملتا کچھ جو میںتصانیف
’
ایتھنز شہر
دستور کا
( ‘
Athenian Constitution
اور ہوا دریافت سے مصر میں صدی گزشتہ جو )
1891
م ء
بھی وہ ،ہوا شائع یں
33. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
33
ہاں کے مسلمانوں جو ہے کام کانوعیت ِسیا
’
الملوک ُنصیحت
‘
کسی میں جن ،ہے جاتا پایا عام میں کتابوں جیسی
کی حکومت یا ریاست ِہسربرا کسی ہیں۔ شامل پندونصائح لئے کے بادشاہوں میں سلسلے کے چالنے نظام کا ریاست
باقاعدہ دستاویزات یہ کی ارسطو سے طرف
تھیں دستاویز کےنوعیت ِسا وہ ہی نہ اور ہوئیں نافذ پر طور کے دستور
پہلے سے سب شان یہ جاتا۔ کیا نافذ نہیںُا کہ
’’
مدینہ ِمیثاق
‘‘
علیہ ہللا صلی محمدی ِسیرت مرَا یہ اور ہوئی حاصل کو
ہے۔ باب تاریخی درخشندہایک کا وسلم وآلہ
وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی کائنات ِ
تاجدار
پر موضوع ِسا بعد کے آغاز باضابطہ کے کامآئینی و دستوری سے طرف کی
کی علیہ ہللا رحمۃ ابوعلی اور علیہ ہللا رحمۃ الماوردی
’
السلطانیہ الحکام
‘
کی علیہ ہللا رحمۃ غزالی ،
’
الملوک ُۃنصیح
‘
،
کی علیہ ہللا رحمۃ طرطوسی
’
الملوک ُجسرا
‘
کی علیہ ہللا رحمۃ الفارابی اور
’
الم
الفاضلہ دینہ
‘
بھی کتب درسی جیسی
نے نہوںُا کہ ہے یہ خدمت اہم سے سب سے میں خدمات آئینی و دستوری کی مسلمانوں الغرض آئیں۔ میں جودُو ِ
معرض
( مقننہ اعضاء اہم تین کے ریاست
legislature
( ِنتظامیہا ،)
executive
( عدلیہ اور )
judiciary
تشخص الگ الگ کو )
خ ِعہد نہیںُا دیا۔
ہی میں راشدہ ِالفت
’
والعقدالحل اہل
‘
،
’
المر ولیُا
‘
اور
’
القضا
‘
اور تھے گئے دیئے دے نام مستقل کے
فروغ میں بعد بہت رِّتصو کا نُا میں دستور ِ
ِِعلم مغربی جبکہ ،تھے گئے دیئے کر متعین بھی کار ہائے دائرہ کے نُا
ہوا۔ پذیر
5
۔
Common law
مجمو قانونی و فقہی باقاعدہ پر
( عات
juristic
&
legal codes
کے صدی ُوسرید کی ِسالما بھی )
(بوابَا اور حصص باقاعدہ جنہیں تھے۔ گئے ہو شروع ہونا مرتب میںوائلَا
parts
&
chapters
جاتا کیا تقسیم میں )
( عبادات تھا۔
religious laws
( مناکحات ،)
family laws
( معاہدات و معامالت ،)
civil
&
contractual laws
،)
( عقوبات
penal laws
( مالیات ،)
fiscal laws
( شہادات و قضا اور )
procedural
&
evidence laws
کی وغیرہ )
مسلمانوں جو تھا نظم علمی وہ سب یہ تھی۔ آچکی میں عمل ہی میں صدی پہلی کی ِسالما ِتاریخ بھی تقسیم قانونی باقاعدہ
تعلیما کی مجید ِقرآن ہی سے ِسالما ِوائلَا کو
کے مبارکہ ِسنت کی وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی اکرم نبئ حضور اور ت
محروم یکسر ہی سے رِّتصو کے آگہی و علم اور انسانی حقوق بنیادی ُنیاد مغربی وقت سُا جبکہ ،تھا آگیا میسر ذریعے
تھی۔
کتب کی علیہ ہللا رحمۃحنیفہ ابو ِماما
’
ظاہرالروایہ
‘
ر محمد ِماما شاگرد کے نُا جنہیں
کے نُا ،کیا مرتب نے علیہ ہللا حمۃ
کی علیہ ہللا رحمۃ مالک ِماما عالوہ
’
الموطا
‘
کی علیہ ہللا رحمۃ شافعی ِماما ،
’
الم ُکتاب
‘
کےتصانیف کی ائمہ دیگر اور
زاںَا بعد تھا۔ آگیا میں جودُو ِ
معرض سرمایہ عظیم کا قانون و فقہ ذریعے
’’
حنفی فقہ
‘‘
علیہ ہللا رحمۃ سرخسی میں
کی
’
المبسوط
‘
کی علیہ ہللا رحمۃمرغینانی،
’
الھدایہ
‘
کی علیہ ہللا رحمۃ ہمام ابن ،
’
القدیر فتح
‘
کی علیہ ہللا رحمۃ کاسانی،
’
الصنائع بدائع
‘
،وغیرہ
’’
مالکی فقہ
‘‘
کی علیہ ہللا رحمۃ سحنون ِابن میں
’
ٰ
الکبری نۃ ِّالمدو
‘
کی علیہ ہللا رحمۃ جزی ِابن ،
’
الفقیہ القوانین
‘
اب ،
کی علیہ ہللا رحمۃ فرحون ِن
’
الحکامُۃتبصر
‘
کی علیہ ہللا رحمۃ خرشی اور علیہ ہللا رحمۃ الخطاب ،
شرح
’
المختصر
‘
،وغیرہ
’’
شافعی فقہ
‘‘
کی علیہ ہللا رحمۃ نووی میں
’
المجموع
‘
کی علیہ ہللا رحمۃ غزالی ،
’
الوجیز
‘
،
کی علیہ ہللا رحمۃ بصیر
’
النہایہ
‘
،وغیرہ
’’
حنبلی فقہ
‘‘
می
کی علیہ ہللا رحمۃ قدامہ ِابن ں
’
المغنی ُکتاب
‘
القیم ِابن اور
34. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
34
کی علیہ ہللا رحمۃ
’
العالمین رب عن الموقعین اعالم
‘
کی علیہ ہللا رحمۃ حزم ِابن ،
’
المحلی
‘
کیعلیہ ہللا رحمۃ القرافی اور
’
الفروق
‘
،وغیرہ
’’
جعفریہ فقہ
‘‘
کی علیہ ہللا رحمۃ الحلی میں
’
السالم شرائع
‘
جوا
کی علیہ ہللا رحمۃ مغنیہ د
’
المام فقہ
الصادق جعفر
‘
اور وغیرہ
’
الربعہ المذاہب علی الفقہ
‘
ہیں۔ رہیہوتی مرتبکتب جیسی )(الجزیری
Case law
ٰ
فتاوی پر
( جات فیصلہ شرعی اور
judicial decisions
کے )
’
خان قاضی ٰ
فتاوی
‘
،
’
بزازیہ ٰ
فتاوی
‘
،
’
تیمیہ ِابن ٰ
فتاوی
‘
،
’
ٰ
فتاوی
ِا
یِنوو مام
‘
،
’
سبکی ِماما ٰ
فتاوی
‘
اور
’
الہندیہ ٰ
فتاوی
‘
ہوئے۔ مرتب مجموعات جیسے
6
۔
fiscal
&
taxation law
اور
administrative law
ہللا رحمۃ آدم بن ٰ
یحیی اور علیہ ہللا رحمۃ یوسف ابو ِماما میں
کی علیہ
’
الخراج ُکتاب
‘
کی علیہ ہللا رحمۃ سالم بن قاسم عبید ابو اور
’
کت
الموال ُاب
‘
شہ علمی بہترین کے ورَداوائل
ہیں۔ پارے
( عمرانیات اور تاریخ علم
HISTORIOGRAPHY
&
SOCIOLOGY
)
نبوی ِسیرت صرف نہ ذریعے کے جس ،گیا کیا جمع سرمایہ گرانقدر میں صدیوں ِبتدائیا کی ِسالما بھی میں علوم ِنا
صحا زائد سے ہزار دسبلکہ وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی
کےتحقیق پوری بھی سوانح و حالت کے عنہ ہللا رضی کرام بہ
کو علم ِسا میں ِسالما ِتاریخ ہوئے۔ مرتب بعد
’
جال ِ
الر ُءسماَا
‘
نے محققین تحت کے جس ،ہے جاتا پکارا سے نام کے
5
یہ کئے۔ مرتب حیات ِحوالَا کےحدیث ِۃواُر یگرِد اور تابعین تبع ،تابعین ،صحابہ زیادہ سے لکھ
میںنوعیت اپنی فن
آدم حضرت ِعہد نے جنہوں ،علیہ ہللا رحمۃ ِسحاقا ِابن ہے۔ نہ اور تھا میں مذہب اور قوم کسی کی ُنیاد جو ہے منفرد
لیں ِّاو عظیم کے ِسالما ،کی مرتب تاریخ ِنسانیا پوری تک وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی مآب رسالت ِعہد سے السالم علیہ
ِسیا ہیں۔ سے میں مورخین
حلبی مسکویہ ،علیہ ہللا رحمۃ مسعودی ،علیہ ہللا رحمۃ طبری ،علیہ ہللا رحمۃ ہشام ِابن طرح
،علیہ ہللا رحمۃ یعقوبی ،علیہ ہللا رحمۃ بکری دیار ،علیہ ہللا رحمۃ خلدون ِابن ،علیہ ہللا رحمۃ اندلسی ،علیہ ہللا رحمۃ
ِابن ،علیہ ہللا رحمۃ الثیر ُابن ،علیہ ہللا رحمۃ بالذری
ہللا رحمۃ ُالناسدسی ِابن ،علیہ ہللا رحمۃسہیلی ،علیہ ہللا رحمۃ کثیر
جبکہ ،ہیں حامل کےاہمیت تاریخی بھی کام کے وغیرہ علیہ
political thought
اور
sociology
ہللا رحمۃ غزالی میں
اب ،علیہ ہللا رحمۃ خلدون ِابن ،علیہ ہللا رحمۃ ماوردی ،علیہ ہللا رحمۃ فارابی ،علیہ
رحمۃ تیمیہ ِابن ،علیہ ہللا رحمۃ شدُر ِن
ہیں۔ اہم نہایت تالیفات کی علیہ ہللا رحمۃ ہلویِد ِّثدمح ہللا ولی شاہ اور علیہ ہللا رحمۃ القیم ُابن ،علیہ ہللا
(مواصالت اور جغرافیہ
GEOGRAPHY
&
COMMUNICATIONS
)
ترق خوب بھی میں جغرافیہ ِعلم پر موقع کے عروج کے عہد ِسالمیا
جوزی ِابن اور علیہ ہللا رحمۃ بالذری ہوئی۔ ی
وقت ہر ڈاک کی ِسالمیہا ِخالفت ہی میں فاروقی ِعہد کہہیں کرتے بیان علیہ ہللا رحمۃ
’
ترکستان
(‘
Central Asia
سے )
’
مصر
(‘
Egypt
تھی۔ ہوتی روانہ میں عالقے کے تک )
geography
اور
topography
ساتھ کے ڈاک ماہرین کے
سفر ِدوران
ِقتصادیا اور تاریخی ،جغرافیائی کی مقامات متعلقہ تمام اور کرتے لف کے کر تیار نقشے کے عالقوں تمام
(ہجائی ِببترتی بھی معلومات
alphabetic order
تھا۔ جاتا کیا ِہتماما کا کرنے فراہم میں )
35. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
35
میں اسالم ِ
دوراوائل
’
حوقل ِابن
‘
اور کئے تیار نقشے کے ارض کرۂ معلوم بھی نے
cartography
تحقیق پر فن کے
( شکل یِکرو کو زمین نے سُا میں نقشوں ہوئے بنائے اپنے کی۔
circular shape
بحیرۂ ساتھ ساتھ کے کھانےِد میں )
( ومُر
mediterranian sea
طرح ِسیا کروائی۔ بھی شناخت صحیح کی ُوددح کی )
’
الدریسی
‘
سسلی ِہشا جو نقشہ کا
(
1101
ء۔
1154
آج لئے کے )ء
سے
9
دریا ترین یلِطو کے عالم ُنیائےد میں سُا ،تھا گیا کیا تیار قبل صدیاں
’
دریائے
نیل
(‘
Nile
( مصادر کے )
sources
سے ڈیلٹا کے سُا جو ،ہے گئی دی خبر کیتک )
6,670
پر مسافت کی کلومیٹر
ہے۔ واقع
’
علیہ ہللا رحمۃ یِحمو یاقوت
‘
نے
’
البلدان ُممعج
‘
پ جغرافیہ سے نام کے
معجم بڑی سے سب کی وقت سُا ر
(
dictionary
شہروں بڑے تمام کے ُنیاد نے نہوںُا میں کتاب ِسا کیا۔ فراہم علم کا ُنیاد کو ُنیاد ِاہل نے جس ،کی مرتب )
(ترتیب کی تہجی ِحروف تفصیالت کی قصبوں اور
alphabetic order
ہیں۔ کیپیش سے )
’
خوارزمی
‘
نے
’
الرض ُۃصور
( ‘
Image of the Earth
جو کیا عطا کو علم ِاہل مطالعہ جغرافیائی ایسا سے نام کے )
بنا۔ بنیاد کی جغرافیہ جدید ازاں بعد
’
حمدانی
(‘
945
کا معلومات گرانقدرِنتہائیا میں جغرافیہ ِعلم میں ہجری صدی چوتھی قبل سال سو گیارہ سے آج نے )ء
کیا۔ ِضافہا
خ ِ
مؤر مغربی نامور
Prof. Hitti
مس ِنا نے
: کہ ہے لکھا میں ِعترافا کے خدمات علمی کی فن ِماہرین لمان
"The bulk of this scientific material, whether astronomical, astrological or geographical,
penetrated the west through Spanish and Sicilian channels."
(History of the Arabs, pp.383-387)
: ترجمہ
’’
ُا
وہ خواہ حصہ۔۔۔ تر زیادہ کا موادسائنسی س
’
فلکیات ِعلم
‘
یا ہو مبنی پر مطالعہ کے )علم کا یِسماو ِجرامَا(
’
نجوم علم
‘
یا پر مطالعہ کے)بینی (پیش
’
جغرافیہ علم
‘
( اندلس ہو۔۔۔ مبنی پر
Spain
پر ساحل جنوبی کے (اٹلی اور )
( سسلی )جزیرے واقع
Sicily
مغرب ِعالم ذریعے کے )
ہوا داخل میں
‘‘
۔
( جغرافیہ ِعلم
geography
گیا کر ِختیارا شہرت عالمی فن کا نُا کہ تھے اقِّشم قدر ِسا مسلمان کے ٰ
سطیُو ِقرون میں )
چنانچہ تھا۔
1331
( چین میں ء
China
( نقشہ سرکاری کا )
official map
کیا تیار ہی نے دانوں جغرافیہ مسلمان بھی )
تھا۔
(Islamic Culture, 8 : 514, Oct.1934)
( نیویا سکینڈے نمائے جزیرہ جو سکے ِسالمیا ہزارہا وہ
Scandinavia
( لینڈ فن ،)
Finland
( کازن ،)
Kazan
اور )
( وسُر
Russia
کئے میں اسالم ِاوائل کے مسلمانوں،ہیں ہوئے دریافت سے کھدائیوں کی مقامات دراز ُورد یگرِد کے )
عالمی اور سفروں تجارتی والے جانے
ہیں۔ دیتے خبر کی سرگرمیوں
Vasco de Gama
نے ماجد ِابن پائلٹ کے
36. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
36
( نما قطب میں ورَد سُا میں مسلمانوں
compass
ِصطالحاتا جدید سی بہت کی فن ِسا ہے۔ دی خبر کی ِستعمالا کے)
کہ ٰ
حتی ہیں۔ ملتی باقیات کیسائنسدانوں مسلمان عرب کے ٰ
سطیُو ِقرون بھی میں
arsenal, admiral, cable,
monsoon
اور
tariff
،ہیں ل َمتداو بھی میں ُنیاد جدید کی آج ِصطالحاتا و لفاظَا الصل ُعربی شمار بے جیسے وغیرہ
ہے۔ ہوتا اندازہ بخوبی کا ثراتَا کے ثقافت و علم مسلم پر کلچر مغربی جدید سے جس
ہاں کے جن باسی پڑھ نَا کےعرب صحرائے کہ ہے ہوتا پیدا یہ سوال یہاں
جن ،تھا ہوتا رِّتصو عیب بھی لکھنا پڑھنا
اور تھے دیتے نہ دکھائی ِمکاناتا کوئی ًاظاہر کے ترقی فکری و علمی تک صدیوں میں زندگی یِبدو کی
’
البلدان ُحفتو
‘
میں
’
بالذری
‘
آباد میںنواح و گرد کے شہر مکہ کہ تھا عالم یہ کا خواندگی ِشرح کی قوم جس مطابق کےوایت ِ
ر کی
لکھ
کل میں آبادی کی وں
10
سے
15
کو کسی عالوہ کے نُا ،تھے سکتے پڑھ لکھ تک حد سادہ جو تھے ایسے فرادَا
،فن و علم بعد کے صدی ہی ایک صرف کر ٹھُا سے حالت سُا کی پسماندگی تعلیمی قوم وہ تھا۔ آتا نہیں لکھنا تک نام اپنا
ست پر آسمان کےٹیکنالوجی وسائنس اور ثقافت وتہذیب
میں تاریک ُنیائےد پوری اور لگی چمکنے طرح کی اروں
ثقافتی و سائنسی اور فکری و علمی محیرالعقول اس آخر لگی۔ پھیالنے روشنی کی فنون و علوم اور ثقافت وتہذیب
کا وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی اکرم نبئ حضور صرف اور صرف ِنقالبا المثال ُمعدی یہ کیا تھا؟ کیاسبب کا ِنقالبا
ِفیضان
پڑھ نَا نے جس تھا نہیں نتیجہ کا تعلیمات آفاقی کی ِسالما گئی دی سے طرف کی وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی آپ اور سیرت
مغربی نے جس ہے سوال وہ یہ دیا؟ بنا مؤسس کا ثقافت و تہذیب جدید اور بانی کا فنون و علوم ہزارہا کو نشینوں صحرا
جھنجھو بھی کو خین ِ
مؤر اور مفکرین
کا سُا نے بعضوں اور ہے ٹھاُا سوال یہی بھی میں ہنوںِذ کے نُا ہے۔ دیا رکھ کر ڑ
ہیں۔ متذبذبتک ابھی بعض اور ہے لیا کرتالش جواب صحیح
ِعترافاتا کے مستشرقین اور سائنس ِسالمیا
ک ِسالما ترقی انگیز حیرت یہ کی مسلمانوںعرب میں ثقافت و علم ُنیائےد کہ ہے حقیقت ایک یہ
کی ہی تعلیمات آفاقی ی
بلندی وحانیُر رہے کِّسمتم سے تعلیمات فطری کی سنت و قرآن قوم ِبحیثیت مسلمان تک جب اور ہوئی ممکن بدولت
سے تعلیمات ِسالمیا اور کی لغزش نے نہوںُا جونہی اور رہے فائز پر ثریا ِوجَا بھی کی ترقی ِّیدما ساتھ ساتھ کے
مذ ِ
قعر اپنایا رستہ کا ِعراضا
گرے۔ جا میں تِّل
:ہے کیا بیان یوں کو حقیقت ِسیا نے خ ِّمؤر مسلم غیر ایک
The coming of Islam six hundred years after Christ, was the new, powerful impulse. It started as
a local event, uncertain in its outcome; but once Muhammad conquered Makkah in 630 AD, it
took the southern world by storm. In a hundred years, Islam conquered Alexandria, established
a fabulous city of learning in Baghdad and thrust its frontier to the east beyond Isfahan in
Persia. By 730 AD the Muslim Empire reached from Spain and Southern France to the borders
of China and India. An empire of spectacular strength and grace while Europe lapsed into the
37. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
37
Dark Age۔۔۔ Muhammad had been firm that Islam was not to be a religion of miracles, it became
in intellectual content a pattern of contemplation and analysis.
(J Bronowski, The Ascent of Man, London 1973, pp.165-166)
: ترجمہ
’’
سُا ہوا۔ پر طور کےتحریک توانا نئی ایک ظہور کا ِسالما بعد برس سو چھ کے السالم علیہ ٰ
عیسی حضرت
حال ِصورت سے ِعتبارا کےنتائج میں شروع اور ،ہوا سے حیثیت مقامی ایک آغاز کا
اکرم نبئ مگر ،تھی یقینی غیر
وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی
630
انگیز حیرت میں حصہ جنوبی کے ُنیاد تو ہوئے داخل میں مکہ کر بن فاتح جونہی میں ء
اندر کے صدی ایک ہوئی۔ واقعتبدیلی
’
اسکندریہ
‘
،ہوا فتح
’
بغداد
‘
ِسالمیا اور بنا مرکز شاندار کا فضل و علم ِسالمیا
سعُو کی حدوں
شہر کے ِیرانا مشرقی ت
’
ِصفہانا
‘
گئی۔نکل آگے سے
730
سلطنت ِسالمیا تک ء
’
اندلس
‘
اور
’
جنوبی
فرانس
‘
ہوئی سمیٹتی کو
’
چین
‘
اور
’
ہندوستان
‘
کے شان ِمتیازیا ِسا کی وقار اور طاقت پہنچی۔ جا تک سرحدوں کی
اور پستی وقت سُا یورپ وہاں تھی پر عروج اپنے سلطنت مسلم جہاں ساتھ
تھا۔ رہا گزر سے ورَدتاریک کے ل ِّتنز
فکر و غور سےُا بجائے کی رکھنے میں دائرہ ُوددمح کے معجزات کو ِسالما نے وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی محمد حضرت
کی۔ عطا چھاپ فکری و عقلی نمایاں کی تجزیہ اور
طرح ِسیا
RobertL. Gulick
: ہے کیا بیان نے
It should be borne in mind, however, that these aphorisms (maxims found in ahadith) have been
widely accepted as authentic and it cannot be doubted that they have exerted a wide and
salutary influence. The words attributed to Muhammad must assuredly have stimulated and
encouraged the great thinkers of the Golden Age of Islamic civilisation.
(Muhammad, The Educator)
: ترجمہ
’’
اکرم نبئ اور ہے رہی حاصل حیثیت مستندِنتہائیا کو حادیثَا ان کہ چاہئے رکھنا میں ہنِذ بخوبی کو مرَا ِسا
گہ اور مفیدبہت کا ِرشاداتا نُا کے وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی
کےتہذیب ِسالمیا نے حادیثَا نُا ہے۔ ہوا مرتب ثرَا را
ہے ڈال ثرَا رہنما اور صحتمند نہایت پر مفکرین عظیم کے ورَد سنہری
‘‘
۔
پروفیسر
Robert
:ہے لکھتا مزید بعد کے کرِذ کے حادیثَا و آیات مبنی پر فضیلت واہمیت کی علم ِحصول اور علم
These statements must not be construed as idle and useless words. The results have been very
substantial. The strength of Islamic science was its devotion to practical matters rather than to
the vague notions of the Byzantine Greeks.
(Muhammad, The Educator)
38. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
38
’’
RobertL. Gulick
ہے کہتا
پر نُا کیونکہ ،چاہئے سمجھنا نہیں مقصد بے اور فائدہ بے کو قوالَا نُا )کے ِسالما( کہ
بازنطینی یہ کہ ہے مضمر میں مرَا ِسا طاقت اصل کیسائنس ِسالمیا ہیں۔ ہوئے مرتبنتائج ٹھوس سے کرنے عمل
ہے کرتی مرکوز توجہ زیادہ پر مورُا تجرباتی برعکس کے واہموں یونانی
‘‘
۔
م ِسا
محقق اور خ ِ
مؤر نامور کے مغرب پر وضوع
RobertBriffault
: ہے لکھتا وہ ہو۔ مالحظہ تجزیہ کا
It is highly probable that but for the Arabs, modern European civilisation never have assumed
that۔۔۔ character which has enabled it to transcend all previous phases of evolution. For although
there is not a single aspectof European growth in which the decisive influence of Islamic
culture is not traceable, nowhere is it so clear and momentous as in the genesis of that power
which constitutes the paramount distinctive force of the modern world and the supreme source
of its victory, natural science and the scientific spirit. What we call science arose in Europe as a
result of a new spirit of enquiry, of new methods of investigation, experiment, observation and
measurement of the development of mathematics in a form unknown to the Greeks. That spirit
and those methods were introduced into the European world by the Arabs.
(The Making of Humanity, pp.190-191)
مشاہیرعرب کہ ہے ِمکانا غالب کا بات ِسا کہ ہے کہا نے بریفالٹ رابرٹ
یورپی جدید بغیر کئے چینی خوشہ سے
یورپی تو یوں ہے۔ فائز آج وہ پر جس تھی سکتی کر نہیں حاصل کبھی عروج نقطۂ ِرتقائیا وہ کا حاضر ِ
دورتہذیب
رِمقتد سُا کے تہذیب یورپی اثر نمایاں سے سب لیکن ہے نمایاں اثر کا ثقافت ِسالمیا میں شعبے ہر کے نشوونما فکری
ج ہے میں شعبے
کی عوامل جن ہم کو ترقی سائنسی کی یورپ ہیں۔ دیتے نام کا جدانِو سائنسی اور فطرت ِ
تسخیر ہم سے
وہ ہیں پہچانتے سے وجہ
’
جستجو
‘
،
’
تحقیق
‘
،
’
ضابطے تحقیقی
‘
،
’
تجربات
‘
،
’
شاہداتُم
‘
،
’
پیمائش
‘
اور
’
حسابی
وشگافیاںُم
‘
،کویونانیوں نہ اور تھیں معلوم کو یورپ چیزیں سب یہ ہیں۔
کےعربوں عوامل فکری اور تحقیقی سارے یہ
ہوئے۔ متعارف میں یورپ سے حوالے
: ہے کیا تسلیم میں لفاظَا کھلے ِنا کوحقیقت ِسا نے مفکرین مغربی کہ ہے فزاَا حوصلہ بڑی بات یہ
There is no doubtthat the Islamic sciences exerted a great influence on the rise of European
science; and in this Renaissance of knowledge in the west there was no single influence, but
diverse ones; the main influence was of course, from Spain, then from Italy and Palestine
through the crusaders, who had mixed with Muslims and seen the effect of sciences in Muslim
culture.
39. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
39
(JosephSchacht & C.E.Bosworth, The Legacy of Islam, pp.426-427)
: ترجمہ
’’
ہوا۔ مرتب ثرَا گہرا کا فکر سائنسی ِسالمیا پر فکر سائنسی کے یورپ کہ نہیں شبہ کوئی قطعی میں مرَا ِسا
بھ ثراتَا کئی یگرِد پر ثانیہ ِۃنشا علمی ِسا کی مغرب
اندلس ثرَا گہرا سے سب پر طور بنیادی مگر ہوئے۔ مرتب ی
(
Spain
کے ممالک مغربی نے جنگوں صلیبی کیونکہ ہوئے مرتب ثراتَا سے جانب کی فلسطین اور اٹلی پھر ،آیا سے )
کرایا وشناسُر سے سلوبُا سائنسی اور ثقافت مسلمفلسطینی کو لوگوں
‘‘
۔
تص کی مرَا ِسا نے محقق یورپی اور ایک
:ہے کی میں لفاظَا ِنا ریح
Islam, impinging culturally upon adjacent Christian countries, was the virtual creator of the
Renaissance in Europe.
(Stanwood Cobb, Islam's Contribution to World Culture)
Stanwood Cobb
ک ہے کہاتک یہاں میں کتاب بال درج اپنی نے
ِمرہون کا ِسالما پر طور حتمی ثانیہ ِۃنشا کی یورپ ہ
ہے۔ منت
چیز کس ِنقالبا وہ کہ ہے کی توجہ بھی پر سوال ِسا راست ِہبرا نے محققینیورپی ساتھ ساتھ کےحقیقت ِِعترافا ِسا
تھا؟ کیا کِّمحر کا سُا اور آیا اثر ِ
زیر کے
RobertL. Gulick
حقیقت ِسا میں لفاظَا ذیل درج نے
:ہے کیا ِظہارا برمال کا
That important contributions to world intellectual progress were made by the Arabs is not open
to question. But were these development the result of the influence of Muhammad?
(Muhammad, The Educator)
: ترجمہ
’’
حقیقت ِّقہدمصایک یہ
ساری یہ کیا مگر ،کیا داَا کردار اہم نہایت نے عربوں میں ترقی شعوری کی ُنیاد کہ ہے
تھی نہ نتیجہ کا ثرَا کے وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی محمد حضرت ترقی
‘‘
۔
نے سُا
’
بریفالٹ
‘
اور تھا نہیں لگاؤ خاص کوئی سے مذہب کا سائنسدانوں عرب کہ ہے دیا کر ِّدر کو نظر نقطۂ ِسا کے
یہ
صرف اور صرف بنیاد کی ترقی تمام ِسا نزدیک کے سُا تھی۔ محنت اپنی کی سائنسدانوں اور علماء عرب ترقی تمام
فنون و علوم سائنسدان اور مسلمان عرب یعے ِ
ذر کے جس ،تھی وسلم وآلہ علیہ ہللا صلی محمدی ِسیرت اور ِسالما ِدین
تھے۔ گئے ہو گامزن پر شاہراہ جستجوکی وتحقیق اور
Reverend George Bush
:ہے لکھا ساتھ کےصراحت بڑی نے
40. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
40
No revolution in history, if we acceptthat affected by the religion of the Gospel, has introduced
greater changes into the state of the civilised world than that which has grown out of the rise,
progress and permanence of Muhammadanism.
(The Life of Muhammad)
: ترجمہ
’’
ِ
پیغمبر قدر جس نہیں حامل کا ثراتَا گیر ہمہ ِتنےا ِنقالبا تاریخی بھی کوئی سے حوالہ کے کتابوںِلہامیا
ک ستوارُا یج ِ
بتدر اور ٹھایاُا سے بنیادوں پائیدار نے نہوںُا جسے ِنقالبا ہوا لیا کا اسالم
یا
‘‘
۔
نمبرسوال
5
:
لکھیں۔ نوٹ پر کار طریق سائنسی اور حکیم ِقرآن نیز ،کریں تحریر ربط باہمی کا سائنس اور اسالم
ہوا۔ سے حکم کے علم حصول بھی آغاز کااس اور ہے دیتا زور پر علم حصول جو ہے حیات ضابطہ مکمل ایک اسالم
ا میں حکیم قرآن
ہللا
: فرمایا ارشاد نے ٰ
تعالی
َرْقِا
َقَلَخ ْيِذَّال َکِِّب َر ِمْساِب ْا
o
(’’
فرمایا پیدا )کو چیز (ہر نے جس پڑھئے )ہوئے کرتے (آغاز سے نام کے رب اپنے )!حبیب اے
o
‘‘
،العلق
96
:
1
تجربے کوانسانیت نے جس ہے دین وہ ہی اسالم اب ہے مبنی پر مشاہدہ اور تجربہ جو ہے علم شعبہ وہسائنس جبکہ
مت سے مشاہدہ اور
کرایا۔ عارف
ِباَبْلَ ْ
ال یِلوُ ِِّ
ل ٍتٰیٰ َ
ل ِ
ارَھَّنال َو ِلْیَّال ِف َ
الِتْاخ َو ِ
ض ْرَ ْ
ال َو ِت ٰ
و ٰ
مَّسال ِقْلَخ ْيِف َِّنا
o
’’
قدرت کی (ہللا لئے کے والوں سلیم ِعقل میں گردش کی روز و شب اور میں تخلیق کی زمین اور آسمانوں بیشک
ہیں نشانیاں )کی
o
‘‘
،عمران آل
3
:
190
:ہے ٰ
تعالی باری ارشاد ،ہے دی تعلیم کی کرنےتسخیر کی کائنات ہوئے کرتے عطا شعور سائنسی نے حکیم قرآن
.ُهْنِِّم اًعْیِمَج ِ
ض ْرَ ْ
ال یِف اَمَو ِت ٰ
و ٰ
مَّسال یِف اَّم ْمُکَل َرَّخَس َو
’’
ا کو سب ،ہے میں زمین کچھ جو اور ہے میں آسمانوں کچھ جو لئے تمہارے نے سُا اور
کے (نظام سے طرف پنی
ہے۔ دیا کر مسخر )تحت
‘‘
،الجاثیه
45
:
13
41. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
41
مذاہب بقیہ ہی ایسے کریں۔تسخیر کی اس اور سمجھیں کو اسرار کے فطرت ہم کہ ہے دیتا تعلیم کی بات اس ہمیں اسالم
رایک کردہ عطا کا ہی اسالم بلکہ ہے نہیں تعارض یا تضاد کوئی مابین کے اسالم اور سائنس طرح کی
یہ اور ہے ویہ
ہے۔ منت مرہون کی ہی مسلمانوں بنیاد کی ترقی سائنسی والی ہونے میں دنیا وقت اس کہ ہے حقیقت ایک بھی
کرتے منور سے علم نور کوانسانیت والی بھٹکنے میں گرداب کے فلسفے یونانی نے اسالم کہ ہے حقیقت مسلمہ ایک یہ
ق ہیں۔ کی فراہم بنیادیں کیسائنس جدید ہوئے
موضوع بنیادی کا مجید رآن
‘‘
انسان
’’
کی امر اس بار سیکڑوں جسے ،ہے
رہنے باخبر سے عالم حوادث اور واقعات و حالت والے ہونے پذیر وقوعپیش و گرد اپنے وہ کہ ہے گئی دی دعوت
کو مشاہدہ قوت اور شعور کردہ عطا کے ٰ
تعالی ہللا اور لے کام سے تفکر و تدبر اور فکر و غور لئے کے
کار بروئے
ہوسکیں آشکار پر اس راز سربستہ و مخفی کے کائنات تاکہ لئے
کچھ جو کیا مسخر سے حکم اپنے لئے تمہارے اور :ترجمہ ہے۔ کررہا اشارہ مجید قرآن طرف کی امر اسی کہ جیسا
،(جاثیہ لئے کے والوں سوچنے ہیں نشانیاں میں اس شک بے ہے میں زمین کچھ جو اور ہے میں آسمانوں
،آیت
۳۱
)
جہاں
ہے ہوئی بکھری کائناتجتنی میں آسمان و زمین کہ دیا کر آگاہ سے حقیقت اس ہمیں تو نے اس تھا معاملہ کا مذہب تک
کو شے ہر کی کائنات بدولت کی علوم سائنسی وہ کہ ہے کام کا انسان یہ اب ہے۔ گئی دی کر مسخر لئے کے انسان سب
لئے اپنے سے نظر نکتہ کے فالح انسانی
کے وحی پہلی اپنی نے اسالم سے وجہ لئے۔اسی میں استعمال بہتر سے بہتر
دیا۔ حکم کا ہونے زن غوطہ میں گہرائیوں کیانفس و آفاق کو انسان نوع بنی ہی سے دن
ہی ایک محض بعد کے تعمیل کی اسالم احکام )(عرب قوم ترین اجڈ کی دنیا کہ تھا فیض کا تعلیمات کی ہی اسالم یہ
کے صدی
فلسفے یونانی کو دنیا نے اس دیکھتے ہی دیکھتے اور ٹھری دار حق کیپیشوائی و امامت کی بھر دنیا اندر
کاحکمت کتاب اس سب یہ کی۔ عطا بنیاد کی تجربے کو علوم فطری ہوئے کراتے آزاد سے موشگافیوں حاصل ل کی
حیر سامنے کے دنیا کے فکر و غور نے مسلمانوں اندر کےجس تھا فیض
جن کئےپیش تجربات اور کارنامےانگیز ت
والے نے ہو تک قیامت صبح نے قرآن کہ چوں ہے۔ رہی اٹھا بھی آج اور اٹھایا فائدہ بخوبی نے قوم مغربی سے
ہے۔ ملتی کو دیکھنے اندر کے آیات ان کو ہم جھلک کی جس فرمادیا آگاہ ہی پہلے میں بارے کےانکشافات
انکشا سائنسی اور مجید قرآن
کھول انہیں نے ہم تو تھے بند زمین اور آسمان کہ دیکھا نہ یہ نے کافروں کیا :ترجمہ فات۔
،آیت،(انبیاء گے؟ ئیں ل نہ ایمان وہ کیا تو بنائی سے پانی چیز جاندار ہر نے ہم اور
۰۳
)
بینگ بگ اور آیت قرآنی اس
(
big bang
ی !نہیں ہی ممکن انکار سے مماثلت انگیز حیرت درمیان )کے
سے آج جو کتاب ایک کہ ہے ممکن کیسے ہ
1400
ہے۔ ہوئے لئے حقیقت سائنسی معمولی غیر ایسی اندر اپنے وہ ،ہوئی ظاہر میںریگستانوں کے عرب پہلے سال
(کہکشاں ہر کہ ہے محکم نہائت تصور یہ وقت ہے۔اس پزیر توسیع کائنات
Glaxy
جا ہٹتی دور سے کہکشاں )دوسری
کائنا طرح اس اور ہے رہی
سال ہزار ڈیڑھ سے آج کہ ہے مقام کا حیرت قدر ہے۔کس رہی بڑھ مسلسل جسامت کی ت
انکشاف کا جس دی کہہبات ایسی ایک نے قرآن،تھا نہیں موجود آلہ کابینی فلک بھی کوئی پاس کے عربوں جبکہ قبل
42. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
42
1948
م کائنات کہ یہ وہ اور کیا نے بین دور بڑی ایک کی )(امریکہ پلومر کوہ بعد کے ء
ہے۔چنانچہ رہی پھیل سلسل
آیت،(الذاریات ہیں والے دینے وسعت ہم بیشک اور بنایا سے ہاتھوں نے ہم کو آسمان اور:ترجمہ ہے۔ آتا میں مجید قرآن
۷۴
)
قرآن۔جولئی اور ماہتاب تسخیر واقعہ
1969
کےسائنسدانوں تین تحت کے ناسا ادارے تحقیقاتی خالئی کے امریکہ میں ء
م تسخیر ہاتھوں
سو چودہ نے قرآن ہوئے کرتے اشارہ طرف کی واقعہا۔اس ہو پذیر انجام کارنامہ تاریخی عظیم کا اہتاب
طبق در طبق تم ضرور جائے پوراہو جب قسم کی چاند اور :ترجمہ ہے۔ میں قرآن چنانچہ تھا۔ کردیا اعالن پہلے سال
بعد کے دیکھنے نشانیاں کی (قدرت کہانہیں ہوا کیا تو کروگے سفر
.لتے؟نہیں بھی)ایمان
آیت،(انشقاق
۸۱،۹۱،۰۲
)
ایک ایک بلکہ پہلو ایک ایک کا عبارت نظم اور الآیات بین ربط ،بیان انداز کا حکیم قرآن
حکیم قرآن پہلے سے سب میںآیت ہے۔اس ہوتا حامل کا مصلحت و حکمت خاص اور،افادیت نمایاں،مفہوم مستقل حرف
ک امر اس کھانا قسم کی چاند کا
اور ہوگی متعلق ہی سے چاند حقیقت والی ہونے بیان گے آ کہ ہے اشارہ ضح وا طرف ی
ہیں دیکھتے ہم چنانچہ ہے۔ رہا دے خبر کی ہونے مسلم غیر کے ان گے لئیںنہیں ایمان وہ کہ کہنا یہ میں آخر کےآیت
11
apolo
غ تینوں وہ اور تھے ہی تین مسافر والے جانے لئے کے ماہتابتسخیر میں
تھے۔نیل مسلم یر
(آرمسٹرانگ
Neil Armstrong
(بز ایڈون،)
Adwin Buzz
(کولنز )اور
Collins
کی طبق لفظ میںآیت اس اگر )۔اب
کی تصور محصور و محدود ہی تک مہتاب ِطبق صرف مہم کی ماہتاب تسخیر پھر تو دیاجاتا کہہ ہی چاند سیدھا بجائے
پرواز کی انسان کہ تھا نہ منظور یہ کو جاتی۔رب
دیگر بعد کے چاند وہ بلکہ جائے رک جاکر پر چاند بعد کے زمین
و اجرام انسان ے دیگر بعد ِ
یک تاکہ کردیا عام ساتھ کےتنوین کو طبق لفظ لئے اس تھا چاہتا تسخیر بھی کی فلکیہ اجرام
سکے۔ رہ جاری مہم کی کرنے فاش کائنات ِ
راز اور جائے چال کرتاتسخیر کو کائنات ِطبقات
بلن
گا جائے طرف کی بلندی شخص جو کہ تھا خیال کا لوگوں ہوا نازل قرآن میں زمانہ ہونا۔جس تنگ کا سانس پر دی
کیا ایجاد جہاز ہوائی نے انسان جب میں دور جدید لیکن ہوگی حاصل خوشی زیادہ اور فرحت زیادہ،ہوا تازہ زیادہ اسے
ک َ
َِانسبت ہوئے تے جا طرف کی بلندی کہ چال پتہ اسے تو
دشواری بہت میں لینے سانس اور ہے ہوتی مہیا آکسیجن م
کریمہے۔نبی جاتا کیا انتظام کا جانے لے آکسیجن مصنوعی میں جہاز ہوائی لئے کےبچنے سے گھٹن شدید ہے۔اس ہوتی
کسائڈ آ ڈائی کاربن نہ اور آکسیجن نہ تھا تصور کا جانے پر بلندی قدر اس میں زمانے کے وسلم علیہ ٰ
اٰلل صلی
کالیکن
کے اسالم سینہ کا اس ہے چاہتا دیناہدایت ہللا جسے اور :ترجمہ ہے۔ دیتی ڈال میںحیرت ہمیں آیت یہ میں مجید قرآن
محسوستنگی میں لینے سانس کو ہے(اس کردیتاتنگ سینہ کااس ہے چاہتا کرنا گمراہ جسے اور ہے دیتا کھول لئے
میں آسمان وہ کہ جیسے سے طرح اس )ہے ہوتی
کو والوں لنے نہ ایمان ہے ڈالتا عذاب یونہی ہوہللا رہا جا چال چڑھتا
،آیت،(النعام
۵۲۱
)
سانس کواس گا جائے کرتا پرواز پر بلندی جتنا انسان کہ ہے رہی کر اعالن کا بات اس سائنس آج
دے خبر کی اس پہلے سال سو چودہ میں بارے کےاس قرآن لیکن ہوگی دشواری ہی اتنی میں لینے
کانما حرجا،ہے رہا
ہو۔ رہا جا چڑھتا میں آسمان جو ہے تی ہو جیسی شخص اس کیفیت کی شخص گمراہ السماء فی یصعد
43. :کورس
تار
ی
خ
علوم و ر افکا
اسالم
ی
(2622)
:سمسٹر
خزاں
2020
ء
43
پہلے میںپیٹ کے ماں کہ ہے رہی کر دعوہ کابات اس آج سائنس ترتیب۔میڈیکل کی بننے اعضا کے بچے میںپیٹ
کی قرآن لیکن ہونٹ اور زبان پھر ہیں بنتی آنکھیں کی بچے
بیان پہلے سال سو چودہ کو اس نے ترتیب کیآیت اس
آیت،بنائے۔(الشمس نہ ہونٹ دو اور زبان، بنائیں نہ آنکھیں دو کی اس نے کیاہم:کردیا۔ترجمہ
۸
۔
۹
)
( سائنس۔ اور نبوی احادیث
1
فرماتے کو وسلم علیہ ہللا صلی رسول نے میں کہ فرمایا نے عمرو بن ا ہللا عبد )حضرت
میری کہ سنا ہوئے
بھی پر دروازوں کے مساجد ہونگے سوار پر سواریوں طرح کی کجاووں لوگ میں آخر کے امت
کے گاڑیوں موٹر یافتہ ترقی کی آج اندر کے حدیث اس نے وسلم علیہ ہللا صلی کریم نبی.گے اتریں سے سواریوں اپنی
(الزوائد)۔ (مجمع ہے۔ دی خبر ساتھ کے وضاحت کتنی میں بارے
2
ج قسم کی ذات )اس
ہے جان میری میں قبضہ کے س
کا جوتے کے اس اور پھندہ کا کوڑے کے آدمی اور گے کریں بات سے انسان درندے کہ تک یہاں ہوگی نہ قائم قیامت
دیگا۔ خبر سب میں بارے کے س ا ہوگا آیا پیش کچھ جو بعد کے آدمی اس میں گھر اور کریگا کالم سے اس تسمہ
عل ہللا صلی کریم نبی )(المستدرک
والے ہونے استعمال میں دور یافتہ ترقی کے آج ساتھ کے وضاحت کتنی نے وسلم یہ
ایجاد نے سائنس آلت ایسے ایسے ہے۔آج فرمایا اشارہ طرف کی کتوں کیمریاورجاسوسی وی ٹی سی سی،آلت تکنیکی
ہیں۔ رہے کر میں موجودگی عدم کی اس حفاظت کی گھر کے انسان جو ہیں لئے کر